الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
44. بَابُ : النَّهْيِ عَنْ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ
44. باب: نکاح متعہ منع ہے۔
حدیث نمبر: 1961
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا بشر بن عمر ، حدثنا مالك بن انس ، عن ابن شهاب ، عن عبد الله ، والحسن ابني محمد بن علي، عن ابيهما ، عن علي بن ابي طالب :" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن متعة النساء يوم خيبر، وعن لحوم الحمر الإنسية".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، وَالْحَسَنِ ابْنَيْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِمَا ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ :" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ يَوْمَ خَيْبَرَ، وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے سے، اور پالتو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرما دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المغازي 38 (4216)، النکاح 31 (5115)، الذبائح 28 (5523)، الحیل 4 (6961)، صحیح مسلم/النکاح 3 (1407)، الصید 5 (1407)، سنن الترمذی/النکاح 28 (1121)، الأطعمة 6 (1794)، سنن النسائی/النکاح 71 (3367)، الصید 31 (4339)، (تحفة الأشراف: 10263)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 18 (41)، مسند احمد (1/79، 103، 142)، سنن الدارمی/النکاح 16 (2243) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: متعہ: کسی عورت سے ایک متعین مدت تک کے لیے نکاح کرنے کو متعہ کہتے ہیں، جب مقررہ مدت پوری ہو جاتی ہے تو ان کے درمیان خودبخود جدائی ہو جاتی ہے، متعہ دو مرتبہ حرام ہوا اور دو ہی مرتبہ مباح و جائز ہوا، چنانچہ یہ غزوہ خیبر سے پہلے حلال تھا پھر اسے غزوہ خیبر کے موقع پر حرام کیا گیا، پھر اسے فتح مکہ کے موقع پر مباح کیا گیا اور عام اوطاس بھی اسی کو کہتے ہیں اس کے بعد یہ ہمیشہ ہمیش کے لیے حرام کر دیا گیا جیسا کہ امام نووی نے بیان فرمایا ہے۔ لیکن علامہ ابن القیم کی رائے یہ ہے کہ متعہ غزوہ خیبر کے موقع پر حرام نہیں کیا گیا بلکہ اس کی حرمت فتح مکہ کے سال ہوئی، اور یہی رائے صحیح ہے، اس سے پہلے مباح و جائز تھا، اور علی رضی اللہ عنہ نے متعہ کی حرمت اور گھریلو گدھے کی حرمت کو جو ایک ساتھ جمع کر دیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما ان دونوں کو مباح و جائز سمجھتے تھے تو علی نے نبی اکرم ﷺ سے ان دونوں کی تحریم ابن عباس رضی اللہ عنہما کی تردید میں بیان کی ہے، اور پالتو گدھے کی حرمت غزوہ خیبر میں ہوئی تھی، اور اس کی تحریم کے لیے غزوہ خیبر کے دن کو بطور ظرف ذکر کیا ہے، اور تحریم متعہ کو مطلق بیان کیا ہے، صحیح سند سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے دن گھریلو گدھے کو حرام قرار دیا، نیز عورتوں سے متعہ کو بھی حرام کیا، اور ایک روایت میں «حرم متعة النساء وحرم لحوم الحمر الأهلية» کے الفاظ بھی ہیں جس سے بعض راویوں نے یہ سمجھا کہ ان دونوں کو خیبر کے روز ہی حرام کیا گیا تھا، تو انھوں نے دونوں کو خیبر کے روز ہی سے مقید کر دیا، اور بعض راویوں نے ایک کی تحریم پر اقتصار کیا اور وہ ہے گھریلو گدھے کی تحریم، یہیں سے وہم ہوا کہ دونوں کی تحریم غزوہ خیبر کے موقع پر ہوئی، رہا خیبر کا قصہ تو اس روز نہ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے یہودی عورتوں سے متعہ کیا، اور نہ ہی اس بارے میں رسول اللہﷺ سے انھوں نے اجازت طلب کی اور نہ ہی کسی نے کبھی اس غزوہ میں اس کو نقل کیا ہے اور نہ اس متعہ کے فعل یا اس کی تحریم کا حتمی ذکر ہے بخلاف فتح مکہ کے، فتح مکہ کے موقع پر متعہ کے فعل اور اس کی تحریم کا ذکر مشہور ہے اور اس کی روایت صحیح ترین روایت ہے۔ (ملاحظہ ہو: زاد المعاد)

It was narrated from 'Ali bin Abu Talib that: The Messenger of Allah forbade on the Day of Khaibar, the temporary marriage of women and (he forbade) the flesh of domestic donkeys.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
   صحيح البخاري5523علي بن أبي طالبنهى رسول الله عن المتعة عام خيبر عن لحوم حمر الإنسية
   صحيح البخاري5115علي بن أبي طالبنهى عن المتعة عن لحوم الحمر الأهلية زمن خيبر
   صحيح البخاري4216علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء يوم خيبر عن أكل لحوم الحمر الإنسية
   صحيح مسلم5005علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء يوم خيبر عن لحوم الحمر الإنسية
   صحيح مسلم3435علي بن أبي طالبنهى رسول الله عن متعة النساء يوم خيبر عن أكل لحوم الحمر الإنسية
   صحيح مسلم3431علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء يوم خيبر عن أكل لحوم الحمر الإنسية
   صحيح مسلم3433علي بن أبي طالبنهى عن نكاح المتعة يوم خيبر عن لحوم الحمر الأهلية
   جامع الترمذي1121علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء عن لحوم الحمر الأهلية زمن خيبر
   جامع الترمذي1794علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء زمن خيبر عن لحوم الحمر الأهلية
   سنن النسائى الصغرى3368علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء
   سنن النسائى الصغرى4339علي بن أبي طالبنهى عن نكاح المتعة عن لحوم الحمر الأهلية يوم خيبر
   سنن النسائى الصغرى4340علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء يوم خيبر عن لحوم الحمر الإنسية
   سنن النسائى الصغرى3368علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء يوم خيبر عن لحوم الحمر الإنسية
   سنن ابن ماجه1961علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء يوم خيبر عن لحوم الحمر الإنسية
   المعجم الصغير للطبراني481علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم401علي بن أبي طالب نهى عن متعة النساء يوم خيبر وعن اكل لحوم الحمر الإنسية
   بلوغ المرام849علي بن أبي طالبنهى رسول الله عن المتعة عام خيبر
   بلوغ المرام850علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء،‏‏‏‏ وعن اكل الحمر الاهلية يوم خيبر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 401  
´گدھوں کا گوشت حرام ہے`
«. . . عن على بن ابى طالب رضي الله عنه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن متعة النساء يوم خيبر وعن اكل لحوم الحمر الإنسية . . .»
. . . سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر والے دن عورتوں کے متعہ اور گدھوں کے گوشت سے منع کر دیا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 401]

تخریج الحدیث:
[و اخرجه البخاري 4216، 5523، و مسلم 1407/29، من حديث مالك به]

تفقہ:
➊ متعۃ النکاح کسی عورت سے لطف اندوزی کے لئے عارضی ازدواجی تعلق کو کہتے ہیں۔ ابتدائے اسلام میں (اضطراری حالت میں مردار کی طرح) یہ جائز تھا اور بعد میں ہمیشہ کے لئے منع کر دیا گیا۔ سیدنا سبرہ بن معبد الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«یا ایھا الناس! انی قد کنت اذنت لکم فی الاستمتاع من النساء وان اللہ قد حرم ذلك الى يوم القيامة»
اے لوگو! میں نے تمہیں عورتوں سے متعہ کی اجازت دی تھی اور (اب) اسے اللہ نے قیامت تک کے لئے حرام کر دیا ہے۔۔۔ [صحيح مسلم: 1406/21 [3422] ]
➋ امام ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ نے فرمایا:
«ما رايت قوماً أشبه بالنصارى من السبئية» میں نے سبائیوں سے زیادہ نصاریٰ سے مشابہ کوئی قوم نہیں دیکھی۔
اس اثر کے راوی أحمد بن یونس رحمہ اللہ نے فرمایا:
«هم الرافضة» سبائیوں سے مراد رافضی ہیں۔ [الشريعة للاجري ص 955 ح 2028 و سنده صحيح]
➌ بعض علماء اس حدیث اور دیگر احادیث صحیحہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے گدھوں کو حرام نہیں سمجھتے تھے لہٰذا ان علماء کا ایسا سمجھنا احادیث صحیحہ کے مخالف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
➍ اگرچہ گدھوں کا حرام ہونا قرآن مجید میں مذکور نہیں ہے لیکن احادیث صحیحہ سے صاف ثابت ہے کہ گدھے حرام ہیں۔ یہ احادیث سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ درجہ ذیل صحابہ سے بھی مرفوعاً ثابت ہیں:
جابر بن عبدالله [صحيح بخاري: 4219 و صحيح مسلم: 1941/36]
براء بن عازب [صحيح بخاري: 4224، 5525، 5526 و صحيح مسلم: 1938/28] [5012] ]
عبد الله بن ابي اوفيٰ [صحيح بخاري: 3155، 5525، 5526 وصحيح مسلم: 1937/26 [5010] ]
انس بن مالك [صحيح بخاري: 2991 و صحيح مسلم: 1940]
ابوثعلبه الخشني [صحيح بخاري: 5527 و صحيح مسلم: 1936/23 [5007] ]
عبدالله بن عمر [صحيح بخاري: 5521 و صحيح مسلم: 24/561 بعد ح1936 [5008] ]
سلمه بن الاكوع [صحيح بخاري: 2477 وصحيح مسلم: 33/1802 بعد ح 1939 [5018] ]
عبد الله بن عباس [صحيح بخاري: 4227 و صحيح مسلم: 1939]
الحكم بن عمرو الغفاري [مسند الحميدي بتحقيقي: 861 و سنده صحيح، نسخة الاعظمي: 859]
مقدام بن معدي كرب الكندي [سنن ابي داؤد: 4604 وسنده صحيح، و مسند أحمد 131/4]
عبد الله بن عمرو بن العاص [سنن ابي داود: 3811 وسنده حسن] رضي الله عنهم اجمعين
یہ حدیث متواتر ہے۔ ديكهئے: [نظم المتناثر للكتاني ص162 ح163]
➎ خاص دلیل عام دلیل پر مقدم ہوتی ہے۔
➏ احادیث صحیحہ قرآن مجید کا بیان، تشریح اور تفسیر ہیں۔
➐ اگر احادیث صحیحہ و فہم سلف صالحین کو رد کر کے صرف لغت، اشعار اور منکرین حدیث کی تحریفات کو سامنے رکھ کر قرآن مجید کی تفسیر کی جائے تو سوائے گمراہی کے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔
➑ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بھی اسی طرح واجب ہے جیسے الله تعالیٰ کا حکم واجب العمل ہے۔
➒ بہت سے لوگ دلائل صحیحہ معلوم ہونے کے باوجود دنیا میں اپنی مرضی کرتے رہتے ہیں۔
➓ سیدنا علی رضی اللہ عنہ متعۃ النکاح کی حرمت کے راوی اور قائل ہیں لہٰذا ان سے محبت کا دعوی کرنے والوں کو ان کی اتباع کرنی چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 64   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1961  
´نکاح متعہ منع ہے۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے سے، اور پالتو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرما دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1961]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نکاح متعہ ایسے عارضی نکاح کو کہتے ہیں جس میں مرد اور عورت ایک خاص مدت تک میاں بیوی کی حیثیت سے رہنا قبول کرتے ہیں یہ مدت ختم ہوتے ہی نکاح ختم ہو جاتا ہے۔
اس قسم کا نکاح پہلے جائز تھا، پھر منع کر دیا گیا۔
اب یہ حرام ہے۔

(2)
عصمت فروشی کا کاروبار حرام ہے اگرچہ اسے بظاہر نکاح متعہ کے نام سے جائز قرار دینے کی کوشش کی جائے۔

(3)
شرعی نکاح مرد اور عورت کے درمیان زندگی بھر اکٹھے رہنے کا معاہدہ ہوتا ہے۔
نکاح حلالہ میں چونکہ ہمیشہ اکٹھے رہنا مقصود نہیں ہوتا اس لیے یہ بھی حرام ہے۔

(4)
پالتو گدھا حرام ہے۔
اسی سے ملتا جلتا ایک جانور جنگل میں ہوتا ہے جسے اہل عرب حمار وحشی (جنگلی گدھا)
کہتے ہیں وہ حلال ہے۔
ہمارے یہاں سے نیل گائے کہا جاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1961   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1121  
´نکاحِ متعہ کی حرمت کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی فتح کے وقت عورتوں سے متعہ ۱؎ کرنے سے اور گھریلو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرمایا۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1121]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عورتوں سے مخصوص مدّت کے لیے نکاح کرنے کونکاح متعہ کہتے ہیں،
پھرعلی رضی اللہ عنہ نے خیبرکے موقع سے گھریلو گدھوں کی حرمت کے ساتھ متعہ کی حرمت کاذکرکیا ہے یہاں مقصد متعہ کی حرمت کی تاریخ نہیں بلکہ ان دوحرام چیزوں کا تذکرہ ہے متعہ کی اجازت واقعہ اوطاس میں دی گئی تھی۔
حرام ہوگیا،
اوراب اس کی حرمت قیامت تک کے لیے ہے،
ائمہ اسلام اورعلماء سلف کا یہی مذہب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1121   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.