مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
261. مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ
جس نے ہمارے اس حکم (دین) میں کوئی ایسی بات ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ مردود ہے
حدیث نمبر: 361
361 - وَأَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَأْمُونٍ، نا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الدَّارِيُّ، نا أَبُو يَزِيدَ الْقَرَاطِيسِيُّ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ
ابراہیم بن سعد نے اپنی سند کے ساتھ اسی کی مثل حدیث بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري: 2697، ومسلم: 1718، وأبو داود: 4606، وابن ماجه: 14، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25088»

وضاحت: تشریح: -
یہ حدیث مختلف الفاظ سے مروی ہے۔ مثلا:
جس نے ہمارے اس حکم میں کوئی ایسی بات ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ مردود ہے۔ [بخاري: 2697]
جس نے ہمارے دین میں کوئی ایسی بات ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ مردود ہے۔ [شرح السنته: 103وسنده حسن]
جس نے کوئی ایسا کام کیا جس پر ہمارا حکم نہیں تھا تو وہ مردود ہے۔ [المخلصيات لابي الطاهر: 439وسنده حسن]
جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں تھا تو وہ مردود ہے۔ [مسلم: 1718]
ان جملہ مرویات سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ دین اسلام میں بدعات کی گنجائش قطعاً نہیں۔ یہ دین مکمل ہے۔ اللہ تعالیٰ ٰ نے ہم پر اپنی نعمت پوری فرما دی ہے اور ہمارے لیے دین اسلام کو پسند فرمایا ہے۔ اس دین میں کوئی کمی باقی نہیں چھوڑی کہ جسے بعد والے آکر پورا کریں لہٰذا جو شخص دین کے نام پر کوئی ایسا کام کرے جس کی ادلہ شرعیہ میں کوئی دلیل نہ ہو تو وہ کام مردود ہے ثواب کے بجائے عذاب ہے اور ایسا کرنے والا بدعتی ہے۔