مسند الشهاب
احادیث401 سے 600
337. مَنْ رَأَى عَوْرَةً فَسَتَرَهَا كَانَ كَمَنْ أَحْيَا مَوْءُودَةً مِنْ قَبْرِهَا
جس نے (کسی مسلمان میں) کوئی عیب دیکھا پھر اس پر پردہ ڈال دیا تو اس نے گویا زندہ درگور کی ہوئی بچی کو اس کی قبر سے نکال کر زندہ کر دیا
حدیث نمبر: 492
492 - وأنا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، نا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، نا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، نا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ. وَلَمْ يَقُلْ: «مِنْ قَبْرِهَا»
علی بن عبد العزیز نے کہا: کہ ہمیں مسلم بن ابراہیم نے اپنی سند کے ساتھ اس کی مثل بیان کیا ہے اور انہوں نے «من قبرها» ‏‏‏‏اس کی قبر سے کے الفاظ نہیں کہے۔

تخریج الحدیث: إسناده حسن،

وضاحت: تشریح: -
ان جملہ احادیث میں مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرنے کی فضیلت بیان ہوئی ہے کہ کسی مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالنے والا اللہ کے ہاں اتنے ہی اجر ثواب کا مستحق ہے جتنا وہ شخص جس نے کسی زندہ دفن کی ہوئی بچی کی جان بچائی ہو، تاہم جو عادی مجرم ہو اگر وہ سمجھانے اور وعظ ونصیحت کے بعد بھی باز نہ آئے تو ایسی صورت میں پردہ پوشی مناسب نہیں کیونکہ اس سے اس کے جرائم مزید بڑھیں گے لہٰذا خیر خواہی اسی میں ہے کہ حکام تک اس کا معاملہ پہنچایا جائے تا کہ اس کی اصلاح ہو