الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: سجود قرآن کے مسائل
The Book of Prostration During The Recitation of The Quran.
5. بَابُ سُجُودِ الْمُسْلِمِينَ مَعَ الْمُشْرِكِينَ:
5. باب: مسلمانوں کا مشرکوں کے ساتھ سجدہ کرنا حالانکہ مشرک ناپاک ہے (اس کو وضو کہاں سے آیا)۔
(5) Chapter. The prostration of Muslims along with Al-Mushrikun; and a Mushrik is Najasun (impure) and does not perform ablution;
حدیث نمبر: Q1071
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
والمشرك نجس ليس له وضوء. وكان ابن عمر رضي الله عنهما يسجد على غير وضوء.وَالْمُشْرِكُ نَجَسٌ لَيْسَ لَهُ وُضُوءٌ. وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَسْجُدُ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ.
‏‏‏‏ حالانکہ مشرک ناپاک ہے (اس کو وضو کہاں سے آیا) اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بےوضو سجدہ کیا کرتے تھے۔

حدیث نمبر: 1071
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما،" ان النبي صلى الله عليه وسلم سجد بالنجم وسجد معه المسلمون والمشركون والجن والإنس"، ورواه بن طهمان، عن ايوب.حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ بِالنَّجْمِ وَسَجَدَ مَعَهُ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ"، وَرَوَاهُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ النجم میں سجدہ کیا تو مسلمانوں، مشرکوں اور جن و انس سب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سجدہ کیا۔ اس حدیث کی روایت ابراہیم بن طہمان نے بھی ایوب سختیانی سے کی ہے۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet I prostrated while reciting An-Najm and with him prostrated the Muslims, the pagans, the jinns, and all human beings.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 19, Number 177

   صحيح البخاري4862عبد الله بن عباسسجد النبي بالنجم وسجد معه المسلمون والمشركون والجن والإنس
   صحيح البخاري1071عبد الله بن عباسسجد بالنجم وسجد معه المسلمون والمشركون والجن والإنس
   جامع الترمذي575عبد الله بن عباسسجد رسول الله فيها يعني النجم والمسلمون والمشركون والجن والإنس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 575  
´سورۃ النجم کے سجدے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں یعنی سورۃ النجم میں سجدہ کیا اور مسلمانوں، مشرکوں، جنوں اور انسانوں نے بھی سجدہ کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 575]
اردو حاشہ:
1؎:
یہاں تفسیر اور شروحات حدیث کی کتابوں میں نبی اکرم ﷺ کے مکی دور میں پیش آنے والا غرانیق سے متعلق ایک عجیب و غریب قصہ مذکور ہوا ہے،
جس کی تردید آئمہ کرام اور علماء عظام نے نہایت مدلل انداز میں کی ہے۔

(تفصیل کے لیے دیکھئے:
تحفۃ الأحوذی،
فتح الباری،
مقدمۃ الحدیث،
جلداوّل)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 575   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1071  
1071. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے سورہ نجم میں سجدہ کیا اور آپ کے ہمراہ اس وقت تمام اہل اسلام، مشرکین اور جن و انس نے سجدہ کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1071]
حدیث حاشیہ:
ظاہر ہے کہ مسلمان بھی اس وقت سب باوضو نہ ہوں گے اور مشرکوں کے وضو کا تو کوئی سوال ہی نہیں پس بے وضو سجدہ کرنے کا جواز نکلا اور امام بخاری ؒ کا بھی یہی قول ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1071   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1071  
1071. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے سورہ نجم میں سجدہ کیا اور آپ کے ہمراہ اس وقت تمام اہل اسلام، مشرکین اور جن و انس نے سجدہ کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1071]
حدیث حاشیہ:
(1)
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ نے شرح تراجم بخاری میں امام بخاری ؒ کے متعلق لکھا ہے کہ انہوں نے اس حدیث سے سجدۂ تلاوت کے لیے وضو کے عدم وجوب کا استدلال کیا ہے۔
کیونکہ مشرکین کے وضو کا کوئی اعتبار نہیں اور رسول اللہ ﷺ نے انہیں سجدہ کرنے سے منع نہیں کیا۔
حالانکہ امام بخاری ؒ اس قسم کے بے بنیاد استدلال کرنے سے بہت بالا ہیں کیونکہ سجدۂ تلاوت کے لیے طہارت کی ضرورت کو شعبی کے علاوہ دیگر تمام اکابر امت نے تسلیم کیا ہے۔
(المغني: 358/2)
مشرکین کا سجدہ سرے سے عبادت ہی نہیں تو ان کے لیے وضو اور غیر وضو برابر ہے۔
اگر حضرت ابن عمر ؓ سے بے وضو سجدۂ تلاوت ثابت بھی ہو، جیسا کہ صحیح بخاری کے بعض نسخوں میں ہے تو ممکن ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ دوران سفر ہوں اور انہوں نے تیمم سے سجدہ کیا ہو۔
پھر ان سے یہ بات ثابت ہے کہ کوئی آدمی طہارت کے بغیر سجدہ نہ کرے۔
(السنن الکبرٰی للبیھقي: 325/2)
اس تفصیل کے پیش نظر یہ یقین کر لینا مشکل ہے کہ امام بخاری ؒ طہارت کے بغیر جواز سجدۂ تلاوت کے قائل ہیں، بلکہ ان کا مشرکین کے متعلق نجس ہونے کی صراحت کرنا کہ ان کا وضو بھی صحیح نہیں اس بات کا قرینہ ہے کہ وہ ابن عمر کے متعلق باوضو سجدہ کرنے کا رجحان رکھتے ہیں، البتہ امام ابن تیمیہ ؒ بے وضو سجدۂ تلاوت کرنے کے قائل ہیں اور انہوں نے امام بخارى ؒ کو بھی اپنے ساتھ خیال کیا ہے۔
جیسا کہ انہوں نے فتاوی الكبری، باب سجود التلاوة میں اس کی صراحت کی ہے۔
(2)
امام ابن حزم ؒ اللہ فرماتے ہیں:
جب سجدۂ تلاوت، نماز نہیں تو بغیر وضو جنبی کے لیے، حائضہ کے لیے اور غیر قبلہ کی طرف دیگر تمام اذکار کی طرح مباح اور جائز ہے۔
(المحلی لابن حزم: 105/5)
البتہ ابن قدامہ ؒ لکھتے ہیں کہ ان سجدہ ہائے تلاوت کے لیے وہی شرط لگائی جائے گی جو نفل کے لیے لگائی جاتی ہے، یعنی حدث اور نجاست سے طہارت، ستر ڈھانپنا، قبلہ رخ ہونا اور نیت کرنا، ہمیں اس میں کسی اختلاف کا علم بھی نہیں۔
(المغني: 358/2)
اس بحث کے متعلق تحفۃ الاحوذی (3/219)
کو دیکھا جا سکتا ہے۔
ہمارے نزدیک کسی مشقت یا مجبوری کے پیش نظر سجدۂ تلاوت وضو کے بغیر کیا جا سکتا ہے لیکن ایسے حالات میں اسے تیمم سے کام لے لینا چاہیے۔
واللہ أعلم۔
(3)
ابراہیم بن طہمان کی روایت جسے انہوں نے ایوب سختیانی سے بیان کیا ہے، علامہ اسماعیلی نے متصل سند سے بیان کی ہے۔
(فتح الباري: 781/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1071   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.