حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن بريد، عن ابي بردة، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا مر احدكم في مسجدنا او في سوقنا ومعه نبل فليمسك على نصالها او قال: فليقبض كفه او قال: فليقبض بكفه ان يصيب احدا من المسلمين". حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ فِي مَسْجِدِنَا أَوْ فِي سُوقِنَا وَمَعَهُ نَبْلٌ فَلْيُمْسِكْ عَلَى نِصَالِهَا أَوْ قَالَ: فَلْيَقْبِضْ كَفَّهُ أَوْ قَالَ: فَلْيَقْبِضْ بِكَفِّهِ أَنْ يُصِيبَ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص ہماری مسجد یا ہمارے بازار سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہو تو اس کی نوک کو پکڑ لے“ یا فرمایا: ”مٹھی میں دبائے رہے“، یا یوں کہا کہ: ”اسے اپنی مٹھی سے دبائے رہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مسلمانوں میں سے کسی کو لگ جائے“۔
Abu Musa reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “ When one of you passes our Masjid or our market with an arrow, he should hold its head or hold it with its hand (the narrator is doubtful) so that no harm may be done to any Muslim. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2581
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7075) صحيح مسلم (2515)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2587
´تیر لے کر مسجد میں جانے کا بیان۔` ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص ہماری مسجد یا ہمارے بازار سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہو تو اس کی نوک کو پکڑ لے“ یا فرمایا: ”مٹھی میں دبائے رہے“، یا یوں کہا کہ: ”اسے اپنی مٹھی سے دبائے رہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مسلمانوں میں سے کسی کو لگ جائے۔“[سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2587]
فوائد ومسائل: 1۔ صدقہ صرف مال کا نہیں ہوتا۔ بلکہ ہر مفید چیز صدقہ کی جا سکتی ہے۔ تیر یا جہاد میں کام آنے والا اسلحہ بھی بطور صدقہ تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
2۔ تیز دھاردار اور دیگر اسلحہ جات کی نقل وحمل میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔ ایسا نہ ہو کہ غفلت اور غلطی سے کسی مسلمان کو لگ جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2587