الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
17. باب فِي اعْتِزَالِ النِّسَاءِ فِي الْمَسَاجِدِ عَنِ الرِّجَالِ
17. باب: مساجد میں عورتیں مردوں سے الگ تھلگ رہیں۔
Chapter: Separating The Women From The Men In The Masjid.
حدیث نمبر: 462
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن عمرو، وابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو تركنا هذا الباب للنساء"، قال نافع: فلم يدخل منه ابن عمر حتى مات، وقال غير عبد الوارث: قال عمر: وهو اصح.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، وَأَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ تَرَكْنَا هَذَا الْبَابَ لِلنِّسَاءِ"، قَالَ نَافِعٌ: فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ ابْنُ عُمَرَ حَتَّى مَاتَ، وَقَالَ غَيْرُ عَبْدِ الْوَارِثِ: قَالَ عُمَرُ: وَهُوَ أَصَحُّ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ہم اس دروازے کو عورتوں کے لیے چھوڑ دیں (تو بہتر ہے) ۱؎۔ نافع کہتے ہیں: تو ابن عمر رضی اللہ عنہما تاحیات اس دروازے سے مسجد میں داخل نہیں ہوئے۔ عبدالوارث کے علاوہ دوسرے لوگ کہتے ہیں کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بجائے) یہ عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7588)، ویأتی ہذا الحدیث عند المؤلف برقم (571) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ اس سے مسجد میں آنے جانے میں عورتوں کا مردوں سے اختلاط اور میل جول نہیں ہو گا۔

Ibn Umar reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: If we left this door for women (it would have been better). Nafi said: Ibn Umar did not enter (the door) until his death. The other except Abd al-Warith said: This was said by Umar (and not by Ibn Umar) and that is more correct.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 462


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   سنن أبي داود462لو تركنا هذا الباب للنساء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 462  
´مساجد میں عورتیں مردوں سے الگ تھلگ رہیں۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ہم اس دروازے کو عورتوں کے لیے چھوڑ دیں (تو بہتر ہے) ۱؎۔ نافع کہتے ہیں: تو ابن عمر رضی اللہ عنہما تاحیات اس دروازے سے مسجد میں داخل نہیں ہوئے۔ عبدالوارث کے علاوہ دوسرے لوگ کہتے ہیں کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بجائے) یہ عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 462]
462۔ اردو حاشیہ:
➊ ظاہر ہے کہ جب مسجد جیسے پاکیزہ مقام و ماحول میں بھی عورتوں اور مردوں کے اختلاط کی اجازت نہیں ہے تو دیگر مقامات اور مواقع پر اور زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔
➋ صاحب عون المعبود لکھتے ہیں کہ یہ حدیث مرفوع اور موقوف دونوں طرح ہو سکتی ہے۔ عبدالوارث ثقہ ہیں اور ان کی زیادت قابل قبول ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 462   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.