الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
46. باب فَضْلِ الإِحْسَانِ إِلَى الْبَنَاتِ:
46. باب: بیٹیوں کے پالنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6694
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا بكر يعني ابن مضر ، عن ابن الهاد ، ان زياد بن ابي زياد مولى ابن عياش حدثه، عن عراك بن مالك ، سمعته يحدث عمر بن عبد العزيز، عن عائشة ، انها قالت: " جاءتني مسكينة تحمل ابنتين لها، فاطعمتها ثلاث تمرات، فاعطت كل واحدة منهما تمرة، ورفعت إلى فيها تمرة لتاكلها، فاستطعمتها ابنتاها، فشقت التمرة التي كانت تريد ان تاكلها بينهما، فاعجبني شانها فذكرت الذي صنعت لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن الله قد اوجب لها بها الجنة، او اعتقها بها من النار ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ ، أَنَّ زِيَادَ بْنَ أَبِي زِيَادٍ مَوْلَى ابْنِ عَيَّاشٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " جَاءَتْنِي مِسْكِينَةٌ تَحْمِلُ ابْنَتَيْنِ لَهَا، فَأَطْعَمْتُهَا ثَلَاثَ تَمَرَاتٍ، فَأَعْطَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا تَمْرَةً، وَرَفَعَتْ إِلَى فِيهَا تَمْرَةً لِتَأْكُلَهَا، فَاسْتَطْعَمَتْهَا ابْنَتَاهَا، فَشَقَّتِ التَّمْرَةَ الَّتِي كَانَتْ تُرِيدُ أَنْ تَأْكُلَهَا بَيْنَهُمَا، فَأَعْجَبَنِي شَأْنُهَا فَذَكَرْتُ الَّذِي صَنَعَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَوْجَبَ لَهَا بِهَا الْجَنَّةَ، أَوْ أَعْتَقَهَا بِهَا مِنَ النَّارِ ".
عراک بن مالک نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے پاس ایک مسکین عورت آئی جس نے اپنی دو بیٹیاں اٹھائی ہوئی تھیں، میں نے اس کو تین کھجوریں دیں، اس نے کہا ان میں سے ہر ایک کو ایک ایک کھجور دی، (بچی ہوئی) ایک کھجور کھانے کے لیے اپنے منہ کی طرف لے گئی، تو وہ بھی اس کی دو بیٹیوں نے کھانے کے لیے مانگ لی، اس نے وہ کھجور بھی جو وہ کھانا چاہتی تھی، دو حصے کر کے دونوں بیٹیوں کو دے دی۔ مجھے اس کا یہ کام بہت اچھا لگا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ نے فرمایا: "اللہ نے اس (عمل) کی وجہ سے اس کے لیے جنت پکی کر دی ہے یا (فرمایا:) اس وجہ سے اسے آگ سے آزاد کر دیا ہے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ان کے پاس ایک مسکین عورت اپنی دو بچیوں کو اٹھائے ہوئے آئی تو میں نے اس کو کھانے کے لیے تین کھجوریں دیں تو اس نے ان میں سے ہر ایک کو ایک کھجور دے دی اور ایک کھجور کھانے کے لیے اپنے منہ کی طرف اٹھائی تو دونوں بچیوں نے اس کے کھانے کی بھی خواہش کی، چنانچہ اس نے وہ کھجور جسے وہ کود کھانا چاہتی تھی ان دونوں کے درمیان بانٹ دی تو مجھے اس کی اس حالت سے بہت تعجب ہوا، چنانچہ میں نے اس کے اس کام کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے اس عمل پر جنت واجب ٹھہرادی یا اس کے ذریعہ اس کو آگ سے آزاد فرمادیا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2630

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6694  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اگر یہ واقعہ الگ نہیں ہے،
مذکورہ بالا واقعہ ہی ہے تو پھر مذکورہ بالا حدیث میں ایک کھجور کا تذکرہ اس لیے ہے کہ ان میں سے ہر ایک کو ایک کھجور ہی ملی تھی اور یہاں مجموعی اعتبار سے تین کہہ دیا گیا ہے،
یا چونکہ تقسیم کا تعلق اپنے حصہ میں آنے والی کھجور سے ہے اس لیے مذکورہ بالا حدیث میں صرف تقسیم ہونے والی کھجور کا تذکرہ کیا،
بچیوں کو ملنے والی دونوں کھجوروں کو نظرانداز کر دیا گیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6694   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.