الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
The Chapters on Rulings
3. بَابُ : الْحَاكِمِ يَجْتَهِدُ فَيُصِيبُ الْحَقَّ
3. باب: اجتہاد کر کے صحیح فیصلہ تک پہنچنے والے حاکم کے اجر و ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 2314
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي ، حدثنا يزيد بن عبد الله بن الهاد ، عن محمد بن إبراهيم التيمي ، عن بسر بن سعيد ، عن ابي قيس مولى عمرو بن العاص، عن عمرو بن العاص ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا حكم الحاكم فاجتهد فاصاب فله اجران، وإذا حكم فاجتهد فاخطا فله اجر"، قال يزيد : فحدثت به ابا بكر بن عمرو بن حزم فقال: هكذا حدثنيه ابو سلمة ، عن ابي هريرة .
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ، وَإِذَا حَكَمَ فَاجْتَهَدَ فَأَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ"، قَالَ يَزِيدُ : فَحَدَّثْتُ بِهِ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقَالَ: هَكَذَا حَدَّثَنِيهِ أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ .
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب حاکم فیصلہ اجتہاد سے کرے اور صحیح بات تک پہنچ جائے تو اس کو دہرا اجر ملے گا، اور جب فیصلہ کی کوشش کرے اور اجتہاد میں غلطی کرے، تو اس کو ایک اجر ملے گا۔ یزید بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کو ابوبکر بن عمرو بن حزم سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: اسی طرح اس کو مجھ سے ابوسلمہ نے بیان کیا ہے، اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الاعتصام 21 (7352)، صحیح مسلم/الأقضیة 6 (1716)، سنن ابی داود/الأقضیة 2 (3574)، (تحفة الأشراف: 10748)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/198، 204) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري7352إذا حكم الحاكم فاجتهد ثم أصاب فله أجران وإذا حكم فاجتهد ثم أخطأ فله أجر
   صحيح مسلم4487إذا حكم الحاكم فاجتهد ثم أصاب فله أجران وإذا حكم فاجتهد ثم أخطأ فله أجر
   سنن أبي داود3574إذا حكم الحاكم فاجتهد فأصاب فله أجران وإذا حكم فاجتهد فأخطأ فله أجر
   سنن ابن ماجه2314إذا حكم الحاكم فاجتهد فأصاب فله أجران وإذا حكم فاجتهد فأخطأ فله أجر
   بلوغ المرام1191 إذا حكم الحاكم فاجتهد ثم أصاب فله أجران وإذا حكم فاجتهد ثم أخطأ فله أجر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2314  
´اجتہاد کر کے صحیح فیصلہ تک پہنچنے والے حاکم کے اجر و ثواب کا بیان۔`
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب حاکم فیصلہ اجتہاد سے کرے اور صحیح بات تک پہنچ جائے تو اس کو دہرا اجر ملے گا، اور جب فیصلہ کی کوشش کرے اور اجتہاد میں غلطی کرے، تو اس کو ایک اجر ملے گا۔‏‏‏‏ یزید بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کو ابوبکر بن عمرو بن حزم سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: اسی طرح اس کو مجھ سے ابوسلمہ نے بیان کیا ہے، اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2314]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
اجتہاد کے لفظی معنی کوشش کرنا ہیں۔
یہاں یہ مطلب ہے کہ دلائل وشواہد کی روشنی میں اخلاص کےساتھ پیش آمدہ مسئلے میں صحیح موقف تک پہنچنے کے لیے پوری توجہ اورکوشش سے سوچ بچار کی جائے اور یہ فیصلہ کرنے والے کا فرض ہے کہ اپنی طرف سے صحیح فیصلہ کرنے کی پوری کوشش کرے۔

(2)
اس کوشش اور اجتہاد کے نتیجے میں صحیح بات سمجھ میں آ جانا اللہ کا فضل ہے جس کے نتیجے میں حق دار کو اس کا حق مل جاتا ہے یا مسئلہ پوچھنے والے کو صحیح مسئلہ معلوم ہو جاتا ہے۔
اور مسلمان کو فائدہ پہنچانا ایک نیکی ہے لہٰذا اجتہاد کرنے والے کو اس کا بھی ثواب ملتا ہے۔
یہ ثواب اللہ کی خاص رحمت ہے۔ (3)
  جس شخص سے اجتہاد میں غلطی ہو جائے اور اس کے نتیجے میں کسی کو غلط مسئلہ بتایا جائے یا حق دار اپنے حق سے محروم ہو جائے تو اجتہاد کرنے والے قاضی یا عالم کو گناہ نہیں ہو گا کیونکہ اس نے صحیح بات سمجھنےکی پوری کوشش کی ہے لہٰذا اسےاس کوشش کا ثواب بہر حال ملے گا۔

(4)
  اگر بعد میں آنے والوں کو معلوم ہو جائے کہ عالم سے مسئلہ معلوم کرنے میں غلطی ہوئی ہے توانہیں اپنی تحقیق کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔
اور غلطی کرنے والے عالم کےبارے میں حسن ظن رکھنا چاہیے کہ اس نے جان بوجھ کر غلط مسئلہ نہیں بتایا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2314   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3574  
´قاضی (جج) سے فیصلہ میں غلطی ہو جائے تو کیسا ہے؟`
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب حاکم (قاضی) خوب سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے اور درستگی کو پہنچ جائے تو اس کے لیے دوگنا اجر ہے، اور جب قاضی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے اور خطا کر جائے تو بھی اس کے لیے ایک اجر ہے ۱؎۔‏‏‏‏ راوی کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کو ابوبکر بن حزم سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: مجھ سے اسی طرح ابوسلمہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3574]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ خوش خبری اس قاضی کے لئے ہے۔
جو صاحب علم ہے اجتہاد کرتا ہے۔
اس منصب کی ذمہ داریوں سے خوب واقف ہے۔
اللہ سے ڈرتا ہے۔
اور اس عہدے کا طلب گار نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3574   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.