حدثنا علي، قال: حدثنا حرمي بن عمارة، قال: حدثنا شعبة، عن ابي بكر بن المنكدر، قال: حدثني عمرو بن سليم الانصاري، قال: اشهد على ابي سعيد، قال: اشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الغسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم، وان يستن وان يمس طيبا إن وجد"، قال عمرو: اما الغسل فاشهد انه واجب، واما الاستنان والطيب فالله اعلم اواجب هو ام لا، ولكن هكذا في الحديث، قال ابو عبد الله هو اخو محمد بن المنكدر: ولم يسم ابو بكر هذا رواه عنه بكير بن الاشج، وسعيد بن ابي هلال وعدة، وكان محمد بن المنكدر يكنى بابي بكر، وابي عبد الله.حَدَّثَنَا عَلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بَكرِ بْنِ الْمُنكَدِرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سُلَيْمٍ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْغُسْلُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ، وَأَنْ يَسْتَنَّ وَأَنْ يَمَسَّ طِيبًا إِنْ وَجَدَ"، قَالَ عَمْرٌو: أَمَّا الْغُسْلُ فَأَشْهَدُ أَنَّهُ وَاجِبٌ، وَأَمَّا الِاسْتِنَانُ وَالطِّيبُ فَاللَّهُ أَعْلَمُ أَوَاجِبٌ هُوَ أَمْ لَا، وَلَكِنْ هَكَذَا فِي الْحَدِيثِ، قَال أَبُو عَبْد اللَّهِ هُوَ أَخُو مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ: وَلَمْ يُسَمَّ أَبُو بَكْرٍ هَذَا رَوَاهُ عَنْهُ بُكَيْرُ بْنُ الْأَشَجِّ، وَسَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ وَعِدَّةٌ، وَكَانَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ يُكْنَى بِأَبِي بَكْرٍ، وَأَبِي عَبْدِ اللَّهِ.
ہم سے علی بن مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں حرمی بن عمارہ نے خبر دی انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ بن حجاج نے ابوبکر بن منکدر سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن سلیم انصاری نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں گواہ ہوں کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ میں گواہ ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جمعہ کے دن ہر جوان پر غسل، مسواک اور خوشبو لگانا اگر میسر ہو، ضروری ہے۔ عمرو بن سلیم نے کہا کہ غسل کے متعلق تو میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ واجب ہے لیکن مسواک اور خوشبو کا علم اللہ تعالیٰ کو زیادہ ہے کہ وہ بھی واجب ہیں یا نہیں۔ لیکن حدیث میں اسی طرح ہے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے فرمایا کہ ابوبکر بن منکدر محمد بن منکدر کے بھائی تھے اور ان کا نام معلوم نہیں (ابوبکر ان کی کنیت تھی) بکیر بن اشج۔ سعید بن ابی ہلال اور بہت سے لوگ ان سے روایت کرتے ہیں۔ اور محمد بن منکدر ان کے بھائی کی کنیت ابوبکر اور ابوعبداللہ بھی تھی۔
Narrated Abu Sa`id: I testify that Allah's Apostle said, "The taking of a bath on Friday is compulsory for every male Muslim who has attained the age of puberty and (also) the cleaning of his teeth with Siwak, and the using of perfume if it is available." `Amr (a sub-narrator) said, "I confirm that the taking of a bath is compulsory, but as for the Siwak and the using of perfume, Allah knows better whether it is obligatory or not, but according to the Hadith it is as above.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 5
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 100
´جمعہ کے روز غسل کرنا` «. . . وعن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه: ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم . . .» ”. . . سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جمعہ کے روز غسل کرنا ہر بالغ پر واجب ہے . . .“[بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 100]
لغوی تشریح: «مُـحْتَلِمٍ» بالغ کو کہتے ہیں۔
فائدہ: یہ حدیث ان لوگوں کی دلیل ہے جو یوم جمعہ کے غسل کو واجب قرار دیتے ہیں کیونکہ اس میں ”واجب“ کا لفظ صراحتاً آیا ہے۔ لیکن جہاں تک جمہور کا تعلق ہے وہ اسے مسنون قرار دیتے ہیں اور اس میں وجوب کے حکم کو تاکید کے لیے سمجھتے ہیں۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 100
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 213
´جمعہ کی نماز کے لئے غسل کرنا مستحب ہے` «. . . 271- مالك عن صفوان بن سليم عن عطاء بن يسار عن أبى سعيد الخدري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم.“ . . .» ”. . . سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روايت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر بالغ پر غسل جمعہ واجب ہے . . .“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 213]
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 879، ومسلم 846، من حديث مالك به] تفقه: ➊ راجح یہی ہے کہ غسلِ جمعہ سنت ہے جیسا کہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے لہٰذا یہاں واجب کا لفظ اپنے وجوبی معنی میں نہیں ہے۔ ➋ مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: ح204
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 271
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 341
´جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔` ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے دن کا غسل ہر بالغ (مسلمان) پر واجب ہے۔“[سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 341]
341۔ اردو حاشیہ: عورتیں بھی اس کی پابند ہیں، کسی بھی مسلمان بالغ مرد و عورت کو بغیر معقول عذر کے اس بارے میں غفلت نہیں کرنی چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 341
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1089
´جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔` ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے دن کا غسل ہر بالغ پر واجب ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1089]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) واجب سے مر اد افضل اور بہتر ہے کیونکہ دوسری احادیث سے غسل نہ کرنے کی اجازت ظاہر ہوتی ہے۔ جیسے کہ اگلے باب میں حدیثیں آرہی ہیں۔
(2) جمعے کی ادایئگی بالغ مردوں پر فرض ہے۔ بچوں اور عورتوں پر نہیں۔
(3) بچے اورعورتیں اگر جمعے کی نماز کی ادایئگی کےلئے آنا چاہیں تو ان کے لئے غسل کرنا ضروری نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1089