الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Rules of Law about the Prayer during Journey
7. باب التَّطَوُّعِ فِي السَّفَرِ
7. باب: سفر میں نفل پڑھنے کا بیان۔
Chapter: The Voluntary Prayers During Travel.
حدیث نمبر: 1222
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن صفوان بن سليم، عن ابي بسرة الغفاري، عن البراء بن عازب الانصاري، قال: صحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم ثمانية عشر سفرا" فما رايته ترك ركعتين إذا زاغت الشمس قبل الظهر".
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِي بُسْرَةَ الْغِفَارِيِّ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَفَرًا" فَمَا رَأَيْتُهُ تَرَكَ رَكْعَتَيْنِ إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ الظُّهْرِ".
براء بن عازب انصاری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اٹھارہ سفروں میں رہا، لیکن میں نے نہیں دیکھا کہ سورج ڈھلنے کے بعد ظہر سے پہلے آپ نے دو رکعتیں ترک کی ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 276 (الجمعة 41) (550)، (تحفة الأشراف: 1924)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/292، 295) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ”ابو بسرة غفاری“ لین الحدیث ہیں)

Narrated Al-Bara ibn Azib: I accompanied the Messenger of Allah ﷺ on eighteen journeys and I never saw him fail to pray two rak'ahs when the sun had passed the meridian before offering the noon prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1218


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (1352)
أخرجه الترمذي (550 وسنده حسن)
   جامع الترمذي550براء بن عازبما رأيته ترك الركعتين إذا زاغت الشمس قبل الظهر
   سنن أبي داود1222براء بن عازبصحبت رسول الله ثمانية عشر سفرا فما رأيته ترك ركعتين إذا زاغت الشمس قبل الظهر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 550  
´سفر میں نفل پڑھنے کا بیان۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اٹھارہ مہینے رہا۔ لیکن میں نے سورج ڈھلنے کے بعد ظہر سے پہلے کی دونوں رکعتیں کبھی بھی آپ کو چھوڑتے نہیں دیکھا۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 550]
اردو حاشہ:
1؎:
دیگر سارے لوگوں نے ان کو مجہول قرار دیا ہے،
اور مجہول کی روایت ضعیف ہوتی ہے۔
2؎ یہ صحیح بخاری کی روایت ہے۔

3؎:
اس بابت سب سے صحیح اور واضح حدیث ابن عمر کی ہے،
جو رقم 544 پر گزری،
ابن عمر رضی اللہ عنہما کی دلیل نقلی بھی ہے اور عقلی بھی کہ ایک تو رسول اللہ ﷺ اور ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما سنت راتبہ نہیں پڑھتے تھے،
دوسرے اگر سنت راتبہ پڑھنی ہوتی تو اصل فرض میں کمی کرنے کا جو مقصد ہے وہ فوت ہو جاتا،
اگر سنت راتبہ پڑھنی ہو تو فرائض میں کمی کا کیا معنی؟ رہی آپ ﷺ کے بعض اسفار میں چاشت وغیرہ پڑھنے کی بات،
تو بوقت فرصت عام نوافل کے سب قائل ہیں۔

4؎:
عام نوافل پڑھنے کے تو سب قائل ہیں مگر سنن راتبہ والی احادیث سنداً کمزور ہیں۔

نوٹ:
(اس کے راوی ابوبُسرہ الغفاری لین الحدیث ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 550   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.