الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
The Book of Zakat
10. بَابُ اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ:
10. باب: اس بارے میں کہ جہنم کی آگ سے بچو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے یا کسی معمولی سے صدقہ کے ذریعے ہو۔
(10) Chapter. “Protect yourself from Hell-fire even with a half date, or with the little object of charity.”
حدیث نمبر: 1418
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا بشر بن محمد , قال: اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، عن الزهري , قال: حدثني عبد الله بن ابي بكر بن حزم، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها , قالت:" دخلت امراة معها ابنتان لها تسال، فلم تجد عندي شيئا غير تمرة فاعطيتها إياها، فقسمتها بين ابنتيها ولم تاكل منها ثم قامت فخرجت، فدخل النبي صلى الله عليه وسلم علينا فاخبرته، فقال: من ابتلي من هذه البنات بشيء كن له سترا من النار".حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ , قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ:" دَخَلَتِ امْرَأَةٌ مَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا تَسْأَلُ، فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي شَيْئًا غَيْرَ تَمْرَةٍ فَأَعْطَيْتُهَا إِيَّاهَا، فَقَسَمَتْهَا بَيْنَ ابْنَتَيْهَا وَلَمْ تَأْكُلْ مِنْهَا ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: مَنِ ابْتُلِيَ مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ بِشَيْءٍ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ".
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا کہ ہمیں معمر نے زہری سے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن ابی بکر بن حزم نے بیان کیا ‘ ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ایک عورت اپنی دو بچیوں کو لیے مانگتی ہوئی آئی۔ میرے پاس ایک کھجور کے سوا اس وقت اور کچھ نہ تھا میں نے وہی دے دی۔ وہ ایک کھجور اس نے اپنی دونوں بچیوں میں تقسیم کر دی اور خود نہیں کھائی۔ پھر وہ اٹھی اور چلی گئی۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حال بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ان بچیوں کی وجہ سے خود کو معمولی سی بھی تکلیف میں ڈالا تو بچیاں اس کے لیے دوزخ سے بچاؤ کے لیے آڑ بن جائیں گی۔

Narrated Aisha: A lady along with her two daughters came to me asking (for some alms), but she found nothing with me except one date which I gave to her and she divided it between her two daughters, and did not eat anything herself, and then she got up and went away. Then the Prophet came in and I informed him about this story. He said, "Whoever is put to trial by these daughters and he treats them generously (with benevolence) then these daughters will act as a shield for him from Hell-Fire." (See Hadith No. 24, Vol. 8).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 499

   صحيح البخاري5995عائشة بنت عبد اللهمن يلي من هذه البنات شيئا فأحسن إليهن كن له سترا من النار
   صحيح البخاري1418عائشة بنت عبد اللهمن ابتلي من هذه البنات بشيء كن له سترا من النار
   صحيح مسلم6693عائشة بنت عبد اللهمن ابتلي من البنات بشيء فأحسن إليهن كن له سترا من النار
   جامع الترمذي1913عائشة بنت عبد اللهمن ابتلي بشيء من البنات فصبر عليهن كن له حجابا من النار
   جامع الترمذي1915عائشة بنت عبد اللهمن ابتلي بشيء من هذه البنات كن له سترا من النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1915  
´لڑکیوں اور بہنوں کی پرورش کی فضیلت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس ایک عورت آئی اور اس کے ساتھ اس کی دو بچیاں تھیں، اس نے (کھانے کے لیے) کوئی چیز مانگی مگر میرے پاس سے ایک کھجور کے سوا اسے کچھ نہیں ملا، چنانچہ اسے میں نے وہی دے دیا، اس عورت نے کھجور کو خود نہ کھا کر اسے اپنی دونوں لڑکیوں کے درمیان بانٹ دیا اور اٹھ کر چلی گئی، پھر میرے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میں نے آپ سے یہ (واقعہ) بیان کیا تو آپ نے فرمایا: جو ان لڑکیوں کی پرورش سے دو چار ہو اس کے لیے یہ سب جہنم سے پردہ ہوں گی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1915]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسے تین کھجوریں دی تھیں،
دوکھجوریں اس نے ان دونوں بچیوں کو دے دیں اور ایک کھجور خود کھانا چاہتی تھی،
لیکن بچیوں کی خواہش پر آدھا آدھا کرکے اسے بھی ان کو دے دیا،
جس پر عائشہ رضی اللہ عنہا کو بڑا تعجب ہوا،
ان دونوں روایتوں میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ پہلے انہیں ایک کھجور دی،
پھر بعد میں جب دوکھجوریں اور مل گئیں تو انہیں بھی اس کے حوالہ کردیا،
یا یہ کہا جائے کہ یہ دونوں الگ الگ واقعات ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1915   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1418  
1418. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے،انھوں نے فرمایا: ایک عورت سوال کرتی ہوئی آئی جس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں، اس وقت میرے پاس ایک کھجور کے سوا کچھ نہ تھا، میں نے وہی کھجور اسے دے دی۔ اس نے اسے اپنی دونوں بیٹیوں کے درمیان تقسیم کردیا اور خود اس سے کچھ نہ کھایا، پھر جب وہ چلی گئی اور نبی ﷺ تشریف لائے تو میں نے آپ سے اس کا تذکرہ کیا جس پر نبی ﷺ نے فرمایا:جو شخص ان بیٹیوں کی وجہ سے کسی تکلیف میں مبتلا ہوا اس کے لیے یہ لڑکیاں آگ سے پردہ بن جائیں گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1418]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے یوں ہے کہ اس عورت نے ایک کھجور کے دو ٹکڑے کرکے اپنی دونوں بیٹیوں کو دے دئیے جو نہایت قلیل صدقہ ہے اور باوجود اس کے آنحضرت ﷺ نے اس کو دوزخ سے بچاؤ کی بشارت دی۔
میں کہتا ہوں اس تکلف کی حاجت نہیں۔
باب میں دو مضمون تھے ایک تو کھجور کا ٹکڑا دے کر دوزخ سے بچنا‘ دوسرے قلیل صدقہ دینا۔
توعدی کی حدیث سے پہلا مطلب ثابت ہوگیا اور حضرت عائشہ کی حدیث سے دوسرا مطلب۔
انہوں نے بہت قلیل صدقہ دیا یعنی ایک کھجور۔
(وحیدی)
اس سے حضرت عائشہ ؓ کی صدقہ خیرات کے لیے حرص بھی ثابت ہوئی اور یہ اس لیے کہ آنحضرت ﷺ کا ارشاد تھا لا یرجعُ من عندكَ سائل ولوبشقِ تمرة۔
رواہ البزار من حدیث أبي هريرة۔
(فتح)
یعنی تمہارے پاس سے کسی سائل کو خالی ہاتھ نہ جانا چاہیے۔
اگرچہ کھجور کی آدھی پھانک ہی کیوں نہ ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1418   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1418  
1418. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے،انھوں نے فرمایا: ایک عورت سوال کرتی ہوئی آئی جس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں، اس وقت میرے پاس ایک کھجور کے سوا کچھ نہ تھا، میں نے وہی کھجور اسے دے دی۔ اس نے اسے اپنی دونوں بیٹیوں کے درمیان تقسیم کردیا اور خود اس سے کچھ نہ کھایا، پھر جب وہ چلی گئی اور نبی ﷺ تشریف لائے تو میں نے آپ سے اس کا تذکرہ کیا جس پر نبی ﷺ نے فرمایا:جو شخص ان بیٹیوں کی وجہ سے کسی تکلیف میں مبتلا ہوا اس کے لیے یہ لڑکیاں آگ سے پردہ بن جائیں گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1418]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث کی عنوان سے مطابقت بایں طور ہے کہ اس عورت نے ایک کھجور کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا اور پھر ایک ایک حصہ ہر بیٹی کو دے دیا۔
اور حضرت عائشہ ؓ کا کردار بھی عنوان کے عین مطابق ہے کہ انہیں جو کچھ بھی میسر تھا، اسے اللہ کی راہ میں خرچ کر دیا، نیز مذکورہ فرمان باری تعالیٰ کے بھی مناسب ہے کہ وہ مشقت کی کمائی سے خرچ کرتے ہیں۔
(التوبة: 79: 9) (2)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سیدہ عائشہ ؓ صدقہ و خیرات دینے میں بہت حریص تھیں، کیونکہ انہیں رسول اللہ ﷺ نے وصیت فرمائی تھی کہ تمہارے پاس اگر کوئی سائل آئے تو اسے خالی ہاتھ واپس نہیں کرنا، اگرچہ اسے کھجور کا کچھ حصہ ہی کیوں نہ دینا پڑے۔
(فتح الباري: 358/3) (3)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ چھوٹی بچیوں پر خرچ کرنا اور ان کی خبر گیری کرنا ایک ایسا عمل ہے جو جہنم کی آگ سے نجات کا باعث ہے، اس لیے ہمیں اس پہلو پر بھی غور کرنا چاہیے۔
(عمدةالقاري: 382/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1418   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.