الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
36. بَابُ : مَا يَسْتُرُ الْمُصَلِّي
36. باب: نمازی کے سترہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 943
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بكر بن خلف ابو بشر ، حدثنا حميد بن الاسود ، حدثنا إسماعيل بن امية . ح وحدثنا عمار بن خالد ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن إسماعيل بن امية ، عن ابي عمرو بن محمد بن عمرو بن حريث ، عن جده حريث بن سليم ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا صلى احدكم فليجعل تلقاء وجهه شيئا، فإن لم يجد فلينصب عصا، فإن لم يجد فليخط خطا، ثم لا يضره ما مر بين يديه".
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الْأَسْوَدِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أُمَيَّةَ . ح وحَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِي عَمْرِو بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ جَدِّهِ حُرَيْث بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَجْعَلْ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ شَيْئًا، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيَنْصِبْ عَصًا، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيَخُطَّ خَطًّا، ثُمَّ لَا يَضُرُّهُ مَا مَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص نماز پڑھے تو اپنے سامنے کچھ رکھ لے، اگر کوئی چیز نہ پائے تو کوئی لاٹھی کھڑی کر لے، اگر وہ بھی نہ پائے تو لکیر کھینچ لے، پھر جو چیز بھی اس کے سامنے سے گزرے گی اسے نقصان نہیں پہنچائے گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 103 (989، 690)، (تحفة الأشراف: 12240)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 249، 254، 266، 3/249، 255، 266) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں ابو عمرو اور ان کے دادا حریث مجہول ہیں، نیز ملاحظہ ہو: المشکاة: 781)

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said: “When anyone of you performs prayer, let him put something in front of him. If he cannot find anything then let him put a stick. If he cannot find one, then let him draw a line. Then it will not matter if anything passes in front of him.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (689،690)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 411
   سنن أبي داود689عبد الرحمن بن صخرإذا صلى أحدكم فليجعل تلقاء وجهه شيئا فإن لم يجد فلينصب عصا فإن لم يكن معه عصا فليخطط خطا لا يضره ما مر أمامه
   سنن ابن ماجه943عبد الرحمن بن صخرإذا صلى أحدكم فليجعل تلقاء وجهه شيئا فإن لم يجد فلينصب عصا فإن لم يجد فليخط خطا لا يضره ما مر بين يديه
   بلوغ المرام185عبد الرحمن بن صخر‏‏‏‏إذا صلى احدكم فليجعل تلقاء وجهه شيئا،‏‏‏‏ فإن لم يجد فلينصب عصا،‏‏‏‏ فإن لم يكن فليخط خطا،‏‏‏‏ ثم لا يضره من مر بين يديه
   مسندالحميدي1023عبد الرحمن بن صخرإذا صلى أحدكم فليجعل تلقاء وجهه شيئا، فإن لم يجد شيئا، فلينصب عصا، فإن لم يجد عصا، فليخطط خطا ثم لا يضره ما مر بين يديه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 185  
´سترے کے لئے صرف لکیر کھینچنا`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏إذا صلى احدكم فليجعل تلقاء وجهه شيئا،‏‏‏‏ فإن لم يجد فلينصب عصا،‏‏‏‏ فإن لم يكن فليخط خطا،‏‏‏‏ ثم لا يضره من مر بين يديه . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے لگے تو اپنے سامنے کوئی چیز گاڑ لے یا قائم کر لے . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 185]

لغوی تشریح:
«فَلْيَنْصِبْ» «ىنَسْبٌ» سے ماخوذ ہے۔ یہ باب ضرب اور نصر دونوں سے آتا ہے۔ زمین میں کسی چیز کو گاڑنا، قائم کرنا، کھڑا کرنا وغیرہ۔
«لَمْ يُصِبْ» سے ماخوذ ہے یعنی وہ صواب اور درستی کو نہیں پہنچ سکا۔ سترے کے لئے صرف لکیر کھینچنے میں اختلاف ہے۔ ایک گروہ تو اس سے منع کرتا ہے اور جماعت اس کی قائل ہے اور انہوں نے سترے کے لیے جب کوئی چیز دستیاب نہ ہو سکے تو ایسی صورت میں لکیر کھینچنے کو کافی سمجھا ہے۔ پھر اس میں بھی اختلاف رائے ہے کہ سترے کی کیفیت کیسی ہو؟ امام احمد رحمہ اللہ کے نزدیک وہ ہلالی صورت کا ہونا چاہیے، یعنی محراب کی طرح قوس دار۔ اور بعض نے کہا ہے قبلہ رخ لمبا خط کھینچا جائے۔ اور یہ بھی رائے ہے کہ دائیں سے بائیں کھینچا جائے۔

فائدہ:
اس حدیث کو مضطرب کہنے والے ابن صلاح ہیں۔ مصنف نے [ضعيف سنن أبى داود، حديث 134] میں تفصیل سے اس پر نقد کیا ہے، نیز ہمارے فاضل محقق اور شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس کی سند کو ضعیف قرار دیا ہے اس لیے کہ اس میں شدید اضطراب ہے اور دو مجہول راوی ہیں۔ دیکھیے: [ضعيف سنن أبى داود، حديث: 134] لہٰذا سترے کے لیے خط (لکیر) کھینچنا درست نہیں ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 185   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث943  
´نمازی کے سترہ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص نماز پڑھے تو اپنے سامنے کچھ رکھ لے، اگر کوئی چیز نہ پائے تو کوئی لاٹھی کھڑی کر لے، اگر وہ بھی نہ پائے تو لکیر کھینچ لے، پھر جو چیز بھی اس کے سامنے سے گزرے گی اسے نقصان نہیں پہنچائے گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 943]
اردو حاشہ:
یہ روایت ضعیف ہے۔
اس لئے روایت سے خط کھینچنے کا مسئلہ ثابت نہیں ہوتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 943   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.