الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
31. بَابُ : وَلاَ يَخُصُّ الإِمَامُ نَفْسَهُ بِالدُّعَاءِ
31. باب: امام صرف اپنے لیے دعا نہ کرے۔
حدیث نمبر: 923
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المصفى الحمصي ، حدثنا بقية بن الوليد ، عن حبيب بن صالح ، عن يزيد بن شريح ، عن ابي حي المؤذن ، عن ثوبان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يؤم عبد فيخص نفسه بدعوة دونهم، فإن فعل فقد خانهم".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِي حَيٍّ الْمُؤَذِّنِ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَؤُمُّ عَبْدٌ فَيَخُصَّ نَفْسَهُ بِدَعْوَةٍ دُونَهُمْ، فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَهُمْ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص امامت کرے وہ مقتدیوں کو چھوڑ کر صرف اپنے لیے دعا کو خاص نہ کرے، اگر اس نے ایسا کیا تو اس نے ان سے خیانت کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 43 (90)، سنن الترمذی/الصلاة 148 (357)، (تحفة الأشراف: 2089)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/250، 260، 261) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (بقیہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے)

It was narrated that Thawban said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘No person should lead others in prayer, then supplicate only for himself and not for them. If he does that, he has betrayed them.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
-
   سنن أبي داود90لا يؤم رجل قوما فيخص نفسه بالدعاء دونهم فإن فعل فقد خانهم لا ينظر في قعر بيت قبل أن يستأذن فإن فعل فقد دخل لا يصلي وهو حقن حتى يتخفف
   سنن ابن ماجه923لا يؤم عبد فيخص نفسه بدعوة دونهم، فإن فعل فقد خانهم
   جامع الترمذي357لا يحل لامرئ ان ينظر في جوف بيت امرئ حتى يستاذن، فإن نظر فقد دخل، ولا يؤم قوما فيخص نفسه بدعوة دونهم، فإن فعل فقد خانهم، ولا يقوم إلى الصلاة وهو حقن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 90  
´امام کا مقتدیوں کو چھوڑ کر خاص اپنے لیے دعا کرنا`
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثٌ لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَفْعَلَهُنَّ: لَا يَؤُمُّ رَجُلٌ قَوْمًا فَيَخُصُّ نَفْسَهُ بِالدُّعَاءِ دُونَهُمْ فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَهُمْ، وَلَا يَنْظُرُ فِي قَعْرِ بَيْتٍ قَبْلَ أَنْ يَسْتَأْذِنَ فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ دَخَلَ، وَلَا يُصَلِّي وَهُوَ حَقِنٌ حَتَّى يَتَخَفَّفَ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں کسی آدمی کے لیے جائز نہیں: ایک یہ کہ جو آدمی کسی قوم کا امام ہو وہ انہیں چھوڑ کر خاص اپنے لیے دعا کرے، اگر اس نے ایسا کیا تو اس نے ان سے خیانت کی، دوسرا یہ کہ کوئی کسی کے گھر کے اندر اس سے اجازت لینے سے پہلے دیکھے، اگر اس نے ایسا کیا تو گویا وہ اس کے گھر میں گھس گیا، تیسرا یہ کہ کوئی پیشاب و پاخانہ روک کر نماز پڑھے، جب تک کہ وہ (اس سے فارغ ہو کر) ہلکا نہ ہو جائے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 90]
فوائد و مسائل:
شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ روایت ضعیف ہے۔
اس میں آخری دو باتیں تو دوسری احادیث سے بھی ثابت ہیں۔ لیکن اول الذکر بات محل نظر ہے، اس لیے کہ نماز میں بعض دعائیں ایسی بھی ہیں جن میں صیغۂ واحد ہی استعمال ہوا ہے اور امام سمیت ہر شخص انہیں صیغۂ واحد ہی کے ساتھ پڑھتا ہے۔ اس لیے اسے امام کی خیانت سے تعبیر کرنا کیوں کر صحیح ہو سکتا ہے؟
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 90   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 357  
´امام کا دعا کو اپنے لیے خاص کرنے کی کراہت کا بیان۔`
ثوبان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی آدمی کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی کے گھر کے اندر جھانک کر دیکھے جب تک کہ گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہ لے لے۔ اگر اس نے (جھانک کر) دیکھا تو گویا وہ اندر داخل ہو گیا۔ اور کوئی لوگوں کی امامت اس طرح نہ کرے کہ ان کو چھوڑ کر دعا کو صرف اپنے لیے خاص کرے، اگر اس نے ایسا کیا تو اس نے ان سے خیانت کی، اور نہ کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو اور حال یہ ہو کہ وہ پاخانہ اور پیشاب کو روکے ہوئے ہو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 357]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں یزید بن شریح ضعیف ہیں،
مگر اس کے ((وَلَا يَقُومُ إِلَى الصَّلَاةِ وَهُوَ حَقِنٌ)) اور نہ کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو اور حال یہ ہو کہ وہ پاخانہ اور پیشاب کو روکے ہوئے ہو والے ٹکڑے کے صحیح شواہد موجود ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 357   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.