الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
47. باب غَزْوَةِ النِّسَاءِ مَعَ الرِّجَالِ:
47. باب: عورتوں کا مردوں کے ساتھ لڑائی میں شریک ہونا۔
حدیث نمبر: 4683
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، حدثنا عبد الله ابن عمرو وهو ابو معمر المنقري ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا عبد العزيز وهو ابن صهيب ، عن انس بن مالك ، قال: " لما كان يوم احد انهزم ناس من الناس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وابو طلحة بين يدي النبي صلى الله عليه وسلم مجوب عليه بحجفة، قال: وكان ابو طلحة رجلا راميا شديد النزع وكسر يومئذ قوسين او ثلاثا، قال: فكان الرجل يمر معه الجعبة من النبل، فيقول: انثرها لابي طلحة، قال: ويشرف نبي الله صلى الله عليه وسلم ينظر إلى القوم، فيقول ابو طلحة: يا نبي الله، بابي انت وامي لا تشرف لا يصبك سهم من سهام القوم نحري دون نحرك، قال: ولقد رايت عائشة بنت ابي بكر، وام سليم وإنهما لمشمرتان ارى خدم سوقهما تنقلان القرب على متونهما ثم تفرغانه في افواههم ثم ترجعان فتملآنها ثم تجيئان تفرغانه في افواه القوم ولقد وقع السيف من يدي ابي طلحة إما مرتين وإما ثلاثا من النعاس ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ عَمْرٍو وَهُوَ أَبُو مَعْمَرٍ الْمِنْقَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ انْهَزَمَ نَاسٌ مِنَ النَّاسِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو طَلْحَةَ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُجَوِّبٌ عَلَيْهِ بِحَجَفَةٍ، قَالَ: وَكَانَ أَبُو طَلْحَةَ رَجُلًا رَامِيًا شَدِيدَ النَّزْعِ وَكَسَرَ يَوْمَئِذٍ قَوْسَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، قَالَ: فَكَانَ الرَّجُلُ يَمُرُّ مَعَهُ الْجَعْبَةُ مِنَ النَّبْلِ، فَيَقُولُ: انْثُرْهَا لِأَبِي طَلْحَةَ، قَالَ: وَيُشْرِفُ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَى الْقَوْمِ، فَيَقُولُ أَبُو طَلْحَةَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي لَا تُشْرِفْ لَا يُصِبْكَ سَهْمٌ مِنْ سِهَامِ الْقَوْمِ نَحْرِي دُونَ نَحْرِكَ، قَالَ: وَلَقَدْ رَأَيْتُ عَائِشَةَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ، وَأُمَّ سُلَيْمٍ وَإِنَّهُمَا لَمُشَمِّرَتَانِ أَرَى خَدَمَ سُوقِهِمَا تَنْقُلَانِ الْقِرَبَ عَلَى مُتُونِهِمَا ثُمَّ تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِهِمْ ثُمَّ تَرْجِعَانِ فَتَمْلَآَنِهَا ثُمَّ تَجِيئَانِ تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ وَلَقَدْ وَقَعَ السَّيْفُ مِنْ يَدَيْ أَبِي طَلْحَةَ إِمَّا مَرَّتَيْنِ وَإِمَّا ثَلَاثًا مِنَ النُّعَاسِ ".
عبدالعزیز بن صہیب نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: جب اُحد کا دن تھا، لوگوں میں سے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر پسپا ہو گئے اور حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک ڈھال کے ساتھ آڑ کیے ہوئے تھے۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ انتہائی قوت سے تیر چلانے والے تیر انداز تھے، انہوں نے اس دن دو یا تین کمانیں توڑیں۔ کہا: کوئی شخص اپنے ساتھ تیروں کا ترکش لیے ہوئے گزرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: "اسے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے آگے پھیلا دو۔" کہا: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کا جائزہ لینے کے لیے جھانک کر دیکھتے تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ عرض کرتے: اللہ کے نبی! میرے ماں باپ آپ پر قربان! جھانک کر نہ دیکھیں، کہیں دشمن کے تیروں میں سے کوئی تیر آپ کو نہ لگ جائے۔ میرا سینہ آپ کے سینہ کے آگے ڈھال بنا ہوا ہے۔ کہا: میں نے حضرت عائشہ بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا اور حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کو دیکھا، ان دونوں نے اپنے کپڑے سمیٹے ہوئے تھے، میں ان کی پنڈلیوں کے پازیب دیکھ رہا تھا، وہ اپنی کمر پر مشکیزے لے کر آتی تھیں، (زخمیوں کو پانی پلاتے پلاتے) ان کے منہ میں ان (مشکوں) کو خالی کرتیں تھیں، پھر واپس ہو کر انہیں بھرتی تھیں، پھر آتیں اور انہیں لوگوں کے منہ میں فارغ کرتی تھیں۔ اس دن اونگھ (جانے) کی بنا پر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں سے دو یا تین مرتبہ تلوار گری۔ (شدید تکان اور بے خوابی کے عالم میں بھی وہ ڈھال بن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے رہے
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ اُحد کے دن کچھ لوگوں نے شکست کھائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ دیا اور حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ڈھال سے اوٹ کیے ہوئے تھے اور حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ بہت سخت تیر انداز تھے۔ اور انہوں نے جنگ اُحد میں دو یا تین کمانیں توڑیں، کوئی آدمی گزرتا جس کے پاس تیروں کا ترکش ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے، اسے ابوطلحہ کے آگے پھیلا دو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دشمنوں کو دیکھنے کے لیے گردن اٹھا کر جھانکتے، تو ابوطلحہ عرض کرتے، اے اللہ کے نبی! آپ نہ جھانکیں، میرے ماں باپ آپ پر قربان، کہیں دشمن کا تیر آپ کو نہ لگ جائے، میرا سینہ، آپ کے سینہ کے لیے سپر ہے، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، میں نے حضرت عائشہ بنت ابی بکر اور ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہما کو دیکھا، دونوں نے کپڑے اوپر کیے ہوئے تھے۔ میں ان کی پنڈلیوں کے پازیب دیکھ رہا تھا، وہ اپنی پشتوں پر مشکیں اٹھا کر لاتی تھیں اور انہیں مسلمانوں کے موہنوں میں خالی کرتی تھیں (انہیں پانی پلاتی تھیں) پھر واپس چلی جاتیں اور انہیں بھر لاتیں، پھر آ کر مسلمانوں کے منہ میں خالی کرتیں، یعنی انہیں پانی پلاتیں، اس دن حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالی عنہ کے ہاتھ سے دو یا تین دفعہ اونگھ کی وجہ سے تلوار گر گئی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1811
   صحيح البخاري3811أنس بن مالكلما كان يوم أحد انهزم الناس عن النبي وأبو طلحة بين يدي النبي مجوب به عليه بحجفة له وكان أبو طلحة رجلا راميا شديد القد يكسر يومئذ قوسين أو ثلاثا وكان الرجل يمر معه الجعبة من النبل فيقول انشرها لأبي طلحة
   صحيح البخاري2902أنس بن مالكأبو طلحة يتترس مع النبي بترس واحد وكان أبو طلحة حسن الرمي فكان إذا رمى تشرف النبي فينظر إلى موضع نبله
   صحيح البخاري4064أنس بن مالكلما كان يوم أحد انهزم الناس عن النبي وأبو طلحة بين يدي النبي مجوب عليه بحجفة له وكان أبو طلحة رجلا راميا شديد النزع كسر يومئذ قوسين أو ثلاثا وكان الرجل يمر معه بجعبة من النبل فيقول انثرها لأبي طلحة
   صحيح مسلم4683أنس بن مالكلما كان يوم أحد انهزم ناس من الناس عن النبي وأبو طلحة بين يدي النبي مجوب عليه بحجفة قال وكان أبو طلحة رجلا راميا شديد النزع وكسر يومئذ قوسين أو ثلاثا قال فكان الرجل يمر معه الجعبة من النبل فيقول انثرها لأبي طلحة قا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4683  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
مُجَوِّب عَلَيه:
آپ کو اوٹ کیے ہوئے تھے،
لوگوں سے بچائے ہوئے تھے۔
(2)
شَدِيدُ النزع:
زبردست تیز انداز تھے،
بڑے زور سے تیر پھینکتے تھے۔
(3)
الجَعبه:
ترکش،
جس میں تیر ہوتے ہیں۔
(4)
انثُرها:
ترکش سے تیر ابو طلحہ کے سامنے نکال کر رکھ دیجئے،
تاکہ وہ ان کو دشمن پر چلا سکیں۔
(5)
نحَرِي دُونَ نَحرِكَ:
میرا سینہ آپ کے لیے ڈھال ہے،
میں اپنے آپ کو آپ پر قربان کرتا ہوں،
خدم،
خدمة کی جمع ہے،
(6)
خلخال:
پازیب۔
(7)
سُوق:
پنڈلی۔
فوائد ومسائل:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ کے پازیب دیکھنے کا واقعہ جنگ احد کا ہے،
اس وقت تک حجاب کے احکام نازل نہیں ہوئے تھے،
اس لیے عورتوں کو دیکھنا حرام نہیں تھا،
نیز حضرت انس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص تھے،
آپ کے گھر آمدورفت ہر وقت رہتی تھی اور ام سلیم ان کی والدہ تھیں،
اس لیے انہیں ان پر نظر جمانے کی ضرورت نہ تھی،
اچانک ان کے پازیب پر نظر پڑ گئی،
علاوہ ازیں حالت امن کو حالت جنگ پر قیاس نہیں کیا جاسکتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4683   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.