الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
26. باب لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءٌ وَاسْتِحْبَابُ التَّدَاوِي:
26. باب: ہر بیماری کی ایک دوا ہے اور دوا کرنا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 5742
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، وابو الطاهر ، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو ، ان بكيرا حدثه، ان عاصم بن عمر بن قتادة حدثه، ان جابر بن عبد الله ، عاد المقنع، ثم قال: لا ابرح حتى تحتجم فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن فيه شفاء ".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَأَبُو الطَّاهِرِ ، قالا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَادَ الْمُقَنَّعَ، ثُمَّ قَالَ: لَا أَبْرَحُ حَتَّى تَحْتَجِمَ فَإِنِّي سمعت رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ فِيهِ شِفَاءً ".
بکیر نے کہا کہ عاصم بن عمر بن قتادہ نے انھیں حدیث سنائی کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے مقنع (بن سنان تابعی) کی عیادت کی، پھر فرمایا: میں (اس وقت تک) یہاں سے نہیں جاؤں گا جب تک کہ تم پچھنے نہ لگوالو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ فرماتے ہیں؛"یقیناً اس میں شفاہے۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ مقنع رضی اللہ تعالی عنہ کی عیادت کے لیے گئے، پھر کہنے لگے، میں یہاں سے اس وقت تک نہیں جاؤں گا جب تک تم سنگی نہیں لگواتے، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے، بلاشبہ اس میں شفاء ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2205
   صحيح البخاري5697جابر بن عبد اللهلا أبرح حتى تحتجم فإني سمعت رسول الله يقول إن فيه شفاء
   صحيح مسلم5742جابر بن عبد اللهلا أبرح حتى تحتجم فإني سمعت رسول الله يقول إن فيه شفاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5742  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
سینگی لگوانا ان لوگوں کے لیے بہترین علاج ہے،
جو گرم علاقوں کے باسی ہیں اور ان کا خون پتلا اور جسم کے ظاہری حصہ کی طرف مائل ہو کر خارجی حرارت کو جذب کرتا ہے،
لیکن جن لوگوں کے بدن میں حرارت کم ہوتی ہے اور وہ کمزور ہوتے ہیں،
ان کے لیے یہ علاج مناسب نہیں ہے۔
(فتح الباري،
ج 10 باب الجامة من الداء)

۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5742   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.