Narrated Abu Rafi`: I offered the `Isha' prayer behind Abu Huraira and he recited Idhas-Sama' Un-Shaqqat, and prostrated. I said, "What is this?" Abu Huraira said, "I prostrated behind Abul-Qasim and I will do the same till I meet him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 19, Number 184
● صحيح البخاري | 766 | عبد الرحمن بن صخر | صليت مع أبي هريرة العتمة فقرأ إذا السماء انشقت |
● صحيح البخاري | 768 | عبد الرحمن بن صخر | صليت مع أبي هريرة العتمة فقرأ إذا السماء انشقت |
● صحيح البخاري | 1074 | عبد الرحمن بن صخر | قرأ إذا السماء انشقت |
● صحيح البخاري | 1078 | عبد الرحمن بن صخر | صليت مع أبي هريرة العتمة فقرأ إذا السماء انشقت |
● صحيح مسلم | 1304 | عبد الرحمن بن صخر | قرأ إذا السماء انشقت فسجد فيها |
● صحيح مسلم | 1306 | عبد الرحمن بن صخر | يسجد في إذا السماء انشقت |
● صحيح مسلم | 1302 | عبد الرحمن بن صخر | سجد رسول الله في إذا السماء انشقت اقرأ باسم ربك |
● صحيح مسلم | 1301 | عبد الرحمن بن صخر | سجدنا مع النبي في إذا السماء انشقت اقرأ باسم ربك |
● صحيح مسلم | 1299 | عبد الرحمن بن صخر | قرأ لهم إذا السماء انشقت فسجد فيها |
● جامع الترمذي | 573 | عبد الرحمن بن صخر | سجدنا مع رسول الله في اقرأ باسم ربك إذا السماء انشقت |
● سنن أبي داود | 1407 | عبد الرحمن بن صخر | سجدنا مع رسول الله في إذا السماء انشقت اقرأ باسم ربك الذي خلق |
● سنن أبي داود | 1408 | عبد الرحمن بن صخر | قرأ إذا السماء انشقت فسجد |
● سنن النسائى الصغرى | 968 | عبد الرحمن بن صخر | سجدت مع رسول الله في إذا السماء انشقت اقرأ باسم ربك |
● سنن النسائى الصغرى | 967 | عبد الرحمن بن صخر | سجد أبو بكر وعمر ما ومن هو خير منهما في إذا السماء انشقت اقرأ باسم ربك |
● سنن النسائى الصغرى | 966 | عبد الرحمن بن صخر | سجد أبو بكر وعمر ما في إذا السماء انشقت |
● سنن النسائى الصغرى | 964 | عبد الرحمن بن صخر | سجدنا مع النبي في إذا السماء انشقت اقرأ باسم ربك |
● سنن النسائى الصغرى | 963 | عبد الرحمن بن صخر | سجد رسول الله في إذا السماء انشقت |
● سنن النسائى الصغرى | 962 | عبد الرحمن بن صخر | إذا السماء انشقت |
● سنن النسائى الصغرى | 969 | عبد الرحمن بن صخر | قرأ سورة إذا السماء انشقت فسجد فيها |
● سنن ابن ماجه | 1059 | عبد الرحمن بن صخر | سجد في إذا السماء انشقت |
● سنن ابن ماجه | 1058 | عبد الرحمن بن صخر | سجدنا مع رسول الله في إذا السماء انشقت |
● موطا امام مالك رواية ابن القاسم | 138 | عبد الرحمن بن صخر | قرا لهم: {إذا السماء انشقت} فسجد فيها، فلما انصرف اخبرهم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سجد فيها |
● مسندالحميدي | 1021 | عبد الرحمن بن صخر | سجدنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في إذا السماء انشقت، واقرأ باسم ربك |
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 138
´نماز میں سجدۂ تلاوت مستحب ہے`
«. . . 377- وعن عبد الله بن يزيد عن أبى سلمة بن عبد الرحمن أن أبا هريرة قرأ لهم: {إذا السماء انشقت} فسجد فيها، فلما انصرف أخبرهم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سجد فيها. . . .»
”. . . ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں نماز پڑھائی تو، اور جب آسمان پھٹ جائے گا «إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْ» (سورہ انشقاق) کی قرأت کی پھر اس (قرأت کے دوران) میں سجدہ کیا، پھر جب سلام پھیرا تو لوگوں کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سجدہ کیا تھا۔ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 138]
تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 578، من حديث ما لك به]
تفقه:
➊ نماز میں سجدہ تلاوت آ جائے تو سجدہ کرنا سنت ہے۔
➋ سجدہ تلاوت واجب نہیں ہے۔ ایک دفعہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سورۃ النجم پڑھی جس میں سجدے والی آیت ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ نہیں کیا تھا۔ دیکھئے [صحيح بخاري 1072، وصحيح مسلم 577]
➌ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: جو سجدہ کرے تو ٹھیک کیا اور جو سجدہ نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ [صحيح بخاري 1077]
● سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سجدہ تلاوت والی آیت پڑھ کر سجدہ نہیں کیا تھا۔ [صحيح بخاري 1077]
➍ حدیث بالا میں نماز سے مراد عشاء کی نماز ہے۔ دیکھئیے [صحيح بخاري 1078]
سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے لئےعملاً کردار ادا کرنا چاہئے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 377
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 966
´ «اذا السماء انشقت» میں سجدہ کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم نے «إذا السماء انشقت» میں سجدہ کیا، اور جو ان دونوں سے بہتر تھے انہوں نے بھی (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی)۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 966]
966 ۔ اردو حاشیہ: امام مالک رحمہ اللہ اس سجدے کو بھی منسوخ سمجھتے ہیں مگر ان کا موقف مذکورہ روایات کے پیش نظر درست نہیں ہے خصوصاً آخری روایت کیونکہ اس میں خلفائے راشدین ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کا عمل بھی ثابت ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 966
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 968
´ «اقرأ باسم ربك» میں سجدہ کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ «إذا السماء انشقت» اور «اقرأ باسم ربك» میں سجدہ کیا۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 968]
968 ۔ اردو حاشیہ:
➊ امام مالک رحمہ اللہ اس سجدے کے بھی قائل نہیں ہیں۔ وہ اسے منسوخ سمجھتے ہیں مگر یہ بات نہ صرف بلادلیل ہے بلکہ خلاف سنت ہے۔
➋ امام ننسائی رحمہ نے صرف ان سجدوں کے ابواب باندھے ہیں جن میں اختلاف ہے۔ باقی متفق علیہ سجدوں کا ذکر نہیں کیا، البتہ سورۂ حج کا دوسرا سجدہ بھی باوجود اختلافی ہونے کے ذکر نہیں کیا۔ احناف و موالک اس سجدے کو نہیں مانتے۔ ان کے نزدیک یہ صلاتی سجدہ (نماز والا سجدہ) ہے۔
➌ قرآن مجید میں کل پندرہ (15) سجدے مذکور ہیں۔ حنابلہ اور اہل حدیث ان سب کے قائل ہیں۔ احناف اور شوافع چودہ سجدوں کے قائل ہیں جب کہ امام مالک کل گیارہ سجدے مانتے ہیں لیکن احادیث سے قرآن پاک میں 15 سجود تلاوت کا ذکر ملتا ہے، لہٰذا قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے 15 مقامات پر سجدہ کرنا مستب ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 968
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 969
´فرض نمازوں میں سجدہ تلاوت کا بیان۔`
ابورافع کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے عشاء یعنی عتمہ کی نماز پڑھی، تو انہوں نے سورۃ «إذا السماء انشقت» پڑھی، اور اس میں سجدہ کیا، تو میں نے کہا: ابوہریرہ! اسے تو ہم کبھی نہیں کرتے تھے، انہوں نے کہا: اسے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے، اور میں آپ کے پیچھے تھا، میں یہ سجدہ برابر کرتا رہوں گا یہاں تک کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملوں۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 969]
969 ۔ اردو حاشیہ: ابورافع کا انکار مذکورہ سورت میں سجدے پر ہو سکتا ہے اور مطلقاً نماز میں سجدۂ تلاوت کرنے پر بھی۔ دونوں صورتوں میں اعتراض غلط ہے۔ مذکورہ صورت میں بھی سجدہ ثابت ہے اور نماز میں سجدۂ تلاوت کرنا بھی۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 969
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1408
´سورۃ ”انشقاق“ اور سورۃ ”علق“ میں سجدے کا بیان۔`
ابورافع نفیع الصائغ بصریٰ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عشاء پڑھی، آپ نے «إذا السماء انشقت» کی تلاوت کی اور سجدہ کیا، میں نے کہا: یہ سجدہ کیسا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: میں نے یہ سجدہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (نماز پڑھتے ہوئے) کیا ہے اور میں برابر اسے کرتا رہوں گا یہاں تک کہ آپ سے جا ملوں۔ [سنن ابي داود/كتاب سجود القرآن /حدیث: 1408]
1408. اردو حاشیہ: سجدہ تلاوت نماز کے دوران میں بھی کیاجاتا ہے۔نماز خواہ فرض ہو یا نفل۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1408