الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
معاشرتی آداب کا بیان
6ق. باب جَوَازِ تَكْنِيَةِ مَنْ لَّمْ يُولَدْ لَهُ وَكْنِيَةِ الصَّغِيرِ
6ق. باب: جس کا بچہ نہ ہوا ہو اس کو اور کمسن کو کنیت رکھنا درست ہے۔
حدیث نمبر: 5622
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو الربيع سليمان بن داود العتكي ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا ابو التياح ، حدثنا انس بن مالك . ح وحدثنا شيبان بن فروخ ، واللفظ له، حدثنا عبد الوارث ، عن ابي التياح ، عن انس بن مالك ، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم احسن الناس خلقا، وكان لي اخ يقال له ابو عمير، قال: احسبه، قال: كان فطيما، قال: فكان إذا جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فرآه، قال ابا عمير: ما فعل النغير؟، قال: فكان يلعب به ".حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ . ح وحدثنا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قال: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا، وَكَانَ لِي أَخٌ يُقَالُ لَهُ أَبُو عُمَيْرٍ، قَالَ: أَحْسِبُهُ، قَالَ: كَانَ فَطِيمًا، قَالَ: فَكَانَ إِذَا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَآهُ، قَالَ أَبَا عُمَيْرٍ: مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ؟، قَالَ: فَكَانَ يَلْعَبُ بِهِ ".
ابوتیاح نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں سے بڑھ کر خوش ا خلاق تھے، میرا ایک بھائی تھا جسے ابو عمیر کہا جاتا تھا۔ (ابوالتیاح نے) کہا: میرا خیال ہے (انس رضی اللہ عنہ نے) کہا تھا: اس کا دودھ چھڑایا جاچکا تھا، کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے اور اسے دیکھتے تو فرماتے: ابو عمیر!نغیر نے کیا کیا"وہ بچہ اس (پرندے) سے کھیلا کرتا تھا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے اچھے اخلاق کے مالک تھے، میرا ایک بھائی تھا، جسے ابو عمیر کہا جاتا تھا، راوی بیان کرتا ہے، میرا خیال ہے، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اسے ماں کا دودھ چھڑایا جا چکا تھا تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اسے دیکھتے تو فرماتے اے ابو عمیر! نغیر (سرخ چڑیا) نے کیا کیا؟ وہ بچہ اس سرخ چڑیا سے کھیلتا تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2150
   صحيح البخاري6129أنس بن مالكيا أبا عمير ما فعل النغير
   صحيح البخاري6203أنس بن مالكيا أبا عمير ما فعل النغير
   صحيح مسلم5622أنس بن مالكأبا عمير ما فعل النغير
   جامع الترمذي333أنس بن مالكيا أبا عمير ما فعل النغير
   جامع الترمذي1989أنس بن مالكيا أبا عمير ما فعل النغير
   سنن أبي داود4969أنس بن مالكيا أبا عمير ما فعل النغير
   سنن ابن ماجه3740أنس بن مالكيأتينا فيقول لأخ لي وكان صغيرا يا أبا عمير
   سنن ابن ماجه3720أنس بن مالكيا أبا عمير ما فعل النغي
   المعجم الصغير للطبراني715أنس بن مالك من أفكه الناس مع الصبي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3720  
´مزاح (ہنسی مذاق) کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں سے (یعنی بچوں سے) میل جول رکھتے تھے، یہاں تک کہ میرے چھوٹے بھائی سے فرماتے: «يا أبا عمير ما فعل النغير» اے ابوعمیر! تمہارا وہ «نغیر» (پرندہ) کیا ہوا؟ وکیع نے کہا «نغیر» سے مراد وہ پرندہ ہے جس سے ابوعمیر کھیلا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3720]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نغیز یا نغر ایک پرندے کا نام ہے جو چڑیا کے مشابہ ہوتا ہے، اس کی چونچ سرخ ہوتی ہے۔ (النہایہ)
حافظ ابن حجر نے اس کی تشریح میں ایک قول یہ بھی ذکر کیا ہے کہ اس سے مراد (صعو) (ممولا)
بروزن عفو ہے۔ (فتح الباري: 10/ 715)

(2)
بچوں سے دل لگی کی باتیں کرنا جائز ہے جس سے بچوں کی خوشی ہو۔

(3)
بعض لوگ چھوٹے بچوں سے مذاق میں ایسی باتیں کہتے ہیں جس سے بچوں کو پریشانی ہوتی ہے۔
یہ جائز نہیں۔

(4)
پرندے وغیرہ پالنا جائز ہے بشرطیکہ ان کی خوراک وغیرہ کا مناسب خیال رکھا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3720   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 333  
´بچھونے پر نماز پڑھنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے گھل مل جایا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ آپ میرے چھوٹے بھائی سے کہتے: ابوعمیر! «ما فعل النغير» بلبل کا کیا ہوا؟ ہماری چٹائی ۱؎ پر چھڑکاؤ کیا گیا پھر آپ نے اس پر نماز پڑھی۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 333]
اردو حاشہ:
1؎:
بساط یعنی بچھاون سے مراد چٹائی ہے کیونکہ یہ زمین پر بچھائی جاتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 333   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4969  
´آدمی کنیت رکھے اور اس کی کوئی اولاد نہ ہو تو کیسا ہے؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں آتے تھے، اور میرا ایک چھوٹا بھائی تھا جس کی کنیت ابوعمیر تھی، اس کے پاس ایک چڑیا تھی، وہ اس سے کھیلتا تھا، وہ مر گئی، پھر ایک دن اچانک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے تو اسے رنجیدہ و غمگین دیکھ کر فرمایا: کیا بات ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: اس کی چڑیا مر گئی، تو آپ نے فرمایا: اے ابوعمیر! کیا ہوا نغیر (چڑیا) کو؟۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4969]
فوائد ومسائل:
محدثین نے اس حدیث سے استنباط کیا ہے کہ مسبحع مقفی کلام جائز ہے اور جائز حدود میں منسی مزاح کی بات میں کو ئی حرج نہیں۔
اور بچوں کے ساتھ ملاطفت حسن اخلاق کا حصہ ہے۔
چھوٹی عمر میں کنیت رکھنا جائز ہے اور جانور پال لینا اس کو پنجرے میں رکھنا اور ان سے کھیلنا بھی مباح ہے۔
(امام خطابی رحمۃاللہ علیہ)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4969   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5622  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
نغير:
یہ ایک پرندہ ہے،
جس کا سر اور چونچ سرخ ہوتی ہے،
بعض روایات میں اس پرندہ کو صعوۃ کا نام دیا گیا ہے،
ابو عمیر اس سے کھیلتے تھے اور یہ مرگیاتھا۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
بچے اور لا ولد شخص کی بھی کنیت رکھی جا سکتی ہے اور اولاد کے نام پر کنیت رکھنا ضروری نہیں ہے اور بچوں کے ساتھ دل لگی کرنا درست ہے،
بچے پرندوں کے ساتھ کھیل سکتے ہیں اور ایک شخص اگر فتنہ کا ڈر نہ ہو تو کسی عورت کے ہاں زیارت کے لیے جا سکتا ہے اور امام کے لیے ضروری نہیں ہے کہ وہ سب کے ہاں ملاقات کے لیے جائے اور سب کے ساتھ یکساں اختلاط رکھے،
بعض علماء نے اس حدیث سے ساٹھ سے زائد فوائد مستنبط کیے ہیں،
فتح الباري باب كنية الصبی و قبل ان يولد للرجل ج 10 دیکھئے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5622   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.