الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
36. باب اسْتِحْبَابِ صِياَمِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَصَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ وَعَاشُورَاءَ وَالاِثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ.
36. باب: ہر مہینے تین دن کے روزے اور یوم عرفہ کا روزہ اور عاشورہ اور سوموار اور جمعرات کے دن کے روزے کے استحباب کا بیان۔
حدیث نمبر: 2744
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا عبد الوارث ، عن يزيد الرشك ، قال: حدثتني معاذة العدوية ، انها سالت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، " اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم من كل شهر ثلاثة ايام؟ "، قالت: " نعم "، فقلت لها: " من اي ايام الشهر كان يصوم "، قالت: " لم يكن يبالي من اي ايام الشهر يصوم ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي مُعَاذَةُ الْعَدَوِيَّةُ ، أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ؟ "، قَالَتْ: " نَعَمْ "، فَقُلْتُ لَهَا: " مِنْ أَيِّ أَيَّامِ الشَّهْرِ كَانَ يَصُومُ "، قَالَتْ: " لَمْ يَكُنْ يُبَالِي مِنْ أَيِّ أَيَّامِ الشَّهْرِ يَصُومُ ".
سیدہ معاذہ العدویہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ماہ میں تین روزے رکھتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ پھر پوچھا کہ کن دنوں میں (روزے رکھتے تھے؟) انہوں نے کہا کہ کچھ پرواہ نہ کرتے، کسی بھی دن روزہ رکھ لیتے تھے۔
معاذہ عددیہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ماہ تین روزے رکھتے تھے؟ انھوں نے جواب دیا: ہاں تو میں نے پوچھا مہینے کے کن دنوں میں کن تاریخوں میں روزہ رکھتے تھے؟ انھوں نے جواب دیا اس کی فکر واہتمام نہیں فرماتے تھے مہینہ کے کن دنوں میں روزہ رکھیں یعنی جن دنوں چاہتے ر وزہ رکھ لیتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1160
   صحيح مسلم2744عائشة بنت عبد اللهلم يكن يبالي من أي أيام الشهر يصوم
   جامع الترمذي746عائشة بنت عبد اللهيصوم من الشهر السبت والأحد والاثنين ومن الشهر الآخر الثلاثاء والأربعاء والخميس
   جامع الترمذي763عائشة بنت عبد اللهيصوم ثلاثة أيام من كل شهر قالت نعم قلت من أيه كان يصوم قالت كان لا يبالي من أيه صام
   سنن ابن ماجه1709عائشة بنت عبد اللهيصوم ثلاثة أيام من كل شهر قلت من أيه قالت لم يكن يبالي من أيه كان
   سنن النسائى الصغرى2417عائشة بنت عبد اللهيصوم من كل شهر ثلاثة أيام أول اثنين من الشهر ثم الخميس ثم الخميس الذي يليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1709  
´ماہانہ تین دن روزے رکھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینہ میں تین دن روزہ رکھتے تھے، معاذہ عدویہ کہتی ہیں: میں نے پوچھا: کون سے تین دنوں میں؟ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم پروا نہیں کرتے تھے جو بھی تین دن ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1709]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
  اس سے معلو م ہوا کہ مہینے کے درمیانی ایام کے علاوہ بھی کوئی سے تین دن روزے رکھے جا سکتے ہیں کیونکہ نبی ﷺ بعض اوقا ت بلا تعیین و تخصیص تین روزے رکھا کرتے تھے تا کہ وجوب نہ سمجھا جائے اس طرح آ پ بعض دفعہ مہینے کی ابتدا میں تین روزے رکھتے چنانچہ جن صحا بہ کے علم میں آپ کے یہی ابتدائی دن آئے انھوں نے اس کے مطابق بیان کر دیا اس لئے ان دونو ں یعنی ایا م بیض اور ابتدائی ایا م میں روزے رکھنے میں کوئی منافات نہیں۔
تاہم افضل یہی ہے کہ ایام بیض کے 3 روزے رکھے جائیں کیونکہ نبی ﷺ نے اس کا حکم دیا ہے جیسا کہ حدیث نمبر 1707میں گزر چکا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1709   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 746  
´سوموار (دوشنبہ) اور جمعرات کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینہ ہفتہ (سنیچر)، اتوار اور سوموار (دوشنبہ) کو اور دوسرے مہینہ منگل، بدھ، اور جمعرات کو روزہ رکھتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 746]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں خیثمہ بن ابی خیثمہ ابو نصر بصری لین الحدیث ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 746   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2744  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معین اور مستقل دستور نہ تھا لیکن آپ ساتھیوں کو ایام ابیض 13۔
14۔
15۔
تاریخ کے روزہ رکھنے کی تلقین کرتے تھے اس لیے اگرصرف تین روزے رکھتے ہوں تو یہی افضل ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2744   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.