الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قربانی کے احکام و مسائل
2. باب سِنِّ الأُضْحِيَةِ:
2. باب: قربانی کی عمر کا بیان۔
حدیث نمبر: 5085
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، عن هشام الدستوائي ، عن يحيي بن ابي كثير ، عن بعجة الجهني ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم فينا ضحايا، فاصابني جذع، فقلت: " يا رسول الله، إنه اصابني جذع، فقال: " ضح به ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ بَعْجَةَ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا ضَحَايَا، فَأَصَابَنِي جَذَعٌ، فَقُلْتُ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ أَصَابَنِي جَذَعٌ، فَقَالَ: " ضَحِّ بِهِ ".
ہشام دستوائی یحییٰ بن ابی کیثر سے انھوں نے بعجہ جہنی سے انھوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیان قربانی کے کچھ جا نور بانٹے تو مجھے ایک سالہ بھیڑ یا بکری ملی۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے حصے میں ایک سالہ بھیڑ یا بکری آئی ہے آپ نے فرما یا: " اسی کی قربانی کردو۔
حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں قربانیاں تقسیم فرمائیں اور مجھے جذعہ ملا، میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! مجھے تو جذعہ ملا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم اسے ہی قربانی کر لو۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 1965
   صحيح البخاري2300عقبة بن عامرضح به أنت
   صحيح البخاري2500عقبة بن عامرضح به أنت
   صحيح البخاري5547عقبة بن عامرقسم النبي بين أصحابه ضحايا صارت لي جذعة قال ضح بها
   صحيح البخاري5555عقبة بن عامرضح أنت به
   صحيح مسلم5085عقبة بن عامرضح به
   صحيح مسلم5084عقبة بن عامرضح به أنت
   جامع الترمذي1500عقبة بن عامرضح به أنت
   سنن النسائى الصغرى4386عقبة بن عامرضح بها
   سنن النسائى الصغرى4385عقبة بن عامرضح بها
   سنن النسائى الصغرى4384عقبة بن عامرضح به أنت
   سنن ابن ماجه3138عقبة بن عامرضح به أنت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3138  
´قربانی کے لیے کون سا جانور کافی ہے؟`
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بکریاں عنایت کیں، تو انہوں نے ان کو اپنے ساتھیوں میں قربانی کے لیے تقسیم کر دیا، ایک بکری کا بچہ بچ رہا، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی قربانی تم کر لو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3138]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حدیث میں عتود کا لفظ ہےجس کا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے:
جو بچہ خود چرنے چگنے کے قابل ہوجائےاور ماں کا محتاج نہ رہے۔

(2)
نواب حیدالزمان رحمۃ اللہ علیہ  نے عتود کے معنی ایک سال کا بکری کا بچہ کیے ہیں۔ (ترجمہ حدیث زیر مطالعہ)
ہم نے اپنے ترجمہ کو اسی کو اختیار کیا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3138   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1500  
´بھیڑ کے جذع کی قربانی کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بکریاں دیں تاکہ وہ قربانی کے لیے صحابہ کرام کے درمیان تقسیم کر دیں، ایک «عتود» (بکری کا ایک سال کا فربہ بچہ) یا «جدي» ۱؎ باقی بچ گیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا، تو آپ نے فرمایا: تم اس کی قربانی خود کر لو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1500]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
راوی کو شک ہوگیا ہے کہ عتود کہا یا جدی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1500   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.