الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
27. باب فِي الإِفْرَادِ وَالْقِرَانِ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ:
27. باب: حج افراد، حج قران، اور عمرہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2996
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني امية بن بسطام العيشي ، حدثنا يزيد يعني ابن زريع ، حدثنا حبيب بن الشهيد ، عن بكر بن عبد الله ، حدثنا انس رضي الله عنه، انه راى النبي صلى الله عليه وسلم: " جمع بينهما بين الحج والعمرة "، قال: فسالت ابن عمر، فقال: اهللنا بالحج، فرجعت إلى انس فاخبرته ما قال ابن عمر، فقال: كانما كنا صبيانا.وحَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ الْعَيْشِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ الشَّهِيدِ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جَمَعَ بَيْنَهُمَا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ "، قَالَ: فَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ، فَقَالَ: أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ، فَرَجَعْتُ إِلَى أَنَسٍ فَأَخْبَرْتُهُ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ، فَقَالَ: كَأَنَّمَا كُنَّا صِبْيَانًا.
حبیب بن شہید نے بکر بن عبداللہ سے روایت کی، (کہا:) ہمیں حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حدیث بیا ن کی کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے ان دونوں کو ملایاتھا، حج اور عمرے کو۔ (بکر نے) کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا: ہم نے (صرف) حج کا تلبیہ کہا تھا۔ (بکر نے کہا:) پھر میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے رجوع کیا اور انھیں ابن عمر رضی اللہ عنہ کی بات بتائی۔انھوں نے جواب دیا: جیسے ہم تو اس وقت بچے تھے؟
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ دونوں کو جمع کیا، بکر کہتے ہیں، میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، تو انہوں نے کہا، ہم نے حج کا احرام باندھا، تو میں حضرت انس رضی اللہ تاعلیٰ عنہ کے پاس لوٹا، اور انہیں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول سے آ گاہ کیا، انہوں نے کہا، ہم تو گویا بچے ہی تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1232
   صحيح مسلم3028أنس بن مالكأهل بهما جميعا لبيك عمرة وحجا لبيك عمرة وحجا
   صحيح مسلم3029أنس بن مالكلبيك عمرة وحجا
   صحيح مسلم2996أنس بن مالكجمع بينهما بين الحج والعمرة
   جامع الترمذي821أنس بن مالكلبيك بعمرة وحجة
   سنن أبي داود1795أنس بن مالكلبيك عمرة وحجا لبيك عمرة وحجا
   سنن ابن ماجه2969أنس بن مالكلبيك بعمرة وحجة
   سنن ابن ماجه2917أنس بن مالكلبيك بعمرة وحجة معا وذلك في حجة الوداع
   سنن ابن ماجه2968أنس بن مالكلبيك عمرة وحجة
   سنن النسائى الصغرى2730أنس بن مالكلبيك عمرة وحجا لبيك عمرة وحجا
   سنن النسائى الصغرى2731أنس بن مالكيلبي بهما
   سنن النسائى الصغرى2732أنس بن مالكيلبي بالعمرة والحج جميعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2917  
´احرام باندھنے اور (تلبیہ پکارنے) کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مقام شجرہ (ذو الحلیفہ) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کے پاؤں کے پاس تھا، جب اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تو آپ نے کہا: «لبيك بعمرة وحجة معا» میں عمرہ و حج دونوں کی ایک ساتھ نیت کرتے ہوئے حاضر ہوں، یہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2917]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ ﷺ طہر کی نماز پڑھ کر مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے تھے۔
عصر کی نماز ذوالحليفه میں ادا کی پھر صبح تک یہیں قیام فرمایا۔ (سنن أابي داؤد، المناسك، باب وقت الاحرام، حديث: 1773)

(2)
رسول اللہﷺ نے کب لبیک پکارنا شروع کیا اس کے بارے میں صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے مختلف اقوال ہیں۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئےحضرت عبداللہ بن عباس نے فرمایا:
رسول اللہﷺ حج کے لیے روانہ ہوئے تو جب آپﷺ نے ذوالحليفه کی مسجد میں نماز پڑھی اسی مقام پر احرام کی نیت کرلی چنانچہ جب دو رکعتوں سے فارغ ہوئے تو حج کا تلبیہ پکارا۔
کچھ لوگوں نے آپ سے یہ لبیک سنا اور یاد رکھا (کہ نبی ﷺ نے مسجد میں لبیک کی ابتداء کی)
پھر آپ ﷺ سوار ہوئے چنانچہ جب اپ کی اونٹنی آپ کو لیکر کھڑی ہوئی، تو آپ نے لبیک پکارا۔
کچھ لوگوں نے آپ کو اسی وقت (لبیک پکارتے)
دیکھا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ جماعت در جماعت آتے تھے انھوں نے اونٹنی کے کھڑے ہونے پرنبیﷺ کو لبیک پکارتے سنا۔
تو (بعد میں)
کہا کہ رسول اللہﷺ نے تو اس وقت لبیک پکارنا شروع کیا تھا جب آپ کی اونٹنى آپﷺ کو لیکر کھڑی ہوئی پھر رسول اللہ ﷺ روانہ ہوگئے۔
آپﷺ بيداء کی بلند سطح پر چڑھے تو لبیک پکارا۔
کچھ لوگوں نے اس وقت آپ کو (لبیک پکارتے)
دیکھا تو انھوں نے (بعد میں روایت کرتے ہوئے)
کہا کہ نبیﷺ نے تو اسوقت لبیک پکارنا شروع کیا تھا جب آپﷺ بيداء کی بلند سطح پر پہنچے۔
قسم ہے اللہ کی! آپﷺ نے اپنی نماز کی جگہ (لبیک پکار کر)
نیت کرلی تھی پھر جب آپﷺ کی اونٹنی آپﷺ کو لیکے کھڑی ہوئی تو (پھر بلند آواز سے)
لبیک پکارا پھر جب بيداء کی بلند سطح پر پہنچے تب بھی (بلند آواز سے)
لبیک پکارا۔ (سنن أابي داؤد، المناسك، باب في وقت الاحرام، حديث: 1770)

(3)
رسول اللہ ﷺ کی نیت حج قران کی تھی اس لیے آپ نے حج و عمرہ دونوں کا نام لےکر تلبیہ شروع کیا۔
جن لوگوں کے ساتھ قربانی نہیں تھی انھیں رسول اللہ ﷺ نے عمرے کے بعد احرام کھولنے کا حکم دے دیا تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2917   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 821  
´حج اور عمرہ کے ایک ساتھ کرنے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو «لبيك بعمرة وحجة» فرماتے سنا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 821]
اردو حاشہ:
1؎:
اس کا مطلب یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے حج اور عمرے دونوں کا تلبیہ ایک ساتھ پکارا۔
انس رضی اللہ عنہ کا بیان اس بنیاد پر ہے کہ جب آپ کو حکم دیا گیا کہ حج میں عمرہ بھی شامل کر لیں تو آپ سے کہا گیا ((قُلْ عُمرَۃٌ فِی حَجَّۃِِ)) اس بناء کے انس نے یہ روایت بیان کی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 821   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1795  
´حج قران کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے انہیں کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حج و عمرہ دونوں کا تلبیہ پڑھتے سنا آپ فرما رہے تھے: «لبيك عمرة وحجا لبيك عمرة وحجا» ۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1795]
1795. اردو حاشیہ: عبادات میں سے حج اور عمرہ ہی ایک ایسی عبادت ہے جس کی نیت پکار کر کہی جاتی ہے۔ باقی کسی عبادت میں لفظی نیت ثابت نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1795   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2996  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ذوالحلیفہ سے احرام سب نے حج افراد کا باندھا تھا بعد میں جب وادی عقیق میں حج کے ساتھ عمرہ کا حکم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے ساتھ عمرہ کو بھی ملا لیا،
ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابتدائی کیفیت بیان کی ہے اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بعد والی،
اس لیے دونوں روایات میں تضاد نہیں ہے،
کیونکہ حدیث نمبر174 میں خود حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ کو ملایا تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2996   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.