الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
39. باب فِي الأَرْضِ يَحْمِيهَا الإِمَامُ أَوِ الرَّجُلُ
39. باب: امام یا کوئی اور شخص زمین (چراگاہ اور پانی) اپنے لیے گھیر لے تو کیسا ہے؟
Chapter: Land Protected By A Ruler Or By A Man.
حدیث نمبر: 3084
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن عبد الرحمن بن الحارث، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن عبد الله بن عباس، عن الصعب بن جثامة، ان النبي صلى الله عليه وسلم. حمى النقيع، وقال:" لا حمى إلا لله عز وجل".
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. حمَى النَّقِيعَ، وَقَالَ:" لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیع کو چراگاہ بنایا، اور فرمایا: اللہ کے سوا کسی اور کے لیے چراگاہ نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4941) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی حکومت کے مویشی جیسے جہاد سے یا زکاۃ میں حاصل ہونے والے جانوروں کے لیے چراگاہ کو خاص کرنا جائز ہے، اور عام آدمی کسی جگہ یا چشمہ وغیرہ کو اپنے ذاتی استعمال کے لیے روک لے تو یہ صحیح نہیں ہے، یہ حکم ایسی زمینوں کا ہے جو کسی خاص آدمی کی ملکیت اور قبضے میں نہیں ہے۔

Narrated As-Sab ibn Jaththamah: The Prophet ﷺ protected Naqi and said: There is no (permission for) protected land except for Allah Most High.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3078


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (3083)
   صحيح البخاري3012صعب بن جثامةلا حمى إلا لله ولرسوله
   صحيح البخاري2370صعب بن جثامةلا حمى إلا لله ولرسوله
   سنن أبي داود3083صعب بن جثامةلا حمى إلا لله ولرسوله
   سنن أبي داود3084صعب بن جثامةلا حمى إلا لله
   بلوغ المرام778صعب بن جثامة لا حمى إلا لله ولرسوله
   بلوغ المرام1092صعب بن جثامة هم منهم
   مسندالحميدي800صعب بن جثامةلا حمى إلا لله ورسوله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3084  
´امام یا کوئی اور شخص زمین (چراگاہ اور پانی) اپنے لیے گھیر لے تو کیسا ہے؟`
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیع کو چراگاہ بنایا، اور فرمایا: اللہ کے سوا کسی اور کے لیے چراگاہ نہیں ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3084]
فوائد ومسائل:
اس مقام پر صدقے کے اونٹ رکھے جاتے تھے۔
امام المسلمین کو مصلحت حکومت کے پیش نظر کسی علاقے کو بطور چراگاہ یا کسی اورمقصد کےلئے خاص کرلینا جائز ہے، عوام لناس کےلئے جائز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3084   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3083  
´امام یا کوئی اور شخص زمین (چراگاہ اور پانی) اپنے لیے گھیر لے تو کیسا ہے؟`
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول کے سوا کسی اور کے لیے چراگاہ نہیں ہے۔‏‏‏‏ ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیع (ایک جگہ کا نام ہے) کو «حمی» (چراگاہ) بنایا۔ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3083]
فوائد ومسائل:
حاکم اعلیٰ یا کوئی شخص اپنے لئے بطور چراگاہ مخصوص کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہو کہ وہاں کی گھاس پانی اور لکڑی وغیرہ سے دوسروں کو روک دے اوراسے آباد یا کاشت بھی نہ کرے۔
دور جاہلیت میں ایسے ہوتا تھا کہ کوئی زورآور کسی اونچی جگہ پر اپنے کتے کو بھونکواتا اور اطراف میں اپنے آدمی مقرر کردیتا۔
تو جہاں جہاں تک کتے کی آواز پہنچتی وہ رقبہ اپنے اور اپنے جانوروں کےلئے خاص کرلیتا تھا۔
دوسروں کو اس سے استفادے کی اجازت نہ دیتا تھا۔
اسلام میں اس کی اجازت نہیں الا یہ کہ عام مسلمانوں کی مصلحت کےلئے ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3083   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.