الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
4. باب فَضْلِ بِنَاءِ الْمَسَاجِدِ وَالْحَثِّ عَلَيْهَا:
4. باب: مسجد بنانے کی فضیلت اور اس کی رغبت دلانا۔
حدیث نمبر: 1190
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، ومحمد بن المثنى ، واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا الضحاك بن مخلد ، اخبرنا عبد الحميد بن جعفر ، حدثني ابي ، عن محمود بن لبيد ، ان عثمان بن عفان ، اراد بناء المسجد، فكره الناس ذلك، فاحبوا ان يدعه على هيئته، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من بنى مسجدا لله، بنى الله له في الجنة مثله ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ، أَرَادَ بِنَاءَ الْمَسْجِدِ، فَكَرِهَ النَّاسُ ذَلِكَ، فَأَحَبُّوا أَنْ يَدَعَهُ عَلَى هَيْئَتِهِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ بَنَى مَسْجِدًا لِلَّهِ، بَنَى اللَّهُ لَهُ فِي الْجَنَّةِ مِثْلَهُ ".
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے مسجد نبوی کو نئے سرے سے تعمیر کرنا چاہا تو لوگوں نے اسے پسند نہ کیا، ان کی خواہش تھی کہ وہ اسے اس کی حالت پر رہنے دیں، اس پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس شخص نے اللہ کی خاطر کوئی مسجد بنائی، اللہ اس کے لیے جنت میں اس جیسا (گھر) تعمیر کر ے گا۔
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے مسجد نبویصلی اللہ علیہ وسلم کو نئے سرے سے تعمیر کرنا چاہا تو لوگوں نے اس کو پسند نہ کیا، ان کی خواہش تھی کہ وہ اسے اس کی حالت پر رہنے دیں تو انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے اللّٰہ کی خاطر کوئی مسجد بنائی، اللّٰہ اس کے لیے جنت میں اس قسم کا گھر تعمیر کرے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 533
   صحيح البخاري450عثمان بن عفانمن بنى مسجدا يبتغي به وجه الله بنى الله له مثله في الجنة
   صحيح مسلم1190عثمان بن عفانمن بنى مسجدا لله بنى الله له في الجنة مثله
   صحيح مسلم1189عثمان بن عفانمن بنى مسجدا لله يبتغي به وجه الله بنى الله له بيتا في الجنة
   صحيح مسلم7471عثمان بن عفانمن بنى مسجدا لله بنى الله له في الجنة مثله
   صحيح مسلم7471عثمان بن عفانمن بنى مسجدا يبتغي به وجه الله بنى الله له مثله في الجنة
   جامع الترمذي318عثمان بن عفانمن بنى لله مسجدا بنى الله له مثله في الجنة
   سنن ابن ماجه736عثمان بن عفانمن بنى لله مسجدا بنى الله له مثله في الجنة
   المعجم الصغير للطبراني166عثمان بن عفان من بنى لله مسجدا بنى الله له بيتا فى الجنة
   المعجم الصغير للطبراني174عثمان بن عفان من بنى لله مسجدا بنى الله له بيتا فى الجنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث736  
´اللہ کی رضا کے لیے مسجد بنانے والے کی فضیلت۔`
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی و رضا جوئی کے لیے مسجد بنوائی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ویسا ہی گھر بنائے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 736]
اردو حاشہ:
(1)
  اللہ کے لیے مسجد بنانے کا مطلب یہ ہے کہ خلوص سے یہ عمل کیا جائے۔
اخلاص کے بغیر کوئی عمل قبول نہیں ہوتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 736   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 318  
´مسجد بنانے کی فضیلت کا بیان۔`
عثمان بن عفان رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے اللہ کی رضا کے لیے مسجد بنائی، تو اللہ اس کے لیے اسی جیسا گھر بنائے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 318]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ مثلیت کمیت کے اعتبار سے ہو گی،
کیفیت کے اعتبار سے یہ گھر اس سے بہت بڑھا ہوا ہو گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 318   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1190  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
دور نبویﷺ میں آپﷺ کی مسجد انتہائی سادہ تھی دیواروں کو کچی اینٹوں سے بنا کر اس پر کھجورکی چھڑیوں کی چھت ڈال دی گئی تھی اور اس کے ستون کھجور کی لکڑی کے تھے،
حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کو وسیع کیا تو اس میں اس میٹریل کو بدل دیا۔
دیواریں تراشیدہ پتھروں سے چونا گچ کر کے بنائیں اور ستون بھی تراشیدہ پتھروں سے استوار کیے اور چھت ساگوان کی عمدہ لکڑی کی ڈالی۔
صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے سامان کی عمدگی اور تبدیلی پر اعتراض کیا ان کا خیال تھا کہ مسجد پہلے دور کی طرح سادہ ہی تعمیر کی جائے لیکن حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نئے تعمیر شدہ مکانات کا لحاظ رکھتے ہوئے اعلیٰ اور عمدۃ مواد استعمال کیا اور فرمایا:
میں نے اس لیے اس کو اتنا اعلیٰ و عمدہ اور حسین و جمیل بنایا ہے تاکہ اللہ مجھے قیامت میں میرے اس ذوق و شوق کے مطابق اعلیٰ اور عمدہ گھر دے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1190   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.