الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
2. باب لاَ زَكَاةَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي عَبْدِهِ وَفَرَسِهِ:
2. باب: غلام اور گھوڑے پر زکوٰۃ نہیں۔
حدیث نمبر: 2276
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وهارون بن سعيد الايلي ، واحمد بن عيسى ، قالوا: حدثنا ابن وهب ، اخبرني مخرمة ، عن ابيه ، عن عراك بن مالك ، قال: سمعت ابا هريرة يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ليس في العبد صدقة، إلا صدقة الفطر ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، وأحمد بن عيسى ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَيْسَ فِي الْعَبْدِ صَدَقَةٌ، إِلَّا صَدَقَةُ الْفِطْرِ ".
مخرمہ نے اپنے والد (بکیر بن عبد اللہ) سے انھوں نے عراک بن مالک سے روایت کی انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے ہو ئے سنا کہ آپ نے فرمایا: " (مالک پر) غلام (کے معاملے) میں صدقہ فطر کے سوا کوئی صدقہ نہیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتےہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غلام پر صرف صدقہ الفطر لازم ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 982
   سنن النسائى الصغرى2469عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في عبده ولا فرسه صدقة
   سنن النسائى الصغرى2470عبد الرحمن بن صخرلا زكاة على الرجل المسلم في عبده ولا فرسه
   سنن النسائى الصغرى2471عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في عبده ولا في فرسه صدقة
   سنن النسائى الصغرى2472عبد الرحمن بن صخرليس على المرء في فرسه ولا في مملوكه صدقة
   سنن النسائى الصغرى2473عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في عبده ولا في فرسه صدقة
   سنن النسائى الصغرى2474عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم صدقة في غلامه ولا في فرسه
   صحيح البخاري1464عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم صدقة في عبده ولا في فرسه
   صحيح البخاري1463عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في فرسه وغلامه صدقة
   صحيح مسلم2273عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في عبده ولا فرسه صدقة
   صحيح مسلم2276عبد الرحمن بن صخرليس في العبد صدقة إلا صدقة الفطر
   صحيح مسلم2274عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في عبده ولا فرسه صدقة
   جامع الترمذي628عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في فرسه ولا في عبده صدقة
   سنن أبي داود1594عبد الرحمن بن صخرليس في الخيل والرقيق زكاة إلا زكاة الفطر في الرقيق
   سنن أبي داود1595عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في عبده ولا في فرسه صدقة
   سنن ابن ماجه1812عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في عبده ولا في فرسه صدقة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم277عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم فى عبده ولا فرسه صدقة
   بلوغ المرام487عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في عبده ولا في فرسه صدقة
   مسندالحميدي1104عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في عبده، ولا في فرسه صدقة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 277  
´غلام اور گھوڑے پر کوئی زکوٰۃ نہیں ہے`
«. . . 299- مالك عن عبد الله بن دينار عن سليمان بن يسار عن عراك بن مالك عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ليس على المسلم فى عبده ولا فرسه صدقة. كمل حديث ابن دينار. . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان پر اس کے غلام اور گھوڑے میں کوئی صدقہ (زکوٰة) نہیں ہے۔ عبداللہ بن دینار کی بیان کردہ حدیثیں مکمل ہوئیں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 277]

تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 982، من حديث مالك به .]
تفقه:
➊ کسی آدمی کے جتنے بھی گھوڑے یا غلام ہوں، ان پر کوئی زکوٰۃ فرض نہیں ہے۔
➋ گھوڑوں کے سلسلے میں دیکھئے: [الموطأ حديث: 178، 215، والبخاري 2860، 2849، ومسلم 1871/96]
➌ معلوم ہوا کہ زکوٰۃ قت کے حکم سے بعض چیزیں مستثنیٰ ہیں۔
➍ عام کی تخصیص خاص دلیل سے جائز ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 299   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1812  
´گھوڑے اور غلام کی زکاۃ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام میں زکاۃ نہیں ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1812]
اردو حاشہ:
فائده:
یہ مسئلہ حدیث: 1790 میں بھی گزر چکا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1812   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 487  
´غلام اور گھوڑے میں زکاۃ نہیں`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان پر نہ اس کے غلام میں زکوٰۃ ہے اور نہ اس کے گھوڑے میں۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 487]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا غلام اور گھوڑے میں زکاۃ نہیں، یعنی جو غلام اپنی خدمت کے لیے اور جو گھوڑا اپنی سواری کے لیے مخصوص ہو ان پر کسی قسم کی زکاۃ نہیں، البتہ اگر برائے تجارت ہوں تو ان پر زکاۃ ہو گی۔
جمہور علماء اور اکثر فقہاء کا یہی موقف ہے۔ گھوڑوں پر زکاۃ کی مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [سنن ابوداود، الزكاة، باب فى زكاة السائمة، حديث: 1574۔ طبع دارالسلام، لاهور]
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 487   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 628  
´گھوڑے اور غلام میں زکاۃ کے نہ ہونے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان پر نہ اس کے گھوڑوں میں زکاۃ ہے اور نہ ہی اس کے غلاموں میں زکاۃ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 628]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث کے عموم سے ظاہریہ نے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ گھوڑے اورغلام میں مطلقاً زکاۃ واجب نہیں گو وہ تجارت ہی کے لیے کیوں نہ ہوں،
لیکن یہ صحیح نہیں ہے،
گھوڑے اور غلام اگر تجارت کے لیے ہوں تو ان میں زکاۃ بالاجماع واجب ہے جیسا کہ ابن منذر وغیرہ نے اسے نقل کیا ہے،
لہذا اجماع اس کے عموم کے لیے مخصص ہو گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 628   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1594  
´غلام اور لونڈی کی زکاۃ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑے اور غلام یا لونڈی میں زکاۃ نہیں، البتہ غلام یا لونڈی میں صدقہ فطر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1594]
1594. اردو حاشیہ: اگر یہ ذاتی مصرف کےلئے ہوں تو زکواۃ نہیں ہے۔ لیکن اگر تجارت کی غرض سے ہوں تو زکواۃ دینی چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1594   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2276  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جمہور علمائے سلف کےنزدیک اپنے گھر کی ضروریات کے لیے رکھے گئے غلام اور گھوڑے پر صدقہ نہیں ہے۔
اگر تجارت کے لیے ہوں تو پھر ظاہریہ کے سوا،
سب کے نزدیک ان کی رقم پر صدقہ ہے،
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک گھوڑوں پر زکاۃ ہے اگر نسل کشی کے لیے نر اور مادہ دونوں ہوں،
تو ہر ایک پر سالانہ ایک دینار 4/1/2 ماشہ سونا)
ہے۔
اور صرف ایک جنس ہو تو قیمت پر ڈھائی فیصد کے حساب سے زکاۃ دے یا ہر ایک پر ایک دینار یا دس درہم زکاۃ دے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2276   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.