الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: سجود قرآن کے مسائل
The Book of Prostration During The Recitation of The Quran.
11. بَابُ مَنْ قَرَأَ السَّجْدَةَ فِي الصَّلاَةِ فَسَجَدَ بِهَا:
11. باب: جس نے نماز میں آیت سجدہ تلاوت کی اور نماز ہی میں سجدہ کیا۔
(11) Chapter. Whoever recited the Verse of Sajda during the Salat (prayer) and prostrated (while praying).
حدیث نمبر: 1078
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، قال: حدثنا معتمر، قال: سمعت ابي، قال: حدثني بكر، عن ابي رافع، قال:" صليت مع ابي هريرة العتمة فقرا: إذا السماء انشقت سورة الانشقاق آية 1 فسجد فقلت: ما هذه؟ قال: سجدت بها خلف ابي القاسم صلى الله عليه وسلم، فلا ازال اسجد فيها حتى القاه".حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي بَكْرٌ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ الْعَتَمَةَ فَقَرَأَ: إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ سورة الانشقاق آية 1 فَسَجَدَ فَقُلْتُ: مَا هَذِهِ؟ قَالَ: سَجَدْتُ بِهَا خَلْفَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَا أَزَالُ أَسْجُدُ فِيهَا حَتَّى أَلْقَاهُ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا کہا کہ ہم سے بکر بن عبداللہ مزنی نے بیان کیا، ان سے ابورافع نے کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز عشاء پڑھی۔ آپ نے «إذا السماء انشقت‏» کی تلاوت کی اور سجدہ کیا۔ میں نے عرض کیا کہ آپ نے یہ کیا کیا؟ انہوں نے اس کا جواب دیا کہ میں نے اس میں ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں سجدہ کیا تھا اور ہمیشہ سجدہ کرتا ہوں گا تاآنکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملوں۔

Narrated Abu Rafi`: I offered the `Isha' prayer behind Abu Huraira and he recited Idhas-Sama' Un-Shaqqat, and prostrated. I said, "What is this?" Abu Huraira said, "I prostrated behind Abul-Qasim and I will do the same till I meet him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 19, Number 184

   صحيح البخاري766عبد الرحمن بن صخرصليت مع أبي هريرة العتمة فقرأ إذا السماء انشقت
   صحيح البخاري768عبد الرحمن بن صخرصليت مع أبي هريرة العتمة فقرأ إذا السماء انشقت
   صحيح البخاري1074عبد الرحمن بن صخرقرأ إذا السماء انشقت
   صحيح البخاري1078عبد الرحمن بن صخرصليت مع أبي هريرة العتمة فقرأ إذا السماء انشقت
   صحيح مسلم1304عبد الرحمن بن صخرقرأ إذا السماء انشقت فسجد فيها
   صحيح مسلم1306عبد الرحمن بن صخريسجد في إذا السماء انشقت
   صحيح مسلم1302عبد الرحمن بن صخرسجد رسول الله في إذا السماء انشقت اقرأ باسم ربك
   صحيح مسلم1301عبد الرحمن بن صخرسجدنا مع النبي في إذا السماء انشقت اقرأ باسم ربك
   صحيح مسلم1299عبد الرحمن بن صخرقرأ لهم إذا السماء انشقت فسجد فيها
   جامع الترمذي573عبد الرحمن بن صخرسجدنا مع رسول الله في اقرأ باسم ربك إذا السماء انشقت
   سنن أبي داود1407عبد الرحمن بن صخرسجدنا مع رسول الله في إذا السماء انشقت اقرأ باسم ربك الذي خلق
   سنن أبي داود1408عبد الرحمن بن صخرقرأ إذا السماء انشقت فسجد
   سنن النسائى الصغرى968عبد الرحمن بن صخرسجدت مع رسول الله في إذا السماء انشقت اقرأ باسم ربك
   سنن النسائى الصغرى967عبد الرحمن بن صخرسجد أبو بكر وعمر ما ومن هو خير منهما في إذا السماء انشقت اقرأ باسم ربك
   سنن النسائى الصغرى966عبد الرحمن بن صخرسجد أبو بكر وعمر ما في إذا السماء انشقت
   سنن النسائى الصغرى964عبد الرحمن بن صخرسجدنا مع النبي في إذا السماء انشقت اقرأ باسم ربك
   سنن النسائى الصغرى963عبد الرحمن بن صخرسجد رسول الله في إذا السماء انشقت
   سنن النسائى الصغرى962عبد الرحمن بن صخرإذا السماء انشقت
   سنن النسائى الصغرى969عبد الرحمن بن صخرقرأ سورة إذا السماء انشقت فسجد فيها
   سنن ابن ماجه1059عبد الرحمن بن صخرسجد في إذا السماء انشقت
   سنن ابن ماجه1058عبد الرحمن بن صخرسجدنا مع رسول الله في إذا السماء انشقت
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم138عبد الرحمن بن صخر قرا لهم: {إذا السماء انشقت} فسجد فيها، فلما انصرف اخبرهم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سجد فيها
   مسندالحميدي1021عبد الرحمن بن صخرسجدنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في إذا السماء انشقت، واقرأ باسم ربك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 138  
´نماز میں سجدۂ تلاوت مستحب ہے`
«. . . 377- وعن عبد الله بن يزيد عن أبى سلمة بن عبد الرحمن أن أبا هريرة قرأ لهم: {إذا السماء انشقت} فسجد فيها، فلما انصرف أخبرهم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سجد فيها. . . .»
. . . ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں نماز پڑھائی تو، اور جب آسمان پھٹ جائے گا «إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْ» (سورہ انشقاق) کی قرأت کی پھر اس (قرأت کے دوران) میں سجدہ کیا، پھر جب سلام پھیرا تو لوگوں کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سجدہ کیا تھا۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 138]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 578، من حديث ما لك به]

تفقه:
➊ نماز میں سجدہ تلاوت آ جائے تو سجدہ کرنا سنت ہے۔
➋ سجدہ تلاوت واجب نہیں ہے۔ ایک دفعہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سورۃ النجم پڑھی جس میں سجدے والی آیت ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ نہیں کیا تھا۔ دیکھئے [صحيح بخاري 1072، وصحيح مسلم 577]
➌ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: جو سجدہ کرے تو ٹھیک کیا اور جو سجدہ نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ [صحيح بخاري 1077]
● سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سجدہ تلاوت والی آیت پڑھ کر سجدہ نہیں کیا تھا۔ [صحيح بخاري 1077]
➍ حدیث بالا میں نماز سے مراد عشاء کی نماز ہے۔ دیکھئیے [صحيح بخاري 1078]
سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے لئےعملاً کردار ادا کرنا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 377   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 966  
´ «اذا السماء انشقت» میں سجدہ کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم نے «إذا السماء انشقت» میں سجدہ کیا، اور جو ان دونوں سے بہتر تھے انہوں نے بھی (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی)۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 966]
966 ۔ اردو حاشیہ: امام مالک رحمہ اللہ اس سجدے کو بھی منسوخ سمجھتے ہیں مگر ان کا موقف مذکورہ روایات کے پیش نظر درست نہیں ہے خصوصاً آخری روایت کیونکہ اس میں خلفائے راشدین ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کا عمل بھی ثابت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 966   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 968  
´ «اقرأ باسم ربك» میں سجدہ کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ «إذا السماء انشقت» اور «اقرأ باسم ربك» میں سجدہ کیا۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 968]
968 ۔ اردو حاشیہ:
➊ امام مالک رحمہ اللہ اس سجدے کے بھی قائل نہیں ہیں۔ وہ اسے منسوخ سمجھتے ہیں مگر یہ بات نہ صرف بلادلیل ہے بلکہ خلاف سنت ہے۔
➋ امام ننسائی رحمہ نے صرف ان سجدوں کے ابواب باندھے ہیں جن میں اختلاف ہے۔ باقی متفق علیہ سجدوں کا ذکر نہیں کیا، البتہ سورۂ حج کا دوسرا سجدہ بھی باوجود اختلافی ہونے کے ذکر نہیں کیا۔ احناف و موالک اس سجدے کو نہیں مانتے۔ ان کے نزدیک یہ صلاتی سجدہ (نماز والا سجدہ) ہے۔
➌ قرآن مجید میں کل پندرہ (15) سجدے مذکور ہیں۔ حنابلہ اور اہل حدیث ان سب کے قائل ہیں۔ احناف اور شوافع چودہ سجدوں کے قائل ہیں جب کہ امام مالک کل گیارہ سجدے مانتے ہیں لیکن احادیث سے قرآن پاک میں 15 سجود تلاوت کا ذکر ملتا ہے، لہٰذا قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے 15 مقامات پر سجدہ کرنا مستب ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 968   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 969  
´فرض نمازوں میں سجدہ تلاوت کا بیان۔`
ابورافع کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے عشاء یعنی عتمہ کی نماز پڑھی، تو انہوں نے سورۃ «إذا السماء انشقت» پڑھی، اور اس میں سجدہ کیا، تو میں نے کہا: ابوہریرہ! اسے تو ہم کبھی نہیں کرتے تھے، انہوں نے کہا: اسے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے، اور میں آپ کے پیچھے تھا، میں یہ سجدہ برابر کرتا رہوں گا یہاں تک کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملوں۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 969]
969 ۔ اردو حاشیہ: ابورافع کا انکار مذکورہ سورت میں سجدے پر ہو سکتا ہے اور مطلقاً نماز میں سجدۂ تلاوت کرنے پر بھی۔ دونوں صورتوں میں اعتراض غلط ہے۔ مذکورہ صورت میں بھی سجدہ ثابت ہے اور نماز میں سجدۂ تلاوت کرنا بھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 969   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1408  
´سورۃ انشقاق اور سورۃ علق میں سجدے کا بیان۔`
ابورافع نفیع الصائغ بصریٰ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عشاء پڑھی، آپ نے «إذا السماء انشقت» کی تلاوت کی اور سجدہ کیا، میں نے کہا: یہ سجدہ کیسا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: میں نے یہ سجدہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (نماز پڑھتے ہوئے) کیا ہے اور میں برابر اسے کرتا رہوں گا یہاں تک کہ آپ سے جا ملوں۔ [سنن ابي داود/كتاب سجود القرآن /حدیث: 1408]
1408. اردو حاشیہ: سجدہ تلاوت نماز کے دوران میں بھی کیاجاتا ہے۔نماز خواہ فرض ہو یا نفل۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1408   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1078  
1078. حضرت ابورافع سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ ؓ کے ہمراہ نماز عشاء ادا کی۔ انہوں نے نماز میں ﴿إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْ﴾ کی تلاوت کی تو اس میں سجدہ کیا۔ میں نے کہا: یہ سجدہ کیسا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: میں نے حضرت ابوالقاسم ﷺ کے پیچھے یہ سجدہ کیا تھا، اس لیے میں تو ہمیشہ اس میں سجدہ کرتا رہوں گا تا آنکہ آپ سے جا ملوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1078]
حدیث حاشیہ:
امام مالک ؒ سے منقول ہے کہ وہ فرض نماز میں آیت سجدہ کی تلاوت کو مکروہ خیال کرتے ہیں۔
امام بخاری ؒ نے اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے اس موقف کی تردید کی ہے۔
امام بخاری ؒ کے استدلال کی بنیاد یہ ہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے پیچھے اس سورت میں سجدہ کیا۔
ابن خزیمہ کی ایک روایت میں مزید وضاحت ہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے فرمایا:
میں نے رسول اللہ ﷺ کی اقتدا میں نماز ادا کی تو آپ نے اس سورت میں سجدہ کیا۔
(صحیح ابن خزیمة: 282/2، حدیث: 561)
اس سے معلوم ہوا کہ آیت سجدہ کو فرض نماز میں پڑھا جا سکتا ہے، اور دوران نماز سجدہ کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔
(فتح الباري: 324/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1078   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.