مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
143. كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ
تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے اور تم میں سے ہر شخص اپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہے
حدیث نمبر: 209
209 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ بُهْزَاذَ بْنِ مِهْرَانَ الْفَارِسِيُّ، ثنا بَكَّارُ بْنُ قُتَيْبَةَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ثنا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَمْرٍو، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ، عَنْ رَعِيَّتِهِ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے اور تم میں سے ہر شخص اپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 893، ومسلم: 1829، و أبو داود: 2928، وترمذي: 1705،»

وضاحت: تشریح:
اس حدیث مبارک میں ذمہ داری اور نگہبانی کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ ذمہ داری اور نگہبانی ایک ایسا فریضہ ہے جو کسی بھی انسان کو معاف نہیں۔ اللہ تعالیٰ ٰ نے ہر انسان کو کسی نہ کسی کا ذمہ دار بنایا ہے اور وہ اللہ کے ہاں اپنی اس ذمہ داری کے بارے میں جواب دہ ہے، چنانچہ حدیث پاک میں ہے کہ امام ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا اور مرد اپنے گھر کا ذمہ دار ہے اور وہ اپنی رعایا کے بارے میں جواب دہ ہے، عورت اپنے شوہر کے گھر کی ذمہ دار ہے اور اس سے بھی اس کی رعایا کے متعلق سوال ہوگا اور خادم اپنے مالک کے مال کا ذمہ دار ہے اور اس سے بھی اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا: جائے گا۔ [بخاري: 893]
تو ہر شخص کسی نہ کسی لحاظ سے ذمہ دار ہے اور اپنی رعایا کے بارے میں جواب وہ ہے لہٰذا ہر شخص اپنی ذمہ داری سے آگاہ رہے اور اپنے اندر یہ احساس پیدا کرے کہ مجھ سے بارگاہ الٰہی میں میری ذمہ داری کے متعلق پوچھا جانا ہے۔