الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
48. باب مَنْعِ الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي:
48. باب: نمازی کے سامنے سے گزرنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1132
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابي النضر ، عن بسر بن سعيد ، ان زيد بن خالد الجهني، ارسله إلى ابي جهيم يساله، ماذا سمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم في المار بين يدي المصلي؟ قال ابو جهيم : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه، لكان ان يقف اربعين خيرا له، من ان يمر بين يديه "، قال ابو النضر: لا ادري، قال: اربعين يوما، او شهرا، او سنة،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ، أَرْسَلَهُ إِلَى أَبِي جُهَيْمٍ يَسْأَلُهُ، مَاذَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي؟ قَالَ أَبُو جُهَيْمٍ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ، لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرًا لَهُ، مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ "، قَالَ أَبُو النَّضْرِ: لَا أَدْرِي، قَالَ: أَرْبَعِينَ يَوْمًا، أَوْ شَهْرًا، أَوْ سَنَةً،
۔ امام مالک کے ابو نضر سے اور انہوں نے بسر بن سعید سے روایت کی کہ زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے انہیں ابو جہیم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجا تاکہ ان سے پوچھیں کہ انہوں نے نمازی کے آگے سے گزرنے والے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا تھا؟ ابو جہیم رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والا جان لے کہ اس پر کس قدر (گناہ) ہے تو اسے چالیس (سال) تک کھڑے رہنا، اس کے آگے گزرنے سے بہتر (معلوم) ہو۔ ابو نضر نے کہا: مجھے معلوم نہیں، انہوں نے چالیس دن کہا یا ماہ یا سال۔ (مسند بزار میں چالیس سال کے الفاظ ہیں۔)
حضرت بسر بن سعید رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے ابو جہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں بھیجا کہ ان سے پوچھوں کہ اس نے نمازی کے آگے سے گزرنے والے کے بارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ ابو جہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والا جان لے (استحضار کر لے) کہ اس پر (اس عمل کا گناہ) کس قدر ہے تو اس کے لیے چالیس تک ٹھہرے رہنا اس کے آگے سے گزرنے سے بہتر ہو۔ ابو نضر کہتے ہیں، مجھے معلوم نہیں انہوں نے چالیس دن کہا یا ماہ یا سال کہا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 507
   صحيح البخاري510حارث بن الصمةلو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه لكان أن يقف أربعين خيرا له من أن يمر بين يديه
   صحيح مسلم1132حارث بن الصمةلو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه لكان أن يقف أربعين خيرا له من أن يمر بين يديه
   جامع الترمذي336حارث بن الصمةلو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه لكان أن يقف أربعين خير له من أن يمر بين يديه
   سنن أبي داود701حارث بن الصمةلو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه لكان أن يقف أربعين خير له من أن يمر بين يديه
   سنن النسائى الصغرى757حارث بن الصمةلو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه لكان أن يقف أربعين خيرا له من أن يمر بين يديه
   سنن ابن ماجه945حارث بن الصمةلو يعلم أحدكم ما له أن يمر بين يدي أخيه وهو يصلي كان لأن يقف أربعين
   بلوغ المرام180حارث بن الصمة‏‏‏‏لو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه من الإثم لكان ان يقف اربعين خيرا له من ان يمر بين يديه
   مسندالحميدي836حارث بن الصمةلأن يمكث أحدكم أربعين، خير له من أن يمر بين يدي المصلي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 180  
´نمازی کے سترے کا بیان`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏لو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه من الإثم لكان ان يقف اربعين خيرا له من ان يمر بين يديه . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو یہ معلوم ہو جائے کہ ایسا کرنے کا کتنا گناہ ہے تو اس کو نمازی کے آگے سے گزرنے کے مقابلے میں چالیس (برس) تک وہاں کھڑا رہنا زیادہ پسند ہ . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 180]

لغوی تشریح:
«بَابُ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي» سترہ کے سین پر ضمہ اور تا ساکن ہے۔ جسے نمازی اپنی سجدہ گاہ کے آگے نصب کر لے یا کھڑا کر لے یا رکاوٹ بنا لے، خواہ دیوار ہو، ستون ہو، نیزہ ہو یا لکڑی وغیرہ، تاکہ یہ سترہ گزرنے والے اور اس نمازی کے درمیان حائل رہے۔
«اَلْمَارُّ»، «مُرُور» سے اسم فاعل ہے۔ گزرنے والا۔
«خَرِيفًا» بمعنی سال۔ خریف، ربیع کے بالمقابل ایک فصل کا نام ہے اور یہ سال بھر میں ایک ہی مرتبہ وصول ہوتی ہے، اس لیے یہاں جز بول کر کل مراد لیا گیا ہے۔ یہ مجاز مرسل ہے۔

راویٔ حدیث:
(سیدنا ابوجہیم بن حارث رضی اللہ عنہ) کہا گیا ہے کہ ان کا نام عبداللہ بن حارث بن صمّہ انصاری ہے۔ خزرج قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔ مشہور صحابی ہیں۔ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت تک زندہ رہے۔ «جُهَيْم»، «جَهْم» کی تصغیر ہے اور «الصِمَّة» صاد کے نیچے کسرہ اور میم کی تشدید کے ساتھ ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 180   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 701  
´نمازی کے سامنے سے گزرنا منع ہے۔`
بسر بن سعید کہتے ہیں کہ زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے انہیں ابوجہیم رضی اللہ عنہ کے پاس یہ پوچھنے کے لیے بھیجا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازی کے آگے سے گزرنے والے کے بارے میں کیا سنا ہے؟ تو ابوجہیم رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا یہ جان لے کہ اس پر کس قدر گناہ ہے، تو اس کو نمازی کے سامنے گزرنے سے چالیس (دن یا مہینے یا سال تک) وہیں کھڑا رہنا بہتر لگتا۔‏‏‏‏ ابونضر کہتے ہیں: مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے چالیس دن کہا یا چالیس مہینے یا چالیس سال۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب السترة /حدیث: 701]
701۔ اردو حاشیہ:
➊ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ جان بوجھ کر نمازی کے آگے سے گزرنا کتنا سخت گنا ہ ہے۔ نماز خواہ فرض ہو یا نفل۔
➋ چالیس کے عدد کے بعد دن، مہینے یا سال کا ذکر نہ ہونا اس سزا کی شدت کے لیے ہے۔ تاہم بعض ضعیف طرق میں «خريف» سال کا لفظ آیا ہے، اس سے گناہ کی شناعت و قباحت واضح ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 701   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 757  
´نمازی اور سترہ کے درمیان گزرنے کی شناعت کا بیان۔`
بسر بن سعید سے روایت ہے کہ زید بن خالد نے انہیں ابوجہیم رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، وہ ان سے پوچھ رہے تھے کہ انہوں نے نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا کہتے سنا ہے؟ تو ابوجہیم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا جانتا کہ اس پر کیا گناہ ہے تو وہ چالیس (دن، مہینہ یا سال) تک کھڑا رہنے کو بہتر اس بات سے جانتا کہ وہ اس کے سامنے سے گزرے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 757]
757 ۔ اردو حاشیہ:
➊ اس روایت میں چالیس کے بعد سال کا ذکر نہیں۔ مسند بزار میں خریف کا لفظ ہے، اس کے معنی سال کے ہیں لیکن یہ لفظ سنداً ضعیف اور ناقابل حجت ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: [تمام المنة للألباني، ص: 302، و فتح الباري: 585/1، حدیث: 510]
ایک حدیث میں «مائة عام» سو سال کھڑے رہنے کا ذکر ہے، لیکن اس کی سند میں عبیداللہ بن عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن موہب ضعیف ہے اور اس کا چچا عبیداللہ بن عبداللہ بن موہب مجہول ہے۔ دیکھیے: [تھذیب الکمال: 80/19]
شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے ضعیف ابن ماجہ میں ضعیف کہا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ معدود کی صراحت درست نہیں ہے۔ معدود مبہم رکھا گیا ہے۔ عربی میں اس طریقے سے زجرو توبیخ اور معاملے کی سنگینی کا بیان مقصود ہوتا ہے بہرحال مقصود عدد نہیں کثرت اور مبالغہ ہے۔ واللہ أعلم۔
➋ چالیس یا سو سال تک رکے رہنے کی بات بھی یفرض محال ہے ورنہ اتنی دیر تک ایک انسان کا نماز پڑھنا ایک جگہ رکے رہنا قابل تصور نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 757   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.