الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
112. باب مَنْ رَوَى أَنَّ الْمُسْتَحَاضَةَ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلاَةٍ
112. باب: مستحاضہ ہر نماز کے لیے غسل کرے۔
Chapter: The Narrations That State The Woman With Istihadah Should Perform Ghusl For Every Prayer.
حدیث نمبر: 293
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن عمرو بن ابي الحجاج ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، عن الحسين، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، قال:اخبرتني زينب بنت ابي سلمة، ان امراة كانت تهراق الدم وكانت تحت عبد الرحمن بن عوف،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امرها ان تغتسل عند كل صلاة وتصلي"، واخبرني ان ام بكر، اخبرته ان عائشة، قالت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال في المراة ترى ما يريبها بعد الطهر: إنما هي، او قال: إنما هو عرق، او قال: عروق، قال ابو داود: وفي حديث ابن عقيل الامران جميعا، وقال: إن قويت فاغتسلي لكل صلاة، وإلا فاجمعي، كما قال القاسم في حديثه: وقد روي هذا القول عن سعيد بن جبير، عن علي، وابن عباس رضي الله عنهما.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ الْحُسَيْنِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ:أَخْبَرَتْنِي زَيْنَبُ بِنْتُ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تُهَرَاقُ الدَّمَ وَكَانَتْ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَتُصَلِّي"، وأَخْبَرَنِي أَنَّ أُمَّ بَكْرٍ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي الْمَرْأَةِ تَرَى مَا يُرِيبُهَا بَعْدَ الطُّهْرِ: إِنَّمَا هِيَ، أَوْ قَالَ: إِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ، أَوْ قَالَ: عُرُوقٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَفِي حَدِيثِ ابْنِ عَقِيلٍ الْأَمْرَانِ جَمِيعًا، وَقَالَ: إِنْ قَوِيتِ فَاغْتَسِلِي لِكُلِّ صَلَاةٍ، وَإِلَّا فَاجْمَعِي، كَمَا قَالَ الْقَاسِمُ فِي حَدِيثِهِ: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْقَوْلُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ، وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا.
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے مجھے خبر دی کہ ایک عورت کو استحاضہ کی شکایت تھی اور وہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہر نماز کے لیے غسل کرنے اور نماز پڑھنے کا حکم دیا۔ (یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن) نے مجھے خبر دی کہ ام بکر نے انہیں خبر دی ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے متعلق جو طہر کے بعد ایسی چیز دیکھے جو اسے شک میں ڈال دے، فرمایا: یہ تو بس ایک رگ ہے، یا فرمایا: یہ تو بس رگیں ہیں، راوی کو شک ہے کہ «إنما هي عرق» کہا یا «إنما هو عروق» کہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن عقیل کی حدیث میں دونوں امر ایک ساتھ ہیں، اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ہو سکے تو تم ہر نماز کے لیے غسل کرو، ورنہ دو دو نماز کو جمع کر لو، جیسا کہ قاسم نے اپنی حدیث میں کہا ہے، نیز یہ قول سعید بن جبیر سے بھی مروی ہے، وہ علی اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17976، 15886) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Zaynab daughter of Abu Salamah: Abu Salamah said: Zaynab daughter of Abu Salamah reported to me that a woman had a copious flow of blood. She was the wife of Abdur Rahman ibn Awf. The Messenger of Allah ﷺ commanded her to take a bath at the time of every prayer, and then to pray. He reported to me that Umm Bakr told him that Aishah said: The Messenger of Allah ﷺ said about a woman who was doubtful of her menstruation after purification that it was a vein or veins. Abu Dawud said: The two commands (of which the Prophet gave option) were as follows in the version reported by Ibn Aqil: He said: If you are strong enough, then take a bath for every prayer; otherwise combine the (two prayers), as al-Qasim reported in his version. This statement was also narrated by Saeed bin Jubair from Ali and Ibn Abbas.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 293


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
يحيي بن أبي كثير مدلس (طبقات المدلسين: 63/ 2 وھو من الثالثة) وعنعن
وحديث أم بكر ضعيف لجھالة حالھا
ورواه ابن ماجه (646)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 25
   سنن أبي داود293أمرها أن تغتسل عند كل صلاة وتصلي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 293  
´مستحاضہ ہر نماز کے لیے غسل کرے۔`
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے مجھے خبر دی کہ ایک عورت کو استحاضہ کی شکایت تھی اور وہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہر نماز کے لیے غسل کرنے اور نماز پڑھنے کا حکم دیا۔ (یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن) نے مجھے خبر دی کہ ام بکر نے انہیں خبر دی ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے متعلق جو طہر کے بعد ایسی چیز دیکھے جو اسے شک میں ڈال دے، فرمایا: یہ تو بس ایک رگ ہے، یا فرمایا: یہ تو بس رگیں ہیں، راوی کو شک ہے کہ «إنما هي عرق» کہا یا «إنما هو عروق» کہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن عقیل کی حدیث میں دونوں امر ایک ساتھ ہیں، اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ہو سکے تو تم ہر نماز کے لیے غسل کرو، ورنہ دو دو نماز کو جمع کر لو، جیسا کہ قاسم نے اپنی حدیث میں کہا ہے، نیز یہ قول سعید بن جبیر سے بھی مروی ہے، وہ علی اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 293]
293۔ اردو حاشیہ:
سنن ابی داود کی روایت [292] اور [293] دونوں ضعیف ہیں۔ اس لیے ہر نماز کے لیے غسل کرنا ضروری نہیں ہے۔ حیض سے پاک ہونے کے بعد ایک ہی مرتبہ غسل کافی ہے۔ سنن ابی داود حدیث [290] اور [291] میں حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا ہر نماز کے لیے غسل کرنے کا جو عمل بیان کیا گیا ہے، اس کی بابت امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا ہر نماز کے لیے غسل کرنا اپنی پسند سے تھا، انہیں اس کا حکم نہیں دیا گیا تھا۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: [نيل الأوطار، باب غسل المستحاضة لكل صلاة، 1۔ 283۔ 284]
لیکن شیخ البانی رحمہ اللہ اور دیگر بعض حضرات نے سنن ابی داود حدیث [292، 293] کو صحیح قرار دیا ہے۔ دیکھیے: [صحيح سنن أبى داود، تعليقات السيل الحرار: 347/1، 348]
اس میں تطبیق کی صورت یہ ہو سکتی ہے کہ ایک مرتبہ غسل ضروری ہے تاہم ہر نماز کے لیے غسل کرنا مستحب ہے۔ «والله أعلم»
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 293   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.