مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
167. يَدُ اللَّهِ عَلَى الْجَمَاعَةِ
جماعت پر اللہ کا ہاتھ ہے
حدیث نمبر: 239
239 - أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاغِ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ، ثنا أَبُو بَكْرٍ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ فَيَّاضٍ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدٍ التَّمَّارُ، ثنا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، ثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْمُونٍ، أبنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَدُ اللَّهِ عَلَى الْجَمَاعَةِ»
سیدنا عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت پر اللہ کا ہاتھ ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ترمذي: 2166، وحاكم: 1/ 116»

وضاحت: تشریح: -
بعض لوگ کہتے ہیں کہ اللہ کا ہاتھ جماعت پر ہے۔ سے معلوم ہوا کہ صحیح العقیدہ مسلمانوں کو بہت سی جماعتیں بنا کر مختلف پارٹیوں، فرقوں، کاغذی تنظیموں اور ٹکڑوں میں تقسیم ہو جانا جائز ہے۔ عرض ہے کہ اس حدیث کا یہ مفہوم بالکل غلط ہے، اس حدیث سے مراد صرف تین باتیں ہیں:
① اجماع حجت ہے۔
② کتاب وسنت اور اجماع کے مطابق صحیح خلافت اور خلیفہ پر اللہ کا ہاتھ ہوتا ہے۔
③ نماز باجماعت پڑھنی چاہیے۔
یہی وہ مفہوم ہے جو سلف صالحین سے ثابت ہے جبکہ پارٹیوں، مروجہ تنظیموں اور کاغذی جماعتوں کا وجود (ولا تفرقو) اور (ولا تختلفوا) کی رو سے غلط ہے۔ [اضواء المصابيح: 1/ 275]