الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنازے کے احکام و مسائل
17. باب فَضْلِ الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَازَةِ وَاتِّبَاعِهَا:
17. باب: جنازہ کے پیچھے جانا اور نماز جنازہ پڑھنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2195
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا عبد الله بن يزيد ، حدثني حيوة ، حدثني ابو صخر ، عن يزيد بن عبد الله بن قسيط ، انه حدثه، ان داود بن عامر بن سعد بن ابي وقاص حدثه، عن ابيه ، انه كان قاعدا عند عبد الله بن عمر، إذ طلع خباب صاحب المقصورة، فقال: يا عبد الله بن عمر الا تسمع ما يقول ابو هريرة ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من خرج مع جنازة من بيتها وصلى عليها، ثم تبعها حتى تدفن، كان له قيراطان من اجر، كل قيراط مثل احد، ومن صلى عليها، ثم رجع كان له من الاجر مثل احد "، فارسل ابن عمر خبابا إلى عائشة، يسالها عن قول ابي هريرة، ثم يرجع إليه فيخبره ما قالت، واخذ ابن عمر قبضة من حصباء المسجد يقلبها في يده، حتى رجع إليه الرسول، فقال: قالت عائشة : صدق ابو هريرة، فضرب ابن عمر بالحصى الذي كان في يده الارض، ثم قال: لقد فرطنا في قراريط كثيرة.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنِي حَيْوَةُ ، حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ دَاوُدَ بْنَ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ كَانَ قَاعِدًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، إِذْ طَلَعَ خَبَّابٌ صَاحِبُ الْمَقْصُورَةِ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَلَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ خَرَجَ مَعَ جَنَازَةٍ مِنْ بَيْتِهَا وَصَلَّى عَلَيْهَا، ثُمَّ تَبِعَهَا حَتَّى تُدْفَنَ، كَانَ لَهُ قِيرَاطَانِ مِنْ أَجْرٍ، كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ، وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا، ثُمَّ رَجَعَ كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أُحُدٍ "، فَأَرْسَلَ ابْنُ عُمَرَ خَبَّابًا إِلَى عَائِشَةَ، يَسْأَلُهَا عَنْ قَوْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ، ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَيْهِ فَيُخْبِرُهُ مَا قَالَتْ، وَأَخَذَ ابْنُ عُمَرَ قَبْضَةً مِنْ حَصْبَاءِ الْمَسْجِدِ يُقَلِّبُهَا فِي يَدِهِ، حَتَّى رَجَعَ إِلَيْهِ الرَّسُولُ، فَقَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : صَدَقَ أَبُو هُرَيْرَةَ، فَضَرَبَ ابْنُ عُمَرَ بِالْحَصَى الَّذِي كَانَ فِي يَدِهِ الْأَرْضَ، ثُمَّ قَالَ: لَقَدْ فَرَّطْنَا فِي قَرَارِيطَ كَثِيرَةٍ.
داودبن عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اپنے والد (عامر) سے حدیث بیان کی کہ وہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پا س بیٹھے ہو ئے تھے کہ صاحب مقصود خباب رضی اللہ عنہ نے آکر کہا: اے عبد اللہ بن عمر!کیا آپ نے ہمیں سنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کیا کہتے ہیں؟ بلا شبہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہو ئے سنا ہے۔ جو شخص جنازے کے ساتھ اس کے گھر سے نکا اور اس کی نماز جنا زہ ادا کی پھر اس کے ساتھ رہا حتیٰ کے اس کو دفن کر دیا گیا تو اس کے لیے بطور اجر دو قیرا ط ہیں ہر قیراط اُحد (پہاڑ) کے مانند ہے اور جس نے اس کی نماز جنازہ اداکی اور لو ٹ آیا اس کا اجر احد پہاڑ جیسا ہے (یہ بات سنکر) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے خباب رضی اللہ عنہ کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا (تا کہ) وہ ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے قول کے بارے میں دریافت دریافت کریں اور پھر واپس آکر ان کو بتا ئیں کہ انھوں (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا) نے کیا کہا۔ (اس دوران میں) ابن عمر رضی اللہ عنہ نے مسجد کی کنکریوں سے ایک مٹھی بھرلی اور ان کواپنے ہاتھ میں الٹ پلٹ کرنے لگے یہاں تک کہ پیام رساں ان کے پاس واپس آگیا اس نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہاہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے سچ کہا ہے اس پر ابن عمر رضی اللہ عنہ نے وہ کنکریاں جو ان کے ہاتھ میں تھیں زمین پر دے ماریں پھر کہا یقیناًہم نے بہت قیراطوں (کے حصول) میں کو تا ہی کی۔
داؤد بن عامر بن سعد بن ابی وقاص اپنے باپ عامر بن سعد سے بیان کرتے ہیں کہ وہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ مقصورہ والے خباب آ کر کہنے لگے، اے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! کیا آپ جو کچھ ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں سنتے ہیں؟ وہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کر فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جناوہ اور جو جنازہ پڑھ کر لوٹ آیا، اسے ایک فیراط کے ساتھ اس کے گھر سے نکلا، اور اس کی نماز جنازہ ادا کی، پھر اس کے ساتھ رہ، حتی کہ اس کو دفن کر دیا گیا تو اس کو اجر کے دو قیراط ملیں گے ہر قیراط اُحد پہاڑ کے برابر ہےاور جس نے اس کی نماز جنازہ اداکی اور لو ٹ آیا اسے ایک احد کے برابر اجر ملے گا تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس بھیجا تا کہ وہ ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کے بارے پوچھےصلی اللہ علیہ وسلم اور پھر انہیں واپس آ کر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے جواب سے آگاہ کریں۔ اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد کی کنکریوں سے مٹھی بھر لی اور ان کو لوٹ بوٹ کرنے لگے جتی کہ فرستادہ نے آ کر بتایا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تصدیق کر دی ہے تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے جو کنکریاں ان کے ہاتھ میں تھیں زمین پر دے پر پھینک دیں، پھر کہا ہم نے بہت سارے قیراط ضائع کر دئیے (ان کے ثواب سے محروم ہو گئے)
ترقیم فوادعبدالباقی: 945
   صحيح البخاري1323من تبع جنازة فله قيراط
   صحيح مسلم2194من تبع جنازة فله قيراط من الأجر
   صحيح مسلم2195من خرج مع جنازة من بيتها وصلى عليها ثم تبعها حتى تدفن كان له قيراطان من أجر كل قيراط مثل أحد من صلى عليها ثم رجع كان له من الأجر مثل أحد
   جامع الترمذي1040من صلى على جنازة فله قيراط ومن تبعها حتى يقضى دفنها فله قيراطان أحدهما أو أصغرهما مثل أحد
   سنن أبي داود3168من تبع جنازة فصلى عليها فله قيراط ومن تبعها حتى يفرغ منها فله قيراطان أصغرهما مثل أحد أو أحدهما مثل أحد
   المعجم الصغير للطبراني3490 من خرج مع جنازة حتى تدفن كان له من الأجر قيراطان ، فقيل : مثل أى شيء القيراط ؟ ، قال : مثل أحد
   مسندالحميدي1051من صلى على جنازة كان له قيراط، ومن اتبعها حتى يفرغ من أمرها كان له قيراطان أحدهما مثل أحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3168  
´جنازہ پڑھنے اور میت کے ساتھ جانے کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص جنازہ کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے تو اسے ایک قیراط (کا ثواب) ملے گا، اور جو جنازہ کے ساتھ جائے اور اس کے دفنانے تک ٹھہرا رہے تو اسے دو قیراط (کا ثواب) ملے گا، ان میں سے چھوٹا قیراط یا ان میں سے ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ہو گا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3168]
فوائد ومسائل:
دنیا میں قیراط ایک معمولی وزن ہے۔
یعنی 2125۔
یا 2475۔
گرام۔
مگر ایمان تقویٰ اور اپنے مسلمان بھائی کا حق ادا کرنے کی برکت سے اللہ عزوجل اس عمل کو پہاڑوں کے برابر دے گا۔
اور ایسا ہوجانا کوئی محال نہیں ہے۔
اور ہر صاحب ایمان کو ایسے اعمال خیر کا حریص ہونا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3168   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2195  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے مقصورہ سےمراد مسجد کے اندر چھوٹا کمرہ ہے جس میں گورنر یا اسکے حاشیہ کھڑا ہوتے اور خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کا منتظم تھا۔
ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے علم کی وسعت وجامعیت اور کمال پراعتماد تھا۔
اس لیے اگر انہیں کسی مسئلہ یا حدیث کے بارے میں شک ہوتا تو وہ فوراً ان سے رجوع کر کے اپنی تسلی کر لیتے۔

جنازہ میں شرکت کے لیے میت کےگھر جانا چاہیے تاکہ ثواب پورا پورا حاصل کیا جا سکے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2195   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.