صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
60. باب وُجُوبِ الْمَبِيتِ بِمِنًى لَيَالِيَ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ وَالتَّرْخِيصِ فِي تَرْكِهِ لأَهْلِ السِّقَايَةِ:
60. باب: ایام تشریق کی راتیں منی میں گزارنا واجب ہیں، اور پانی پلانے والوں کو اس کو چھوڑنے کی رخصت۔
حدیث نمبر: 3179
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن المنهال الضرير ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا حميد الطويل ، عن بكر بن عبد الله المزني ، قال: كنت جالسا مع ابن عباس، عند الكعبة، فاتاه اعرابي، فقال: ما لي ارى بني عمكم يسقون العسل واللبن، وانتم تسقون النبيذ؟ امن حاجة بكم، ام من بخل؟ فقال ابن عباس : " الحمد لله ما بنا من حاجة، ولا بخل قدم النبي صلى الله عليه وسلم على راحلته، وخلفه اسامة، فاستسقى فاتيناه بإناء من نبيذ، فشرب وسقى فضله اسامة وقال: احسنتم واجملتم كذا، فاصنعوا، فلا نريد تغيير ما امر به رسول الله صلى الله عليه وسلم ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ الضَّرِيرُ ، حدثنا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حدثنا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْدَ الْكَعْبَةِ، فَأَتَاهُ أَعْرَابِيٌّ، فقَالَ: مَا لِي أَرَى بَنِي عَمِّكُمْ يَسْقُونَ الْعَسَلَ وَاللَّبَنَ، وَأَنْتُمْ تَسْقُونَ النَّبِيذَ؟ أَمِنْ حَاجَةٍ بِكُمْ، أَمْ مِنْ بُخْلٍ؟ فقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : " الْحَمْدُ لِلَّهِ مَا بِنَا مِنْ حَاجَةٍ، وَلَا بُخْلٍ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَخَلْفَهُ أُسَامَةُ، فَاسْتَسْقَى فَأَتَيْنَاهُ بِإِنَاءٍ مِنْ نَبِيذٍ، فَشَرِبَ وَسَقَى فَضْلَهُ أُسَامَةَ وَقَالَ: أَحْسَنْتُمْ وَأَجْمَلْتُمْ كَذَا، فَاصْنَعُوا، فَلَا نُرِيدُ تَغْيِيرَ مَا أَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
‏‏‏‏ عبداللہ مزنی فرزند بکر نے کہا کہ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا کعبہ کے نزدیک کہ ایک گاؤں کا آدمی آیا اور اس نے کہا: کیا سبب ہے کہ میں تمہارے چچا کی اولاد کو دیکھتا ہوں کہ وہ شہد کا شربت اور دودھ پلاتے ہیں اور تم کھجور کا شربت پلاتے ہو کیا تم نے محتاجی کے سبب سے اسے اختیار کیا ہے یا بخیلی کی وجہ سے؟ تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: الحمداللہ نہ ہم کو محتاجی ہے نہ بخیلی۔ اصل وجہ اس کی یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اپنی اونٹنی پر اور ان کے پیچھے اسامہ رضی اللہ عنہ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی مانگا سو ہم ایک پیالہ کھجور کے شربت کا لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا اور اس میں سے جو بچا وہ اسامہ رضی اللہ عنہ کو پلایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے خوب اچھا کام کیا اور ایسا ہی کیا کرو۔ سو ہم اس کو بدلنا نہیں چاہتے جس کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دے چکے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1316