مسند الشهاب
احادیث401 سے 600
288. مَنْ صَامَ الْأَبَدَ فَلَا صَامَ
جس نے ہمیشہ روزہ رکھا (حقیقت میں) اس نے کوئی روزہ نہیں رکھا
حدیث نمبر: 405
405 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الصَّفَّارُ، أنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْعَنَزِيُّ، ثنا يَحْيَى بْنُ يَزِيدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَيْلِيُّ، ثنا أَبِي، ثنا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ صَامَ الْأَبَدَ فَلَا صَامَ»
سیدنا عبدالله بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہمیشہ روزہ رکھا (حقیقت میں) اس نے کوئی روزہ نہیں رکھا۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1977، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1159، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1388،، والترمذي فى «جامعه» برقم: 770، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1706، والحميدي فى «مسنده» برقم: 600، 601، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6588»

وضاحت: تشریح: -
اس حدیث مبارک سے معلوم ہوا کہ ہمیشہ روزہ رکھنا نیکی کا کام نہیں، یہ خلاف سنت ہے۔ جو شخص ہمیشہ روزہ رکھتا ہے اسے اللہ تعالیٰ ٰ کے ہاں کوئی اجر و ثواب نہیں ملے گا کیونکہ وہ اسوۂ رسول سے ہٹ کر عمل کر رہا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ سے ہٹ کر کیا جانے والا ہر عمل مردود ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میں (نفلی) روزہ رکھتا بھی ہوں اور چھوڑتا بھی ہوں اور جو میری سنت سے اعراض کرے گا وہ مجھ سے نہیں ہے۔ [بخاري: 5063]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا داؤد علیہ السلام کے روزے کو افضل قرار دیا ہے وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے۔ [بخاري: 1972]
سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ روزانہ روزہ رکھا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم میں یہ بات آئی تو آپ نے انہیں منع کر دیا اور فرمایا: (ایک دن) روزہ رکھ اور (ایک دن) ناغہ کر اور (رات کو) قیام کر اور سویا بھی کر کیونکہ تیرے جسم کا تجھ پر حق ہے، تیری آنکھ کا تجھے پر حق ہے، تیری بیوی کا تجھ پر حق ہے اور تیرے مہمان کا تجھ پر حق ہے۔ (ہر کسی کا حق ادا کرو)۔ [بخاري: 1975]