براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کے باڑوں (بیٹھنے کی جگہوں) میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اونٹ کے بیٹھنے کی جگہوں میں نماز نہ پڑھو اس لیے کہ وہ شیطانوں میں سے ہیں“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہاں نماز پڑھو، اس لیے کہ یہ باعث برکت ہے“۔
Bara bin Azib reported: The Messenger of Allah ﷺ was asked about saying prayer at places where the camels kneel down. He replied; Do not say prayer at places where the camels kneel down because they are the places of devils. And he was asked about saying prayer in the fold of sheep. He replied: pray there because they are the places of blessing.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 493
عن الوضوء من لحوم الإبل قال توضئوا منها سئل عن لحوم الغنم قال لا توضئوا منها سئل عن الصلاة في مبارك الإبل قال لا تصلوا في مبارك الإبل فإنها من الشياطين سئل عن الصلاة في مرابض الغنم قال صلوا فيها فإنها بركة
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 184
´اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو` «. . . سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوُضُوءِ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ، فَقَالَ: تَوَضَّئُوا مِنْهَا . . .» ”. . . براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کے متعلق سوال کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس سے وضو کرو . . .“[سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 184]
فوائد و مسائل: ➊ اونٹ حلال جانور ہے مگر اس کا گوشت کھانے سے وضو کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مقدس ہے۔ اس میں کیا حکمت یا علت ہے؟ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ ہمارے لیے تو اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: «وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا»[59-الحشر:7]”رسول جو تمہیں دے وہ لے لو اور جس سے روک دے اس سے رک جاؤ۔“ ➋ بکریاں پالنا باعث برکت ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 184
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 493
´اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ (باڑے) میں نماز پڑھنے کی ممانعت۔` براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کے باڑوں (بیٹھنے کی جگہوں) میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اونٹ کے بیٹھنے کی جگہوں میں نماز نہ پڑھو اس لیے کہ وہ شیطانوں میں سے ہیں“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہاں نماز پڑھو، اس لیے کہ یہ باعث برکت ہے۔“[سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 493]
493۔ اردو حاشیہ: یہ حکم اونٹوں کے باڑے سے متعلق ہے، جہاں انہیں رات کو باندھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جگہ میں جہاں ایک دو اونٹ ہوں، وہاں جائز ہے بلکہ اسے سترہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 493
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 81
´اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کرنے کا بیان۔` براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اونٹ کے گوشت کے بارے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اس سے وضو کرو اور بکری کے گوشت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اس سے وضو نہ کرو۔“[سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 81]
اردو حاشہ: 1؎: لوگ اوپر والی روایت کی تاویل یہ کرتے ہیں کہ یہاں وضو سے مراد وضو لغوی ہے، لیکن یہ بات درست نہیں، اس لیے کہ وضو ایک شرعی لفظ ہے جسے بغیر کسی دلیل کے لغوی معنی پر محمول کرنا درست نہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 81