مسند الشهاب
احادیث 1 سے 200
10. الدِّينُ النَّصِيحَةُ
دین خیر خواہی (کا نام) ہے
حدیث نمبر: 19
19 - وَأَنَاهُ أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ النَّحَّاسِ، ثنا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، ثنا إِبْرَاهِيمُ، هُوَ ابْنُ فَهْدٍ، ثنا أَبُو هَمَّامٍ الدَّلَّالُ، ثنا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدِّينُ النَّصِيحَةُ» . قِيلَ: لِمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: «لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِكِتَابِهِ وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دین خیر خواہی (کا نام) ہے ۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کس کے لیے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے لیے، اس کے رسول کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، مسلمانوں کے آئمہ و حکام اور عام مسلمانوں کے لیے ۔

تخریج الحدیث: «صحيح، سنن دارمي: 2754، مكارم الاخلاق للطبراني: 66، وانظر الحديث السابق»

وضاحت: تشریح -اس حدیث میں دین اسلام کو خیر خواہی کہا: گیا ہے یعنی ہر کسی کی خیر خواہی کرنا، ہر حق دار کے حق کی حفاظت کرنا۔ چنانچہ اللہ تعالی سے خیر خواہی یہ ہے کہ اس پر ایمان لانا، اس کی تو حید کو ماننا اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا۔ کتاب اللہ کے لیے خیر خواہی یہ ہے کہ اس پر ایمان لانا اور عمل کرنا۔ نبی اور رسولوں سے خیر خواہی کا مطلب ہے کہ ان پر ایمان لانا، ان کی عزت و تعظیم کرنا اور ان کی پیروی کرنا۔ آئمہ مسلمین کی خیر خواہی یہ ہے کہ ہمیشہ ان کی راہنمائی کرتے رہنا، انہیں اچھے مشورے دینا اور جائز امور میں ان کی اطاعت کرنا۔ جبکہ عام مسلمانوں کی خیر خواہی اس طرح ہے کہ ان کے دینی اور دنیادی نفع و نقصان کا خیال رکھنا اور جو حقوق ان کے بتائے گئے ہیں وہ ادا کرتے رہنا۔