الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
10. باب الأَمْرِ بِقَتْلِ الْكِلاَبِ وَبَيَانِ نَسْخِهِ وَبَيَانِ تَحْرِيمِ اقْتِنَائِهَا إِلاَّ لِصَيْدٍ أَوْ زَرْعٍ أَوْ مَاشِيَةٍ وَنَحْوِ ذَلِكَ.
10. باب: کتوں کے قتل کا حکم پھر اس حکم کا منسوخ ہونا اور اس امر کا بیان کہ کتے کا پالنا حرام ہے مگر شکار یا کھیتی یا جانوروں کی حفاظت کے لیے یا ایسے ہی اور کسی کام کے واسطے۔
حدیث نمبر: 4018
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حميد بن مسعدة ، حدثنا بشر يعني ابن المفضل ، حدثنا إسماعيل وهو ابن امية ، عن نافع ، عن عبد الله ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يامر بقتل الكلاب "، فننبعث في المدينة، واطرافها، فلا ندع كلبا، إلا قتلناه، حتى إنا لنقتل كلب المرية من اهل البادية يتبعها.وحَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ أُمَيَّةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكِلَابِ "، فَنَنْبَعِثُ فِي الْمَدِينَةِ، وَأَطْرَافِهَا، فَلَا نَدَعُ كَلْبًا، إِلَّا قَتَلْنَاهُ، حَتَّى إِنَّا لَنَقْتُلُ كَلْبَ الْمُرَيَّةِ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ يَتْبَعُهَا.
اسماعیل بن امیہ نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کتوں کو مارنے کا حکم دیتے تھے۔ میں مدینہ اور اس کی اطراف میں تلاش کرتا، ہم کوئی کتا نہ چھوڑتے مگر اسے مار ڈالتے، حتی کہ ہم دیہات سے آنے والی عورت کے کتے کو بھی، جو اس کے پیچھے آ جاتا تھا، قتل کر دیتے تھے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیتے تھے، تو ہم مدینہ کے اندر اور اس کے اطراف میں آدمی بھیجتے اور ہم کوئی کتا قتل کیے بغیر نہ چھوڑتے، حتی کہ ہم کسی جنگلی عورت کے پیچھے آنے والا کتا بھی قتل کر دیتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1570
   صحيح البخاري3323عبد الله بن عمرأمر بقتل الكلاب
   صحيح مسلم4016عبد الله بن عمرأمر بقتل الكلاب
   صحيح مسلم4019عبد الله بن عمرأمر بقتل الكلاب إلا كلب صيد أو كلب غنم أو ماشية
   صحيح مسلم4017عبد الله بن عمرأمر رسول الله بقتل الكلاب
   صحيح مسلم4018عبد الله بن عمريأمر بقتل الكلاب
   جامع الترمذي1488عبد الله بن عمرأمر بقتل الكلاب إلا كلب صيد أو كلب ماشية
   سنن النسائى الصغرى4283عبد الله بن عمريأمر بقتل الكلاب فكانت الكلاب تقتل إلا كلب صيد أو ماشية
   سنن النسائى الصغرى4284عبد الله بن عمرأمر بقتل الكلاب إلا كلب صيد أو كلب ماشية
   سنن النسائى الصغرى4282عبد الله بن عمرأمر بقتل الكلاب غير ما استثنى منها
   سنن ابن ماجه3203عبد الله بن عمريأمر بقتل الكلاب وكانت الكلاب تقتل إلا كلب صيد أو ماشية
   سنن ابن ماجه3202عبد الله بن عمربقتل الكلاب
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم582عبد الله بن عمر امر بقتل الكلاب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 582  
ط´کالے کتے کو قتل کرنا جائز ہے`
«. . . 257- وبه: من رواية أحمد وحده: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بقتل الكلاب. . . .»
. . . اور صرف (ابو جعفر) احمد (ابن ابی سلیمان: راوی کتاب) کی روایت کے ساتھ اسی سند سے (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے قتل کا حکم دیا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 582]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 3323، ومسلم 43/1570، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شروع میں شکاری، جانوروں کی حفاظت والے اور زمین کی رکھوالی والے کتوں کے علاوہ عام کتوں کے قتل کا حکم دیا تھا، پھر آپ نے اس حکم کو منسوخ فرماتے ہوئے کتوں کے قتل سے منع کردیا۔ دیکھئے [صحيح مسلم 1572، دارالسلام: 4020]
لیکن واضح رہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کالے کتے کو شیطان قرار دیا ہے بالخصوص جن کی آنکھوں پر دو نقطے ہوں اور انھیں مارنے کا حکم برقرار ہے، منسوخ نہیں ہوا۔ دیکھئے [صحيح مسلم 1572، سنن ابي داود 2846، وسنده صحيح]
سیدنا ابن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے بعد میں شکاری، جانوروں اور زمین کی رکھوالی کے لئے کتے رکھنے کی اجازت دے دی تھی۔ دیکھئے [صحيح مسلم 1573، دارالسلام: 4021، 4022]
لہٰذا کتوں کے قتل والا حکم منسوخ ہے۔
➋ کتا نجس ہے۔ ➌ دینِ اسلام کے ہر حکم میں لوگوں کی اصلاح اور خیر خواہی مطلوب ہے۔
➍ مسلمان کو تکلیف دینا حرام ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 257   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3203  
´شکاری یا کھیت کی رکھوالی کرنے والے کتوں کے علاوہ دوسرے کتوں کو قتل کرنے کا حکم۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلند آواز سے کتوں کے قتل کا حکم فرماتے ہوئے سنا: اور کتے قتل کئیے جاتے تھے بجز شکاری اور ریوڑ کے کتوں کے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3203]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حلال جانوروں کا شکار کرنا جائز ہے۔

(2)
  شکار میں کتوں سے مدد لینا جائز ہے۔

(3)
جائز مقصد کے لیے کتے پالنا جائز ہے۔

(4)
احادیث میں دو جائز مقصد مذکور ہیں:

شکار کرنا۔

کھیت، باغ یا مویشیوں کی حفاظت۔

بعد میں کتوں کے جائز استعمال کی اور بھی صورتیں سامنے آئی ہیں مثلاً:
مجرموں کا کھوج لگانا یا نابینا آدمی کی رہنمائی کرنا وغیرہ۔
اگر مستقل میں جائز مقصد کےلیے کوئی اور فائدہ بھی سامنے آیا تو اس مقصد کےلیے بھی کتا پالنا شرعاً جائز ہو گا۔

(5)
  محض دل لگی کے لیے شوق کے طور پر کتے پالنا اور گھروں میں رکھنا شرعاً ممنوع ہے جیسے اگلے باب میں مذکور ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3203   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4018  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
مرية:
مراة کی تصغیر ہے،
یعنی عورت۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4018   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.