الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قربانی کے مسائل
Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)
6. باب مَا يُكْرَهُ مِنَ الضَّحَايَا
6. باب: قربانی میں کون سا جانور مکروہ ہے۔
Chapter: What Is Disliked For Udhiyyah.
حدیث نمبر: 2802
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا حفص بن عمر النمري، حدثنا شعبة، عن سليمان بن عبد الرحمن، عن عبيد بن فيروز، قال: سالت البراء بن عازب ما لا يجوز في الاضاحي، فقال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، واصابعي اقصر من اصابعه، واناملي اقصر من انامله، فقال: اربع لا تجوز في الاضاحي العوراء بين عورها، والمريضة بين مرضها، والعرجاء بين ظلعها، والكسير التي لا تنقى، قال: قلت: فإني اكره ان يكون في السن نقص، قال: ما كرهت فدعه، ولا تحرمه على احد، قال ابو داود: ليس لها مخ.
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ، قَالَ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ مَا لَا يَجُوزُ فِي الأَضَاحِيِّ، فَقَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَصَابِعِي أَقْصَرُ مِنْ أَصَابِعِهِ، وَأَنَامِلِي أَقْصَرُ مِنْ أَنَامِلِهِ، فَقَالَ: أَرْبَعٌ لَا تَجُوزُ فِي الأَضَاحِيِّ الْعَوْرَاءُ بَيِّنٌ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ بَيِّنٌ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ بَيِّنٌ ظَلْعُهَا، وَالْكَسِيرُ الَّتِي لَا تَنْقَى، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي السِّنِّ نَقْصٌ، قَالَ: مَا كَرِهْتَ فَدَعْهُ، وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: لَيْسَ لَهَا مُخٌّ.
عبید بن فیروز کہتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ: کون سا جانور قربانی میں درست نہیں ہے؟ تو آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے، میری انگلیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں سے چھوٹی ہیں اور میری پوریں آپ کی پوروں سے چھوٹی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار انگلیوں سے اشارہ کیا اور فرمایا: چار طرح کے جانور قربانی کے لائق نہیں ہیں، ایک کانا جس کا کانا پن بالکل ظاہر ہو، دوسرے بیمار جس کی بیماری بالکل ظاہر ہو، تیسرے لنگڑا جس کا لنگڑا پن بالکل واضح ہو، اور چوتھے دبلا بوڑھا کمزور جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو، میں نے کہا: مجھے قربانی کے لیے وہ جانور بھی برا لگتا ہے جس کے دانت میں نقص ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو تمہیں ناپسند ہو اس کو چھوڑ دو لیکن کسی اور پر اس کو حرام نہ کرو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ( «لا تنقى» کا مطلب یہ ہے کہ) اس کی ہڈی میں گودا نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأضاحي 5 (1497)، سنن النسائی/الضحایا 4 (4374)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 8 (3144)، (تحفة الأشراف: 1790)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الضحایا 1(1)، مسند احمد (4/284، 289، 300، 301)، سنن الدارمی/الأضاحي 3 (1992) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ubayd ibn Firuz: I asked al-Bara ibn Azib: What should be avoided in sacrificial animals? He said: The Messenger of Allah ﷺ stood among us, and my fingers are smaller than his fingers, and my fingertips are smaller than his fingertips. He said (pointing with his fingers): Four (types of animals) should be avoided in sacrifice: A One-eyed animal which has obviously lost the sight of one eye, a sick animal which is obviously sick, a lame animal which obviously limps and an animal with a broken leg with no marrow. I also detest an animal which has defective teeth. He said: Leave what you detest, but do not make it illegal for anyone. Abu Dawud said: (By a lean animal mean) and animal which has no marrow.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2796


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (1465)
أخرجه النسائي (4374 وسنده صحيح) وابن ماجه (3144 وسنده صحيح) وصححه ابن خزيمة (2912 وسنده صحيح)
دَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ
   جامع الترمذي1497براء بن عازبلا يضحى بالعرجاء بين ظلعها ولا بالعوراء بين عورها ولا بالمريضة بين مرضها ولا بالعجفاء التي لا تنقي
   سنن أبي داود2802براء بن عازبأربع لا تجوز في الأضاحي العوراء بين عورها والمريضة بين مرضها والعرجاء بين ظلعها والكسير التي لا تنقى
   سنن ابن ماجه3144براء بن عازبأربع لا تجزئ في الأضاحي العوراء البين عورها والمريضة البين مرضها والعرجاء البين ظلعها والكسيرة التي لا تنقي
   سنن النسائى الصغرى4374براء بن عازبأربع لا يجزن العوراء البين عورها والمريضة البين مرضها والعرجاء البين ظلعها والكسيرة التي لا تنقي
   سنن النسائى الصغرى4375براء بن عازبأربعة لا يجزين في الأضاحي العوراء البين عورها والمريضة البين مرضها والعرجاء البين ظلعها والكسيرة التي لا تنقي
   سنن النسائى الصغرى4376براء بن عازبلا يجوز من الضحايا العوراء البين عورها والعرجاء البين عرجها والمريضة البين مرضها والعجفاء التي لا تنقي
   بلوغ المرام1163براء بن عازب أربع لا تجوز في الضحايا : العوراء البين عورها والمريضة البين مرضها والعرجاء البين ظلعها والكبيرة التي لا تنقي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3144  
´کن جانوروں کی قربانی مکروہ ہے؟`
عبید بن فیروز کہتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے عرض کیا: مجھ سے قربانی کے ان جانوروں کو بیان کیجئیے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند فرمایا، یا منع کیا ہے؟ تو براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرتے ہوئے (جب کہ میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ سے چھوٹا ہے) فرمایا: چار قسم کے جانوروں کی قربانی درست نہیں: ایک کانا جس کا کانا پن واضح ہو، دوسرے بیمار جس کی بیماری عیاں اور ظاہر ہو، تیسرے لنگڑا جس کا لنگڑا پن نمایاں ہو، چوتھا ایسا لاغر اور دبلا پتلا جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3144]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
معمولی عیب جو گہری نظر سےدیکھے بغیر محسوس نہ ہوقربانی میں رکاوٹ نہیں۔

(2) (الكبيرة)
کی تشریح محمد فواد عبدالباقی نے یوں کی ہے:
جس کی ٹانگ ٹوٹی ہو اور وہ چلنے سے عاجز ہو۔ (حاشہ سنن ابن ماجہ)
لیکن یہ صورت لنگڑا ہونے میں شامل ہے۔
نواب وحید الزمان خان نے اس کا ترجمہ دبلی کیا ہے وہ زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے۔
علامہ ابن کثیر ؒ نے اگرچہ (الكسير البينةالكسر)
کا وہی مطلب بیان کیا ہے جو محمد فواد نے لکھا ہے۔
لیکن اس روایت میں (الكسيرة التي لاتنقي)
کے الفاظ ہیں یہاں یہ معنی درست معلوم نہیں ہوتے۔
ابن اثیر ؒنے كسر کا ایک مطلب یہ بھی بیان کیا ہےوہ ہڈی جس پر زیادہ گوشت نہ ہو۔ (النهاية، ماده كسر)
اس مناسبت سے (كسيرة)
کا مطلب دبلی پتلی (بکری)
زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے۔

(3)
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی رائے میں کان کٹا ہوا یا پھٹا ہوا ہونا ایسا عیب نہیں جو قربانی سے مانع ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3144   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1163  
´(احکام) قربانی کا بیان`
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چار قسم کے جانور قربانی میں جائز نہیں یک چشم جانور جس کا یک چشم ہونا بالکل صاف طور پر معلوم ہو اور وہ بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو اور لنگڑا جانور جس کا لنگڑا پن نمایاں (ظاہر) ہو اور وہ جانور جو نہایت ہی بوڑھا ہو گیا ہو جس کی ہڈیوں میں گودا نہ رہا ہو۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے ترمذی اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1163»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الضحايا، باب ما يكره من الضحايا، حديث:2802، والترمذي، الأضاحي، حديث:1497، والنسائي، الضحايا، حديث:4374، وابن ماجه، الأضاحي، حديث:3144، وأحمد:4 /300، وابن حبان (الإحسان):7 /566، حديث:5891.»
تشریح:
1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ مذکورہ بالا چاروں یا ان میں سے کسی ایک عیب والا جانور قربانی کے لائق نہیں۔
اور اسی طرح کا دوسرا کوئی عیب یا جو اس سے بھی قبیح ہو۔
اس کی بنا پر بھی جانور قربانی کے لائق نہیں ہوگا۔
2. عیب کے واضح اور نمایاں ہونے کی قید اس چیز کی مقتضی ہے کہ قربانی کے جانوروں میں معمولی نوعیت کا کوئی نقص و عیب قابل گرفت نہیں۔
معاف ہے‘ قابل درگزر ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1163   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1497  
´جن جانوروں کی قربانی ناجائز ہے۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسے لنگڑے جانور کی قربانی نہ کی جائے جس کا لنگڑا پن واضح ہو، نہ ایسے اندھے جانور کی جس کا اندھا پن واضح ہو، نہ ایسے بیمار جانور کی جس کی بیماری واضح ہو، اور نہ ایسے لاغر و کمزور جانور کی قربانی کی جائے جس کی ہڈی میں گودا نہ ہو ۱؎۔ اس سند سے بھی براء بن عازب رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1497]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ مذکورہ بالا چاروں قسم کے جانور قربانی کے لائق نہیں،
عیب کے واضح اور ظاہر ہونے کی قید سے معلوم ہوا کہ معمولی نوعیت کا کوئی نقص وعیب قابل گرفت نہیں بلکہ معاف ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1497   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2802  
´قربانی میں کون سا جانور مکروہ ہے۔`
عبید بن فیروز کہتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ: کون سا جانور قربانی میں درست نہیں ہے؟ تو آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے، میری انگلیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں سے چھوٹی ہیں اور میری پوریں آپ کی پوروں سے چھوٹی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار انگلیوں سے اشارہ کیا اور فرمایا: چار طرح کے جانور قربانی کے لائق نہیں ہیں، ایک کانا جس کا کانا پن بالکل ظاہر ہو، دوسرے بیمار جس کی بیماری بالکل ظاہر ہو، تیسرے لنگڑا جس کا لنگڑا پن بالکل واضح ہو، اور چوتھے دبلا بوڑھا کمزور جانور جس کی ہڈیوں م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2802]
فوائد ومسائل:
امام نووی فرماتے ہیں۔
کہ مذکورہ بالا عیوب والے جانور یا جو اس سے بڑھ کر ہوں۔
قربانی میں قطعاً جائز نہیں۔
اور بقول علامہ خطابی معمولی عیب قابل برداشت ہے۔
کیونکہ حدیث میں واضح عیب کی ممانعت کا ذکر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2802   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.