الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: سترے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab As Sutrah)
105. باب الْخَطِّ إِذَا لَمْ يَجِدْ عَصًا
105. باب: سترہ کے لیے لاٹھی نہ ملے تو زمین پر لکیر کھینچ سکتا ہے۔
Chapter: Drawing A Line If One Does Not Find A Stick.
حدیث نمبر: 689
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا إسماعيل بن امية، حدثني ابو عمرو بن محمد بن حريث، انه سمع جده حريثا يحدث، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا صلى احدكم فليجعل تلقاء وجهه شيئا، فإن لم يجد فلينصب عصا، فإن لم يكن معه عصا فليخطط خطا ثم لا يضره ما مر امامه".
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، حَدَّثَنِي أَبُو عَمْرِو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حُرَيْثٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ حُرَيْثًا يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَجْعَلْ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ شَيْئًا، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيَنْصِبْ عَصًا، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ عَصًا فَلْيَخْطُطْ خَطًّا ثُمَّ لَا يَضُرُّهُ مَا مَرَّ أَمَامَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں کوئی شخص نماز پڑھنے کا قصد کرے، تو اپنے آگے (بطور سترہ) کوئی چیز رکھ لے، اگر کوئی چیز نہ پائے تو لاٹھی ہی گاڑ لے، اور اگر اس کے ساتھ لاٹھی بھی نہ ہو تو زمین پر ایک لکیر (خط) کھینچ لے، پھر اس کے سامنے سے گزرنے والی کوئی بھی چیز اس کو نقصان نہیں پہنچائے گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/اقامة الصلاة 36 (943)، (تحفة الأشراف: 12240)، وقد أخرجہ: حم(2/249، 254، 266) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کے روای ابوعمرو اور ان کے دادا حریث کے ناموں میں بڑا اختلاف ہے، نیز یہ دونوں مجہول راوی ہیں، آگے مؤلف اس کی تفصیل دے رہے ہیں)

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: When one of you prays, he should put something in front of his face, and if he can find nothing, he should set up his staff; but if he has no staff, he should draw a line; then what passes in front of him will not harm him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 689


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (943)
ابن عمرو بن حريث وجده مجهولان (تقريب: 8272،1183)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 37
   سنن أبي داود689عبد الرحمن بن صخرإذا صلى أحدكم فليجعل تلقاء وجهه شيئا فإن لم يجد فلينصب عصا فإن لم يكن معه عصا فليخطط خطا لا يضره ما مر أمامه
   سنن ابن ماجه943عبد الرحمن بن صخرإذا صلى أحدكم فليجعل تلقاء وجهه شيئا فإن لم يجد فلينصب عصا فإن لم يجد فليخط خطا لا يضره ما مر بين يديه
   بلوغ المرام185عبد الرحمن بن صخر‏‏‏‏إذا صلى احدكم فليجعل تلقاء وجهه شيئا،‏‏‏‏ فإن لم يجد فلينصب عصا،‏‏‏‏ فإن لم يكن فليخط خطا،‏‏‏‏ ثم لا يضره من مر بين يديه
   مسندالحميدي1023عبد الرحمن بن صخرإذا صلى أحدكم فليجعل تلقاء وجهه شيئا، فإن لم يجد شيئا، فلينصب عصا، فإن لم يجد عصا، فليخطط خطا ثم لا يضره ما مر بين يديه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 185  
´سترے کے لئے صرف لکیر کھینچنا`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏إذا صلى احدكم فليجعل تلقاء وجهه شيئا،‏‏‏‏ فإن لم يجد فلينصب عصا،‏‏‏‏ فإن لم يكن فليخط خطا،‏‏‏‏ ثم لا يضره من مر بين يديه . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے لگے تو اپنے سامنے کوئی چیز گاڑ لے یا قائم کر لے . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 185]

لغوی تشریح:
«فَلْيَنْصِبْ» «ىنَسْبٌ» سے ماخوذ ہے۔ یہ باب ضرب اور نصر دونوں سے آتا ہے۔ زمین میں کسی چیز کو گاڑنا، قائم کرنا، کھڑا کرنا وغیرہ۔
«لَمْ يُصِبْ» سے ماخوذ ہے یعنی وہ صواب اور درستی کو نہیں پہنچ سکا۔ سترے کے لئے صرف لکیر کھینچنے میں اختلاف ہے۔ ایک گروہ تو اس سے منع کرتا ہے اور جماعت اس کی قائل ہے اور انہوں نے سترے کے لیے جب کوئی چیز دستیاب نہ ہو سکے تو ایسی صورت میں لکیر کھینچنے کو کافی سمجھا ہے۔ پھر اس میں بھی اختلاف رائے ہے کہ سترے کی کیفیت کیسی ہو؟ امام احمد رحمہ اللہ کے نزدیک وہ ہلالی صورت کا ہونا چاہیے، یعنی محراب کی طرح قوس دار۔ اور بعض نے کہا ہے قبلہ رخ لمبا خط کھینچا جائے۔ اور یہ بھی رائے ہے کہ دائیں سے بائیں کھینچا جائے۔

فائدہ:
اس حدیث کو مضطرب کہنے والے ابن صلاح ہیں۔ مصنف نے [ضعيف سنن أبى داود، حديث 134] میں تفصیل سے اس پر نقد کیا ہے، نیز ہمارے فاضل محقق اور شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس کی سند کو ضعیف قرار دیا ہے اس لیے کہ اس میں شدید اضطراب ہے اور دو مجہول راوی ہیں۔ دیکھیے: [ضعيف سنن أبى داود، حديث: 134] لہٰذا سترے کے لیے خط (لکیر) کھینچنا درست نہیں ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 185   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث943  
´نمازی کے سترہ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص نماز پڑھے تو اپنے سامنے کچھ رکھ لے، اگر کوئی چیز نہ پائے تو کوئی لاٹھی کھڑی کر لے، اگر وہ بھی نہ پائے تو لکیر کھینچ لے، پھر جو چیز بھی اس کے سامنے سے گزرے گی اسے نقصان نہیں پہنچائے گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 943]
اردو حاشہ:
یہ روایت ضعیف ہے۔
اس لئے روایت سے خط کھینچنے کا مسئلہ ثابت نہیں ہوتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 943   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.