الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
30. باب فِي ثَمَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَةِ
30. باب: شراب اور مردار کی قیمت لینا حرام ہے۔
Chapter: Regarding The Price Of Khamr And Deat Meat.
حدیث نمبر: 3488
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا مسدد، ان بشر بن المفضل، وخالد بن عبد الله، حدثاهم المعنى عن خالد الحذاء، عن بركة، قال مسدد في حديث، خالد بن عبد الله، عن بركة ابي الوليد ثم اتفقا، عن ابن عباس، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم جالسا عند الركن، قال: فرفع بصره إلى السماء فضحك، فقال:" لعن الله اليهود ثلاثا: إن الله حرم عليهم الشحوم فباعوها، واكلوا اثمانها، وإن الله إذا حرم على قوم اكل شيء حرم عليهم ثمنه". ولم يقل في حديث خالد بن عبد الله الطحان رايت، وقال:" قاتل الله اليهود".
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَنَّ بِشْرَ بْنَ الْمُفَضَّلِ، وَخَالِدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَاهُمُ الْمَعْنَى عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ بَرَكَةَ، قَالَ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِ، خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ بَرَكَةَ أَبِي الْوَلِيدِ ثُمَّ اتَّفَقَا، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا عِنْدَ الرُّكْنِ، قَالَ: فَرَفَعَ بَصَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَضَحِكَ، فَقَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ ثَلَاثًا: إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْهِمُ الشُّحُومَ فَبَاعُوهَا، وَأَكَلُوا أَثْمَانَهَا، وَإِنَّ اللَّهَ إِذَا حَرَّمَ عَلَى قَوْمٍ أَكْلَ شَيْءٍ حَرَّمَ عَلَيْهِمْ ثَمَنَهُ". وَلَمْ يَقُلْ فِي حَدِيثِ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الطَّحَّانِ رَأَيْتُ، وَقَالَ:" قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رکن (حجر اسود) کے پاس بیٹھا ہوا دیکھا، آپ نے اپنی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھائیں پھر ہنسے اور تین بار فرمایا: اللہ یہود پر لعنت فرمائے، اللہ نے ان پر جانوروں کی چربی حرام کی (تو انہوں نے چربی تو نہ کھائی) لیکن چربی بیچ کر اس کے پیسے کھائے، اللہ تعالیٰ نے جب کسی قوم پر کسی چیز کے کھانے کو حرام کیا ہے، تو اس قوم پر اس کی قیمت لینے کو بھی حرام کر دیا ہے۔ خالد بن عبداللہ (خالد بن عبداللہ طحان) کی حدیث میں دیکھنے کا ذکر نہیں ہے اور اس میں: «لعن الله اليهود» کے بجائے: «قال ‏"‏ قاتل الله اليهود» ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5372)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/247، 293، 322) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ibn Abbas: I saw the Messenger of Allah ﷺ sitting neat the Black stone (or at a corner of the Kabah). He said: He (the Prophet) raised his eyes towards the heaven, and laughed, and he said: May Allah curse the Jews! He said this three times. Allah declared unlawful for them the fats (of the animals which died a natural death); they sold them and they enjoyed the price they received for them. When Allah declared eating of thing forbidden for the people, He declares it price also forbidden for them. The version of Khalid bin Abdullah al-Tahhan does not have the words "I saw". It has: "May Allah destroy the Jews!"
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3481


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   صحيح البخاري3460عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   صحيح البخاري2223عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   صحيح مسلم4050عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   سنن أبي داود3488عبد الله بن عباسلعن الله اليهود ثلاثا إن الله حرم عليهم الشحوم فباعوها وأكلوا أثمانها وإن الله إذا حرم على قوم أكل شيء حرم عليهم ثمنه
   سنن النسائى الصغرى4262عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها
   سنن ابن ماجه3383عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها
   المعجم الصغير للطبراني519عبد الله بن عباسحرمت عليهم الشحوم فباعوها وأكلوا أثمانها
   مسندالحميدي13عبد الله بن عباسلعن الله اليهود حرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3383  
´شراب کی تجارت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کو خبر ملی کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے شراب بیچی ہے تو کہا: اللہ تعالیٰ سمرہ کو تباہ کرے، کیا اسے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ یہود پر اللہ کی لعنت ہو، اس لیے کہ ان پر چربی حرام کی گئی تھی، تو انہوں نے اسے پگھلایا اور بیچ دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3383]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صحاح ستہ میں سمرہ نامی دو صحابہ کرامرضوان اللہ عنھم اجمعین کی احادیث موجود ہیں۔
اس حدیث میں مذکورصحابی سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
سمرہ بن جنادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہیں۔ (فتح الباری: 4/ 523 بحوالہ بیھقی)

(2)
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شراب کیوں فروخت کی؟ اس کی مختلف توجہیات ذکرکی گئی ہیں۔
مثلاً ممکن ہے انھوں نے سرکے کی صورت میں تبدیل کرکے فروخت کیا ہو۔
اور ان کا یہ خیال ہو کہ شراب سے سرکہ بنانا جائز ہے۔
جبکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کو جائز نہیں سمجھتے تھے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ معلوم ہو کہ شراب حرام ہے لیکن یہ معلوم نہ ہو کہ اسے بیچنا بھی حرام ہے۔

(3)
یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ انھوں نے شراب حاصل ہی کیوں کی؟ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے بارے میں علماء کےاقوال ذکر کیے ہیں۔
کہ ممکن ہے انھیں جزیہ میں ملی ہو یاغنیمت میں ملی ہو۔ (فتح الباری حوالہ مذکورہ بالا)

(4)
عربی زبان میں گوشت سے حاصل ہونے والی چربی کو شحم کہتے ہیں۔
اور پگھلی ہوئی چربی کو ودک کہتے ہیں۔
لیکن نام بدلنے سے شرعی حکم تبدیل نہیں ہوتا۔

(5)
یہودیوں نے یہ حیلہ کیا تھا کہ ہم پر شحم حرام ہے اور ہم ودک بیچ رہے ہیں۔
جو دوسری چیز ہے۔

(6)
جس چیز کا کوئی جائز استعمال نہ ہو اسے بیچنا خریدنا حرام ہے۔

(7)
حیلے سے حرام چیز حلال نہیں ہوجاتی بلکہ جرم زیادہ شدید ہوجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3383   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.