الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
42. بَابُ كَمْ يَجُوزُ الْخِيَارُ:
42. باب: کب تک بیع توڑنے کا اختیار رہتا ہے؟
(42) Chapter. For what period has one to confirm or cancel the bargain?
حدیث نمبر: 2108
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا حفص بن عمر، حدثنا همام، عن قتادة، عن ابي الخليل، عن عبد الله بن الحارث، عن حكيم بن حزام رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" البيعان بالخيار ما لم يفترقا"، وزاد احمد، حدثنا بهز، قال: قال همام: فذكرت ذلك لابي التياح، فقال: كنت مع ابي الخليل لما حدثه عبد الله بن الحارث، بهذا الحديث.حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا"، وَزَادَ أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، قَالَ: قَالَ هَمَّامٌ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي التَّيَّاحِ، فَقَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي الْخَلِيلِ لَمَّا حَدَّثَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ، بِهَذَا الْحَدِيثِ.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے ابوالخلیل نے، ان سے عبداللہ بن حارث نے اور ان سے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، بیچنے اور خریدنے والوں کو جب تک وہ جدا نہ ہوں (معاملہ کو باقی رکھنے یا توڑ دینے کا) اختیار ہوتا ہے۔ احمد نے یہ زیادتی کی کہ ہم سے بہز نے بیان کیا کہ ہمام نے بیان کیا کہ میں نے اس کا ذکر ابوالتیاح کے سامنے کیا تو انہوں نے بتلایا کہ جب عبداللہ بن حارث نے یہ حدیث بیان کی تھی، تو میں بھی اس وقت ابوالخلیل کے ساتھ موجود تھا۔

Narrated Hakim bin Hizam": The Prophet said, "The buyer and the seller have the option of canceling or confirming the deal unless they separate."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 321

   صحيح البخاري2079حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يتفرقا أو قال حتى يتفرقا إن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما إن كتما وكذبا محقت بركة بيعهما
   صحيح البخاري2114حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يتفرقا
   صحيح البخاري2110حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يتفرقا إن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما إن كذبا وكتما محقت بركة بيعهما
   صحيح البخاري2108حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يفترقا
   صحيح البخاري2082حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يتفرقا أو قال حتى يتفرقا إن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما إن كتما وكذبا محقت بركة بيعهما
   صحيح مسلم3858حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يتفرقا إن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما إن كذبا وكتما محق بركة بيعهما
   جامع الترمذي1246حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يتفرقا
   سنن أبي داود3459حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يفترقا إن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما إن كتما وكذبا محقت البركة من بيعهما
   سنن النسائى الصغرى4469حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يفترقا إن بينا وصدقا بورك لهما في بيعهما إن كذبا وكتما محق بركة بيعهما
   سنن النسائى الصغرى4462حكيم بن حزامالبيعان بالخيار ما لم يفترقا إن صدقا وبينا بورك في بيعهما إن كذبا وكتما محق بركة بيعهما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1246  
´بیچنے والا اور خریدار دونوں کو جب تک وہ جدا نہ ہوں بیع کو باقی رکھنے یا فسخ کرنے کا اختیار ہے۔`
حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بائع (بیچنے والا) اور مشتری (خریدار) جب تک جدا نہ ہوں ۱؎ دونوں کو بیع کے باقی رکھنے اور فسخ کر دینے کا اختیار ہے، اگر وہ دونوں سچ کہیں اور سامان خوبی اور خرابی واضح کر دیں تو ان کی بیع میں برکت دی جائے گی اور اگر ان دونوں نے عیب کو چھپایا اور جھوٹی باتیں کہیں تو ان کی بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1246]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جدانہ ہوں سے مراد مجلس سے ادھراُدھرچلے جانا ہے،
خود راوی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی یہی تفسیرمروی ہے،
بعض نے بات چیت ختم کردینا مراد لیا ہے جوظاہرکے خلاف ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1246   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3459  
´بیچنے اور خریدنے والے کے اختیار کا بیان۔`
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بائع اور مشتری جب تک جدا نہ ہوں دونوں کو بیع کے باقی رکھنے اور فسخ کر دینے کا اختیار ہے، پھر اگر دونوں سچ کہیں اور خوبی و خرابی دونوں بیان کر دیں تو دونوں کے اس خرید و فروخت میں برکت ہو گی اور اگر ان دونوں نے عیوب کو چھپایا، اور جھوٹی باتیں کہیں تو ان دونوں کی بیع سے برکت ختم کر دی جائے گی۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے سعید بن ابی عروبہ اور حماد نے روایت کیا ہے، لیکن ہمام کی روایت میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بائع و مشتری کو اختیار ہے جب تک کہ دو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3459]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
خلاصہ ان روایات کا یہ ہے۔
کہ خریدار اور مالک ایک دوسرے سے جب تک جدا نہ ہوجایئں۔
مالک اور خریدار کو دونوں کو سودا فسخ کرنے کا اختیار رہتا ہے۔
جدائی سے مراد صرف گفتگو کا اختتام نہیں ہے۔
بلکہ جسمانی طور پر جدائی ہے۔
تاہم اختیار کی مہلت طے ہوجائے۔
تو اور بات ہے۔
پھر اس مہلت تک اختیار باقی رہتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3459   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2108  
2108. حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: " بائع اور مشتری کو بیع میں اختیار ہے جب تک وہ جدا نہ ہوں۔ " راوی حدیث حضرت ابو تیاح نے کہا: میں ابو خلیل کے ساتھ تھا جب انھیں عبد اللہ بن حارث نے یہ حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2108]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں ہے کہ بیچنے والے اور خریدنے والے کو بیع پختہ یا فسخ کرنے کا اختیار باقی رہتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہوں، اس" علیحدگی"سے کیا مراد ہے؟امام شافعی کا موقف ہے کہ اس سے مراد تفرق ابدان ہے،یعنی بائع اور مشتری اگر مجلس سے ادھر اُدھر چلے جائیں تو بیع نافذ ہوجاتی ہے۔
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
اس سے تفرق اقوال مراد ہے، یعنی بیچنے والا کہہ دے کہ میں نے فروخت کیا اور خریدنے والا کہہ دے کہ میں نے اسے خریدا تو اس سے بیع پختہ ہوجاتی ہے،اس کے بعد کسی کو بیع فسخ کرنے کا اختیار نہیں،یعنی ایجاب وقبول کے بعد اختیار ختم ہوجاتا ہے اگرچہ مجلس ہی میں کیوں نہ ہو۔
لیکن قبل ازیں حدیث میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے مراد تفرق ابدان ہے کیونکہ حضرت نافع کا بیان ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب کوئی چیز خریدتے جو انھیں پسند ہوتی تو اپنے ساتھی سے جلدی الگ ہوجاتے۔
(حدیث: 2107)
اس بنا پر ہمارا رجحان بھی یہی ہے کہ مجلس کے قائم رہنے تک بائع اور مشتری کو اپنی بیع فسخ کرنے کا اختیار ہے۔
جب مجلس ختم ہوجائے تو یہ اختیار بھی ختم ہوجاتا ہے،البتہ خیار شرط یا خیار عیب باقی رہتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. خيار المجلس (المعاملات)
موضوعات 1. مجلسی بیع میں چیز کی واپسی کا اختیار (معاملات)
Topics 1. Choice of returning in the meeting of business deal (Matters)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/2108 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:
" بائع اور مشتری کو بیع میں اختیار ہے جب تک وہ جدا نہ ہوں۔
" راوی حدیث حضرت ابو تیاح نے کہا:
میں ابو خلیل کے ساتھ تھا جب انھیں عبد اللہ بن حارث نے یہ حدیث بیان کی۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں ہے کہ بیچنے والے اور خریدنے والے کو بیع پختہ یا فسخ کرنے کا اختیار باقی رہتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہوں، اس" علیحدگی"سے کیا مراد ہے؟امام شافعی کا موقف ہے کہ اس سے مراد تفرق ابدان ہے،یعنی بائع اور مشتری اگر مجلس سے ادھر اُدھر چلے جائیں تو بیع نافذ ہوجاتی ہے۔
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
اس سے تفرق اقوال مراد ہے، یعنی بیچنے والا کہہ دے کہ میں نے فروخت کیا اور خریدنے والا کہہ دے کہ میں نے اسے خریدا تو اس سے بیع پختہ ہوجاتی ہے،اس کے بعد کسی کو بیع فسخ کرنے کا اختیار نہیں،یعنی ایجاب وقبول کے بعد اختیار ختم ہوجاتا ہے اگرچہ مجلس ہی میں کیوں نہ ہو۔
لیکن قبل ازیں حدیث میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے مراد تفرق ابدان ہے کیونکہ حضرت نافع کا بیان ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب کوئی چیز خریدتے جو انھیں پسند ہوتی تو اپنے ساتھی سے جلدی الگ ہوجاتے۔
(حدیث: 2107)
اس بنا پر ہمارا رجحان بھی یہی ہے کہ مجلس کے قائم رہنے تک بائع اور مشتری کو اپنی بیع فسخ کرنے کا اختیار ہے۔
جب مجلس ختم ہوجائے تو یہ اختیار بھی ختم ہوجاتا ہے،البتہ خیار شرط یا خیار عیب باقی رہتا ہے۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے ابولخلیل نے، ان سے عبداللہ بن حارث نے اور ان سے حکیم بن حزام ؓ نے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا، بیچنے اور خریدنے والوں کو جب تک وہ جدا نہ ہوں (معاملہ کو باقی رکھنے یا توڑ دینے کا)
اختیار ہوتا ہے۔
احمد نے یہ زیادتی کی کہ ہم سے بہز نے بیان کیا کہ ہمام نے بیان کیا کہ میں نے اس کا ذکر ابوالتیاح کے سامنے کیا تو انہوں نے بتلایا کہ جب عبداللہ بن حارث نے یہ حدیث بیان کی تھی، تو میں بھی اس وقت ابوالخلیل کے ساتھ موجود تھا۔
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
Narrated Haklm bin Hizam" The Prophet (ﷺ) said, "The buyer and the seller have the option of cancelling or confirming the deal unless they separate." حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم2126٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
2108٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
1966٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
2108٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
2002٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2047٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2108٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
2108١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
2108 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × خیار کے معنی دوامور میں سے کسی ایک کو اختیار کرنا ہیں اور وہ یہ ہے کہ بیع کو نافذ کرے یا نسخ کردے۔
عام طور پر اس کی دو قسمیں ہیں:
(1)
خیار مجلس (2)
خیار شرط۔
اس عنوان میں مدت خیار کی طرف اشارہ ہے۔
بیع میں کئی طرح کے خیار ہوتے ہیں ایک خیار المجلس یعنی جب تک بائع اور مشتری اسی جگہ رہیں، جہاں سودا ہوا تو دونوں کو بیع کے فسخ کر ڈالنے کا اختیار رہتا ہے۔
دوسرے خیار الشرط یعنی مشتری تین دن کی شرط کر لے یا اس سے کم کی۔
تیسرے خیار الرویۃ یعنی مشتری نے بن دیکھے ایک چیز خرید لی ہو تو دیکھنے پر اس کو اختیار ہوتا ہے چاہے بیع قائم رکھے چاہے فسخ کرڈالے۔
اس کے سوا اور بھی خیار ہیں جن کو قسطلانی نے بیان کیا ہے۔
(وحیدی)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2108   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.