الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
106. بَابُ إِثْمِ مَنْ بَاعَ حُرًّا:
106. باب: آزاد شخص کو بیچنا کیسا گناہ ہے؟
(106) Chapter. The sin of a person who sells a free man (knowingly and intentionally).
حدیث نمبر: 2227
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني بشر بن مرحوم، حدثنا يحيى بن سليم، عن إسماعيل بن امية، عن سعيد بن ابي سعيد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قال الله:" ثلاثة انا خصمهم يوم القيامة، رجل اعطى بي ثم غدر، ورجل باع حرا فاكل ثمنه، ورجل استاجر اجيرا فاستوفى منه ولم يعط اجره".حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ مَرْحُومٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ اللَّهُ:" ثَلَاثَةٌ أَنَا خَصْمُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، رَجُلٌ أَعْطَى بِي ثُمَّ غَدَرَ، وَرَجُلٌ بَاعَ حُرًّا فَأَكَلَ ثَمَنَهُ، وَرَجُلٌ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا فَاسْتَوْفَى مِنْهُ وَلَمْ يُعْطِ أَجْرَهُ".
مجھ سے بشر بن مرحوم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سلیم نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن امیہ نے، ان سے سعید بن ابی سعید نے، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ تین طرح کے لوگ ایسے ہوں گے جن کا قیامت کے دن میں مدعی بنوں گا، ایک وہ شخص جس نے میرے نام پر عہد کیا اور وہ توڑ دیا، وہ شخص جس نے کسی آزاد انسان کو بیچ کر اس کی قیمت کھائی اور وہ شخص جس نے کوئی مزدور اجرت پر رکھا، اس سے پوری طرح کام لیا، لیکن اس کی مزدوری نہیں دی۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Allah says, 'I will be against three persons on the Day of Resurrection: -1. One who makes a covenant in My Name, but he proves treacherous. -2. One who sells a free person (as a slave) and eats the price, -3. And one who employs a laborer and gets the full work done by him but does not pay him his wages.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 430

   صحيح البخاري2227عبد الرحمن بن صخرثلاثة أنا خصمهم يوم القيامة رجل أعطى بي ثم غدر ورجل باع حرا فأكل ثمنه ورجل استأجر أجيرا فاستوفى منه ولم يعط أجره
   صحيح البخاري2270عبد الرحمن بن صخرثلاثة أنا خصمهم يوم القيامة رجل أعطى بي ثم غدر ورجل باع حرا فأكل ثمنه ورجل استأجر أجيرا فاستوفى منه ولم يعطه أجره
   سنن ابن ماجه2442عبد الرحمن بن صخرثلاثة أنا خصمهم يوم القيامة ومن كنت خصمه خصمته يوم القيامة رجل أعطى بي ثم غدر ورجل باع حرا فأكل ثمنه ورجل استأجر أجيرا فاستوفى منه ولم يوفه أجره
   المعجم الصغير للطبراني1037عبد الرحمن بن صخرثلاثة أنا خصمهم يوم القيامة ومن كنت خصمه خصمته رجل أعطاني ثم غدر يعني عهد الله ورجل باع حرا فأكل ثمنه ورجل استأجر أجيرا فاستوفى حقه ولم يوفه أجره
   بلوغ المرام772عبد الرحمن بن صخر قال الله عز وجل : ثلاثة أنا خصمهم يوم القيامة: رجل أعطى بي ثم غدر ورجل باع حرا فأكل ثمنه ورجل استأجر أجيرا فاستوفى منه ولم يعطه أجره

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2442  
´مزدور کی اجرت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین شخص ایسے ہیں کہ قیامت کے دن ان کا مدمقابل میں ہوں گا، اور جس کا میں قیامت کے دن مدمقابل ہوں گا اس پر غالب آؤں گا، ایک وہ جو مجھ سے عہد کرے پھر بدعہدی کرے، دوسرے وہ جو کسی آزاد کو پکڑ کر بیچ دے پھر اس کی قیمت کھائے، اور تیسرے وہ جو کسی کو مزدور رکھے اور اس سے پورا کام لے اور اس کی اجرت نہ دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2442]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  مذکورہ گناہوں کا تعلق حقوق العباد سے ہے اوریہ بہت بڑاگناہ ہیں۔

(2)
عہد شکنی ویسے بھی کبیرہ گناہ ہےاوراسے منافق کی علامتوں میں ذکر کیا گیا ہے اس کے ساتھ جب اللہ کے احترام کوملحوظ نہ رکھنے کا گناہ بھی مل جائے توگناہ اوربھی بڑا ہو جاتا ہے۔

(3)
غلام کو آزاد کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔
آزاد آدمی کواغوا کرکےغلام بنا لینا اس کے بالکل برعکس عمل ہے اس لیے یہ بہت بڑا گناہ ہے۔

(4)
اگر کسی کو اغوا کرکے غلام بنا لیاجائے تو ممکن ہے کبھی مجرم کو اپنی غلطی کا احساس ہو اور اسے آزاد کر دے  لیکن جب اسے بیچ دیا گیا تو اب اس کا آزاد ہونا بہت مشکل ہے اس لیے یہ گناہ اور بڑا ہو جاتا ہے۔

(5)
کسی سےاجرت پرکام لینا ایک دو طرفہ معاہدہ ہوتا ہے کہ ایک شخص کام کرے گا اوردوسرا اس کے بدلے اسے مقررہ رقم ادا کرے گا۔
کام مکمل ہو جانے کے بعد کارکن کے لیے تومعاہدہ توڑنا ممکن نہیں رہتا البتہ کام لینے والا ظلم کرتےہوئے اس کا حق مار سکتا ہے اس کی مجبوری کی وجہ سے یہ ایک بڑا جرم بن جاتا ہے کیونکہ اس میں ظلم بھی ہے عہد شکنی بھی ہےاورحرام کھانا بھی ہے۔

(6)
قیامت کی سزااوررسوائی سےبچنےکےلیے کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

(7)
اسلام میں عدل وانصاف کو بہت اہمیت حاصل ہے۔
اسلامی معاشرہ وہی ہے جو عدل وانصاف پر کاربند ہو۔

(8)
مسلمانوں کو انفرادی اور اجتماعی طور پر عدل وانصاف کا اہتمام کرنا چاہیے تاکہ ان کا معاشرہ اسلامی بن سکے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2442   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2227  
2227. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: میں قیامت کے دن تین آدمیوں کا دشمن ہوں گا: ایک وہ جس نے میرا نام لے کر عہد کیا پھر بے وفائی کی، دوسرا وہ جس نے کسی آزاد کو بیچ دیا اور اس کی قیمت کھائی اور تیسرا وہ جس نے کسی مزدور سے پورا کام لیا لیکن اس کی اجرت نہ دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2227]
حدیث حاشیہ:
(1)
حدیث میں مذکور یہ تینوں بڑے اخلاقی جرائم ہیں۔
اللہ کے نام پر کسی سے عہدوپیمان کرنا، پھر اسے توڑ دینا،یہ اللہ تعالیٰ سے بے وفائی ہے۔
ایسے شخص کو سخت عذاب ہوگا کیونکہ اس نے اللہ کے نام کا احترام نہیں کیا،نیز تمام مسلمان آزاد ہونے میں مساوی ہیں لیکن اس بڑا ظلم کیا ہوسکتا ہے کہ ایک شخص کسی آزاد کو غلامی کی زنجیر میں جکڑ دے اور اس کے تمام تصرفات ختم کرکے اس کی آزادی سلب کرے۔
تیسرے وہ انسان جو کسی مزدور سے بلا اجرت کام لیتا ہے۔
بہرحال ایسے جرائم پیشہ لوگوں کے خلاف اللہ تعالیٰ خود مدعی ہوگا۔
ایسے لوگوں کی نامرادی اور ناکامی کی کوئی حد نہیں۔
ہاں، اگر کوئی جہالت یا لاعلمی کی وجہ سے کسی آزاد آدمی کو فروخت کرتا ہے تو پھر اس وعید میں داخل نہیں ہوگا۔
(2)
آزاد آدمی کو غلام بنانے کی دو صورتیں ہیں:
٭ غلام کو آزاد کرکے اسے چھپائے رکھے یا اس کی آزادی کا انکار کردے۔
٭ آزاد کرنے کے بعد زبردستی اس سے خدمت لیتے رہنا۔
لیکن حدیث میں جو صورت بیان کی گئی ہے وہ ان دونوں صورتوں سے زیادہ سنگین ہے کیونکہ اس میں ایک آزاد آدمی کو غلام بنا کر فروخت کرنا، پھر اس کی قیمت ہڑپ کرجانا ہے۔
(فتح الباري: 528/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2227   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.