الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
3. باب فِي سُكْنَى الشَّامِ
3. باب: شام میں رہنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: Regarding Residing In As-Sham.
حدیث نمبر: 2483
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا حيوة بن شريح الحضرمي، حدثنا بقية، حدثني بحير، عن خالد يعني ابن معدان، عن ابي قتيلة، عن ابن حوالة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سيصير الامر إلى ان تكونوا جنودا مجندة جند بالشام وجند باليمن وجند بالعراق"، قال ابن حوالة: خر لي يا رسول الله إن ادركت ذلك فقال:" عليك بالشام فإنها خيرة الله من ارضه يجتبي إليها خيرته من عباده فاما إن ابيتم فعليكم بيمنكم واسقوا من غدركم فإن الله توكل لي بالشام واهله".
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنِي بَحِيرٌ، عَنْ خَالِدٍ يَعْنِي ابْنَ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي قُتَيْلَةَ، عَنْ ابْنِ حَوَالَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَيَصِيرُ الْأَمْرُ إِلَى أَنْ تَكُونُوا جُنُودًا مُجَنَّدَةً جُنْدٌ بِالشَّامِ وَجُنْدٌ بِالْيَمَنِ وَجُنْدٌ بِالْعِرَاقِ"، قَالَ ابْنُ حَوَالَةَ: خِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَدْرَكْتُ ذَلِكَ فَقَالَ:" عَلَيْكَ بِالشَّامِ فَإِنَّهَا خِيرَةُ اللَّهِ مِنْ أَرْضِهِ يَجْتَبِي إِلَيْهَا خِيرَتَهُ مِنْ عِبَادِهِ فَأَمَّا إِنْ أَبَيْتُمْ فَعَلَيْكُمْ بِيَمَنِكُمْ وَاسْقُوا مِنْ غُدُرِكُمْ فَإِنَّ اللَّهَ تَوَكَّلَ لِي بِالشَّامِ وَأَهْلِهِ".
عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب ایسا وقت آئے گا کہ تم الگ الگ ٹکڑیوں میں بٹ جاؤ گے، ایک ٹکڑی شام میں، ایک یمن میں اور ایک عراق میں۔ ابن حوالہ نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیے اگر میں وہ زمانہ پاؤں تو کس ٹکڑی میں رہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے اوپر شام کو لازم کر لو، کیونکہ شام کا ملک اللہ کی بہترین سر زمین ہے، اللہ اس ملک میں اپنے نیک بندوں کو جمع کرے گا، اگر شام میں نہ رہنا چاہو تو اپنے یمن کو لازم پکڑنا اور اپنے تالابوں سے پانی پلانا، کیونکہ اللہ نے مجھ سے شام اور اس کے باشندوں کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10852)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/110) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: شام فتنوں سے محفوظ رہے گا اور وہاں کے رہنے والوں کو اللہ فتنہ کے ذریعہ ہلاک نہیں کرے گا۔

Narrated Ibn Hawalah: The Prophet ﷺ said: It will turn out that you will be armed troops, one is Syria, one in the Yemen and one in Iraq. Ibn Hawalah said: Choose for me, Messenger of Allah, if I reach that time. He replied: Go to Syria, for it is Allah's chosen land, to which his best servants will be gathered, but if you are unwilling, go to your Yemen, and draw water from your tanks, for Allah has on my account taken special charge of Syria and its people.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2477


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (6276)
رواية بقية بن الوليد الحمصي عن بحير بن سعد محمولة علي السماع، سواء صرح أو لم يصرح، انظر الفتح المبين (117/4 ص 136)
   سنن أبي داود2483عبد الله بن حوالةسيصير الأمر إلى أن تكونوا جنودا مجندة جند بالشام وجند باليمن وجند بالعراق قال ابن حوالة خر لي إن أدركت ذلك فقال عليك بالشام فإنها خيرة الله من أرضه يجتبي إليها خيرته من عباده فأما إن أبيتم فعليكم بيمنكم واسقوا من غدركم فإن الله توكل لي بالشام وأهله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2483  
´شام میں رہنے کی فضیلت کا بیان۔`
عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب ایسا وقت آئے گا کہ تم الگ الگ ٹکڑیوں میں بٹ جاؤ گے، ایک ٹکڑی شام میں، ایک یمن میں اور ایک عراق میں۔‏‏‏‏ ابن حوالہ نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیے اگر میں وہ زمانہ پاؤں تو کس ٹکڑی میں رہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے اوپر شام کو لازم کر لو، کیونکہ شام کا ملک اللہ کی بہترین سر زمین ہے، اللہ اس ملک میں اپنے نیک بندوں کو جمع کرے گا، اگر شام میں نہ رہنا چاہو تو اپنے یمن کو لازم پکڑنا اور اپنے تالابوں سے پانی پلانا، کیونکہ اللہ نے مجھ سے شام اور ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2483]
فوائد ومسائل:
علاقہ شام مبارک علاقوں میں سے ہے۔
اللہ عزوجل نے بیت المقدس کے علاوہ اسے اپنی ظاہری باطنی خیرات وبرکات کا مرکز بنایا ہے، علاقے کی زر خیزی وشادابی تو واضح ہے اور باطنی طور پر یہ علاقہ انبیاء کی سرزمین رہا ہے لوگ بالعموم فطری طور پر خیر چاہنے والے اور دین حق کے پیرو ہیں۔
آخر میں حضرت عیسیٰ ؑ کا نزول اسی علاقہ میں ہوگا۔
اس وجہ سے اس علاقے کی طرف ہجرت کی ترغیب دی گئی ہے۔
ہمیں جو سیاسی اور غیر سیاسی فتنے نظر آتے ہیں۔
یہ سب وقتی چیز ہے۔
اور اس سے کوئی بھی علاقہ خالی نہیں ہے۔
جو ان شاء اللہ وقت آنے پرختم ہوجایئں گے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2483   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.