الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
104. . بَابُ : فَضْلِ الْمَدِينَةِ
104. باب: مدینہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3112
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بكر بن خلف ، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثنا ابي ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من استطاع منكم ان يموت بالمدينة فليفعل، فإني اشهد لمن مات بها".
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَمُوتَ بِالْمَدِينَةِ فَلْيَفْعَلْ، فَإِنِّي أَشْهَدُ لِمَنْ مَاتَ بِهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو مدینہ میں مر سکے تو وہ ایسا ہی کرے، کیونکہ جو وہاں مرے گا میں اس کے لیے گواہی دوں گا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/المناقب 68 (3917)، (تحفة الأشراف: 7553)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/74، 104) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   جامع الترمذي3917عبد الله بن عمرمن استطاع أن يموت بالمدينة فليمت بها فإني أشفع لمن يموت بها
   سنن ابن ماجه3112عبد الله بن عمرمن استطاع منكم أن يموت بالمدينة فليفعل فإني أشهد لمن مات بها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3112  
´مدینہ کی فضیلت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو مدینہ میں مر سکے تو وہ ایسا ہی کرے، کیونکہ جو وہاں مرے گا میں اس کے لیے گواہی دوں گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3112]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کسی خاص جگہ پر وفات پانا انسان کے بس میں نہیں لیکن وہ تمنا اور کوشش کرسکتا ہے۔
کہ زندگی کا آخری حصہ مدینے میں گزارے۔

(2)
مدینے میں فوت ہونا باعث شرف ہے کیونکہ اس کے حق میں نبی اکرم ﷺ شفاعت کریں گے۔

(3)
  یہ شرف اس شخص کےلیے ہے جس کی موت ایمان کی حالت میں واقع ہوورنہ منافق اور مشرک کے حق میں سفارش کرنے کی اجازت نہیں ملے گی اور ان کے حق میں کی گئی شفاعت قبول نہیں ہوگی جیسے عبداللہ بن ابی کے حق میں کی ہوئی شفاعت قبول نہیں ہوئی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3112   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3917  
´مدینہ کی فضیلت کا بیان`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مدینہ میں مر سکتا ہو تو اسے چاہیئے کہ وہیں مرے کیونکہ جو وہاں مرے گا میں اس کے حق میں سفارش کروں گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3917]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی مدینہ میں رہنے کے لیے اسباب اختیار کرے،
اگر کامیابی ہو گئی تو (فبہا) ورنہ یہ کوئی فرض کام نہیں ہے،
نیز مدینہ میں اسی مرنے والے کے لیے آپﷺ شفاعت فرمائیں گے،
جس کی وفات صحیح ایمان و عقیدہ پر ہوئی ہو،
نہ کہ مشرک اور بدعتی کی شفاعت بھی کریں گے،
آپﷺ نے فرمایا ہے: آخرت کے لیے اٹھا کر رکھی گئی میری دعا اس کو فائدہ پہنچائے گی جس نے اللہ کے ساتھ کسی قسم کا شرک نہیں کیا ہو گا (اس حدیث میں مدینہ کی ایک اہم فضیلت کا بیان ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3917   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.