الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
The Chapters on Rulings
6. بَابُ : مَنِ ادَّعَى مَا لَيْسَ لَهُ وَخَاصَمَ فِيهِ
6. باب: جس نے دوسرے کے مال پر دعویٰ کر کے اس میں جھگڑا کیا اس پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 2319
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد بن عبد الوارث بن سعيد ابو عبيدة ، حدثني ابي ، عن ابيه ، حدثني الحسين بن ذكوان ، عن عبد الله بن بريدة ، قال: حدثني يحيى بن يعمر ، ان ابا الاسود الديلي حدثه، عن ابي ذر ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من ادعى ما ليس له فليس منا وليتبوا مقعده من النار".
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ بْنِ سَعِيدٍ أَبُو عُبَيْدَةَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، حَدَّثَنِي الْحُسَيْنُ بْنُ ذَكْوَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَعْمَرَ ، أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ الدِّيلِيّ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنِ ادَّعَى مَا لَيْسَ لَهُ فَلَيْسَ مِنَّا وَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو کسی ایسی چیز پر دعویٰ کرے جو اس کی نہیں ہے، تو وہ ہم میں سے نہیں، اور اسے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لینا چاہیئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11933)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المناقب 5 (3508)، صحیح مسلم/الإیمان 27 (61)، مسند احمد (5/166) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   صحيح البخاري3508جندب بن عبد اللهليس من رجل ادعى لغير أبيه وهو يعلمه إلا كفر من ادعى قوما ليس له فيهم فليتبوأ مقعده من النار
   صحيح مسلم217جندب بن عبد اللهليس من رجل ادعى لغير أبيه وهو يعلمه إلا كفر من ادعى ما ليس له فليس منا ليتبوأ مقعده من النار من دعا رجلا بالكفر أو قال عدو الله وليس كذلك إلا حار عليه
   سنن ابن ماجه2319جندب بن عبد اللهمن ادعى ما ليس له فليس منا وليتبوأ مقعده من النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2319  
´جس نے دوسرے کے مال پر دعویٰ کر کے اس میں جھگڑا کیا اس پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو کسی ایسی چیز پر دعویٰ کرے جو اس کی نہیں ہے، تو وہ ہم میں سے نہیں، اور اسے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لینا چاہیئے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2319]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
  ہم میں سے نہیں۔
کا مطلب یہ ہے کہ اس کا یہ عمل مسلمانوں کا عمل نہیں اور اس کا ایمان کامل نہیں۔

(2)
جہنم میں ٹھکانا بنا لینا چاہیے۔
کامطلب یہ ہے کہ اسے یقین ہونا چاہیے کہ وہ جہنم میں جائے گا لہٰذا اس سے بچنے کےلیے اسے اس گناہ سے اجتناب کرنا چاہیے۔
اور اگر یہ گناہ ہو گیا ہے تو حق دار کو اس کا حق واپس کرکے توبہ کرکے جہنم سے بچ جانا چاہیے۔

(3)
ارشاد نبوی ہے:
جس نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اللہ اسے (جہنم کی)
آگ پر حرام کر دیتا ہے۔ (صحیح مسلم، الإیمان، باب الدلیل علی أن من مات علی التوحید دخل الجنة قطعا، حدیث: 26)
 اس کایہ مطلب نہیں کہ اسے اس گناہوں کی سزا نہیں ملے گی بلکہ یہ مطلب ہے اسے جنہم میں ہمیشہ رہنے کا عذاب نہیں ہو گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2319   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.