الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
77. بَابُ : زِيَارَةِ الْبَيْتِ
77. باب: طواف زیارت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3059
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بكر بن خلف ابو بشر ، حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا سفيان ، حدثني محمد بن طارق ، عن طاوس ، وابي الزبير ، عن عائشة ، وابن عباس ان النبي صلى الله عليه وسلم اخر طواف الزيارة إلى الليل".
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ طَارِقٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، وَأَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، وَابْنِ عَبَّاسٍ أن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَّرَ طَوَافَ الزِّيَارَةِ إِلَى اللَّيْلِ".
ام المؤمنین عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف زیارت میں رات تک تاخیر فرمائی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «حدیث ابن عباس أخرجہ: صحیح البخاری/ الحج 129 (1732 تعلیقاً)، سنن ابی داود/المناسک 82 (2000)، سنن الترمذی/الحج 80 (920)، (تحفة الأشراف: 6452، 17594)، حدیث عائشہ تقدم تخریجہ في حدیث ابن عباس، وحدیث طاوس تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18845، ومصباح الزجاجة: 1062)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/288) (شاذ)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں ابو الزبیر مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، ترمذی اور منذری نے اس حدیث کی تحسین کی ہے، اور ابن القیم نے اس کو وہم کہا ہے، اور البانی صاحب نے شاذ کا حکم لگایا ہے، اس لیے کہ صحیح ترین احادیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف زیارہ (افاضہ) زوال کے بعد کیا تھا، ملاحظہ ہو: الإرواء: 4/ 364 - 365 و ضعیف أبی داود: 342)

وضاحت:
۱؎: دسویں تاریخ کے طواف کو طواف زیارت یا طواف افاضہ کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (2000) ترمذي (920)
محمد بن طارق عن طاوس مرسل (تحفة الأشراف 13 / 239) وحديث أبي الزبير مسند لكنه عنعن (انظر الحديث السابق: 92) وعلقه البخاري في صحيحه (قبل: 1732)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 486
   جامع الترمذي920أخر طواف الزيارة إلى الليل
   سنن أبي داود2000أخر طواف يوم النحر إلى الليل
   سنن ابن ماجه3059أخر طواف الزيارة إلى الليل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3059  
´طواف زیارت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف زیارت میں رات تک تاخیر فرمائی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3059]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
۔
علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو شاذ قراردیا ہے۔
شاذ کا مطلب ہے کہ یہ حدیث زیادہ قوی حدیث کے خلاف ہونے کی وجہ سےقابل ترک ہے۔

(2)
۔
امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو تعلیقاً ان الفاظ سے روایت کیا ہے:
نبی اکرم ﷺ نے زیارت کو رات تک مؤخر فرمایا۔ (صحيح البخاري، الحج، باب الزيارة يوم النحرقبل، حديث: 1722)
حافظ ابن حجر ؒ نے اس کی یہ توجیہ کی ہےکہ اس سے مراد ایام تشریق کی راتوں میں کعبہ کی زیارت ہے۔
دس ذوالحجہ کا طواف نہیں۔
وہ دن ہی میں ہوا۔ (فتح الباري: 3/ 716/ 717)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3059   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 920  
´طواف زیارت رات میں کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما اور ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف زیارت کو رات تک مؤخر کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 920]
اردو حاشہ:
1؎:
عبداللہ بن عباس اور عائشہ رضی اللہ عنہم کی یہ حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہا کی حدیث کے مخالف ہے جسے بخاری و مسلم نے روایت کی ہے،
جس میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے یوم النحر کو دن میں طواف کیا،
امام بخاری نے دونوں میں تطبیق اس طرح دی ہے کہ ابن عمر اور جابر کی حدیث کو پہلے دن پر محمول کیا جائے اور ابن عباس اور عائشہ کی حدیث کو اس کے علاوہ باقی دنوں پر،
صاحب تحفۃ الأحوذی فرماتے ہیں:
حديث ابن عباس وعائشة المذكور في هذا الباب ضعيف فلا حاجة إلى الجمع الذي أشار إليه البخاري،
وأما على تقدير الصحة فهذا الجمع متعين۔
(ابن عباس اور عائشہ کی باب میں مذکور حدیث ضعیف ہے،
اس لیے بخاری نے جس جمع و تطبیق کی طرف اشارہ کیا ہے اس کی ضرورت نہیں ہے اور صحت ماننے کی صورت میں جمع و تطبیق متعین ہے)

2؎:
امام ترمذی کا اس حدیث کو حسن صحیح کہنا درست نہیں ہے،
صحیح یہ ہے کہ یہ حدیث قابل استدلال نہیں،
کیونکہ ابو الزبیر کا ابن عباس سے اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے سماع نہیں ہے،
ابو الحسن القطان کہتے ہیں عندي أن هذا الحديث ليس بصحيح إنما طاف النبي ﷺ يومئذ نهاراً۔

نوٹ:
(ابو الزبیر مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے،
نیز ابو الزبیر کا دونوں صحابہ سے سماع نہیں ہے،
اور یہ حدیث اس صحیح حدیث کے خلاف ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے دن میں طواف زیارت فرمایا تھا،
اس لیے شاذ ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 920   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.