مسند الشهاب
احادیث 1 سے 200
12. الْخَيْرُ عَادَةٌ، وَالشَّرُّ لَجَاجَةٌ
نیکی عادت اور بدی جھگڑا ہے
حدیث نمبر: 22
22 - أَخْبَرَنَا هِبَةُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ، ثنا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ بُنْدَارٍ، أبنا أَبُو عَرُوبَةَ، ثنا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، ثنا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ جُنَاحٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْخَيْرُ عَادَةٌ، وَالشَّرُّ لَجَاجَةٌ»
سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیکی عادت اور ہدی جھگڑا ہے ۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن ماجه: برقم: 221، والمعجم الكبير: 904»

وضاحت: تشریح - نیکی عادت ہے مطلب یہ ہے کہ نیکی ہر انسان کی فطری عادت ہے ۔ ہر انسان چاہتا ہے کہ وہ نیک اور اچھے کام کرے، سیدھے راستے پر چلے مگر ماحول و معاشرہ اور شیطانی وسوسے اس کے لیے رکاوٹ بن جاتے ہیں یوں وہ اپنی فطری عادت نیکی سے محروم رہ جاتا ہے ۔
بدی جھگڑا ہے فطرت سے ہٹ کر کیا جانے والا کام خصومت، جھگڑا اور زبردستی ہے یہی وجہ ہے کہ انسان جب گناہ کرنے لگتا ہے تو اس کے اندر ایک عجیب سی کشمکش پیدا ہوتی ہے ۔ نفس امارہ برائی کی طرف کھینچتا ہے جبکہ فطرت جسے ہم ضمیر کہتے ہیں اسے برائی سے روکتی ہے ۔ بہر حال انسان پر لازم ہے کہ وہ اپنی فطری عادت نیکی کو اپنائے اور غیر فطری عادت بدی سے اپنا دامن محفوظ رکھے ۔