مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4018
´سزاؤں کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ ظالم کو ڈھیل دیتا رہتا ہے، لیکن اسے پکڑتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «وكذلك أخذ ربك إذا أخذ القرى وهي ظالمة» ”تمہارے رب کی پکڑ ایسی ہی ہے جب وہ کسی ظالم بستی کو پکڑتا ہے“ (سورة الهود: 102)، کی تلاوت کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4018]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مجرم کو اگر اللہ کی طرف سے فوری سزا نہ ملے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ چھوٹ گیا ہے بلکہ اللہ تعالی ایک خاص وقت تک مہلت دیتا ہے۔
پھر اچانک پکڑلیتا ہے۔
(2)
مجرموں کو مہلت دینے میں اللہ کی صفت رحمت کا اظہار ہے کہ وہ اس مہلت سے فائدہ اٹھا کر ہدایت قبول کرلیں اور اس طرح وہ عذاب سے بچ کر انعام کے مستحق بن جائیں۔
(3)
اللہ کے عذاب سے کوئی نبی اور ولی نہیں بچاسکتا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4018