الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: غلاموں کی آزادی سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Manumission of Slaves (Kitab Al-Itaq)
11. باب فِيمَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ
11. باب: جو شخص اپنے مالدار غلام کو آزاد کرے تو مال مالک کا ہو گا۔
Chapter: Regarding One Who Manumits A Slave Who Has Property.
حدیث نمبر: 3962
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني ابن لهيعة، والليث بن سعد، عن عبيد الله بن ابي جعفر، عن بكير بن الاشج، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اعتق عبدا وله مال فمال العبد له إلا ان يشترطه السيد".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُ الْعَبْدِ لَهُ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَهُ السَّيِّدُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی غلام کو آزاد کرے اور اس کے پاس مال ہو تو غلام کا مال آزاد کرنے والے کا ہے اِلا یہ کہ مالک اس کو غلام کو دیدے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/العتق 8 (2529)، (تحفة الأشراف: 7604) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی آزاد کرتے وقت یہ کہہ دے کہ یہ مال بھی تیرا ہے تجھے ہی دیدوں گا تو اس صورت میں یہ مال غلام کا ہو گا، یعنی  «يشترطه» بمعنی «يعطيه» ہے، اس کا ایک ترجمہ یوں بھی ہے پس غلام کا مال اسی کا ہوگا الا یہ کہ مالک شرط کر لے (کہ مال میرا ہو گا)۔

Abdullah bin Umar reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: If anyone emancipates a slave who has property, the property of the slave belongs to him except that the master makes a stipulation.
USC-MSA web (English) Reference: Book 30 , Number 3951


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح بخاري (2379)
مشكوة المصابيح (3396، 3405)
وأخرجه ابن ماجه (2529 وسنده صحيح)
   سنن أبي داود3962عبد الله بن عمرمن أعتق عبدا وله مال فمال العبد له إلا أن يشترطه السيد
   سنن ابن ماجه2529عبد الله بن عمرمن أعتق عبدا وله مال فمال العبد له إلا أن يشترط السيد ماله فيكون له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2529  
´جو شخص غلام آزاد کر دے اور اس کے پاس مال ہو تو مال کا حقدار کون ہو گا؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی ایسے غلام کو آزاد کرے جس کے پاس مال ہو، وہ مال غلام ہی کا ہو گا، سوائے اس کے کہ مالک غلام سے اس کے مال کی شرط لگا لے تو وہ مال مالک کا ہو گا۔‏‏‏‏ ابن لہیعہ کی روایت میں (شرط کے بجائے) «إلا أن يستثنيه السيد» ہے (سوائے اس کے کہ مالک مال کا استثناء کر لے)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2529]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عام طور پرغلام کے تصرف میں جو مال ہوتا ہے وہ آقا کا ہی ہوتا ہے جو وہ اسے اس کے فرائض کی ادائیگی کے سلسلے میں دیتا ہے۔
اس صورت میں جب غلام آزاد ہو گا تو مالک کا جومال اس تصرف میں تھا وہ مالک ہی لے گا۔

(2)
بعض اوقات ایسا ہی ہو سکتا ہے آقا غلام کو اجازت دے کہ وہ محنت مزدوری کرکے جتنی رقم حاصل ہو اس سے اتنی رقم مجھے دے دیا کروں باقی جس طرح چاہو تم استعمال کرو اس صورت میں غلام کی جمع کی بچت غلام کی ملکیت ہوگئی۔
اور اگرغلام آزاد کیا گیا تو یہ رقم وہ اپنے پاس رکھے گا آقا کو واپس نہیں کرے گا۔

(3)
اگر آقا مرتے وقت یوں کہے کہ میں تجھے اس شرط پرآزاد کرتا ہوں کہ تمہارے پاس جو مال ہے وہ مجھے دو گے تو وہ ادا کرنا پڑے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2529   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.