الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
78. باب الْمَشْىِ فِي النَّعْلِ بَيْنَ الْقُبُورِ
78. باب: قبروں کے درمیان جوتا پہن کر چلنے کا بیان۔
Chapter: Walking Between Graves While Wearing Shoes.
حدیث نمبر: 3230
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا سهل بن بكار، حدثنا الاسود بن شيبان، عن خالد بن سمير السدوسي، عن بشير بن نهيك، عن بشير مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان اسمه في الجاهلية زحم بن معبد، فهاجر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" ما اسمك؟، قال: زحم، قال: بل انت بشير، قال: بينما انا اماشي رسول الله صلى الله عليه وسلم، مر بقبور المشركين، فقال: لقد سبق هؤلاء خيرا كثيرا، ثلاثا، ثم مر بقبور المسلمين، فقال: لقد ادرك هؤلاء خيرا كثيرا، وحانت من رسول الله صلى الله عليه وسلم نظرة، فإذا رجل يمشي في القبور عليه نعلان، فقال: يا صاحب السبتيتين، ويحك، الق سبتيتيك، فنظر الرجل، فلما عرف رسول الله صلى الله عليه وسلم، خلعهما، فرمى بهما".
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ السَّدُوسِيِّ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ بَشِيرٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ اسْمُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ زَحْمُ بْنُ مَعْبَدٍ، فَهَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا اسْمُكَ؟، قَالَ: زَحْمٌ، قَالَ: بَلْ أَنْتَ بَشِيرٌ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا أُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ: لَقَدْ سَبَقَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا، ثَلَاثًا، ثُمَّ مَرَّ بِقُبُورِ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ: لَقَدْ أَدْرَكَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا، وَحَانَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظْرَةٌ، فَإِذَا رَجُلٌ يَمْشِي فِي الْقُبُورِ عَلَيْهِ نَعْلَانِ، فَقَالَ: يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ، وَيْحَكَ، أَلْقِ سِبْتِيَّتَيْكَ، فَنَظَرَ الرَّجُلُ، فَلَمَّا عَرَفَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَلَعَهُمَا، فَرَمَى بِهِمَا".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام بشیر رضی اللہ عنہ (جن کا نام زمانہ جاہلیت میں زحم بن معبد تھا وہ ہجرت کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تمہارا کیا نام ہے؟، انہوں نے کہا: زحم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زحم نہیں بلکہ تم بشیر ہو کہتے ہیں: اسی اثناء میں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا کہ آپ کا گزر مشرکین کی قبروں پر سے ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: یہ لوگ خیر کثیر (دین اسلام) سے پہلے گزر (مر) گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کی قبروں پر سے گزرے تو آپ نے فرمایا: ان لوگوں نے خیر کثیر (بہت زیادہ بھلائی) حاصل کی اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک ایسے شخص پر پڑی جو جوتے پہنے قبروں کے درمیان چل رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے جوتیوں والے! تجھ پر افسوس ہے، اپنی جوتیاں اتار دے اس آدمی نے (نظر اٹھا کر) دیکھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچانتے ہی انہیں اتار پھینکا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجنائز 107 (2050)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 46 (1568)، (تحفة الأشراف: 1021)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/83، 84، 224) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Bashir, the Client of the Messenger of Allah: Bashir's name in pre-Islamic days was Zahm ibn Mabad. When he migrated to the Messenger of Allah ﷺ. He asked: What is your name? He replied: Zahm. He said: No, you are Bashir. He (Bashir) said: When I was walking with the Messenger of Allah ﷺ he passed by the graves of the polytheists. He said: They lived before (a period of) abundant good. He said this three times. He then passed by the graves of Muslims. He said: They received abundant good. The Messenger of Allah ﷺ suddenly saw a man walking in shoes between the graves. He said: O man, wearing the shoes! Woe to thee! Take off thy shoes. So the man looked (round), When he recognized the Messenger of Allah ﷺ, he took them off and threw them away.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3224


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه النسائي (2050 وسنده صحيح) وابن ماجه (1568 وسنده صحيح)
   سنن أبي داود3230بشير بن زيدما اسمك قال زحم قال بل أنت بشير

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3230  
´قبروں کے درمیان جوتا پہن کر چلنے کا بیان۔`
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام بشیر رضی اللہ عنہ (جن کا نام زمانہ جاہلیت میں زحم بن معبد تھا وہ ہجرت کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تمہارا کیا نام ہے؟، انہوں نے کہا: زحم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زحم نہیں بلکہ تم بشیر ہو کہتے ہیں: اسی اثناء میں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا کہ آپ کا گزر مشرکین کی قبروں پر سے ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: یہ لوگ خیر کثیر (دین اسلام) سے پہلے گزر (مر) گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3230]
فوائد ومسائل:

بہتر ہے کہ انسان قبرستان میں چلتے ہوئے اپنے جوتے اتار لے جبکہ درج زیل حدیث انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس کا جواز بھی ثابت ہے۔

مسلمانوں اور مشرکین کے قبرستان علیحدہ علیحدہ ہونے چاہیں۔

نامناسب نام کو تبدیل کرکے عمدہ نام رکھنا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3230   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.