الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
26. بَابُ : مَا يَقُولُ الإِمَامُ إِذَا تَقَدَّمَ فِي تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ
26. باب: جب امام آگے بڑھے تو صفیں برابر کرنے کے لیے کیا کہے؟
Chapter: What the Imam should say regarding straightening the rows when he comes forward
حدیث نمبر: 813
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا بشر بن خالد العسكري، قال: حدثنا غندر، عن شعبة، عن سليمان، عن عمارة بن عمير، عن ابي معمر، عن ابي مسعود، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح عواتقنا ويقول:" استووا ولا تختلفوا فتختلف قلوبكم وليليني منكم اولو الاحلام والنهى، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم".
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ الْعَسْكَرِيُّ، قال: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَوَاتِقَنَا وَيَقُولُ:" اسْتَوُوا وَلَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ وَلْيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ".
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے مونڈھوں پہ ہاتھ پھیرتے ۱؎ اور فرماتے: صفیں سیدھی رکھو، اختلاف نہ کرو ۲؎ ورنہ تمہارے دلوں میں بھی اختلاف پیدا ہو جائے گا، اور تم میں سے جو ہوش مند اور باشعور ہوں مجھ سے قریب رہیں، پھر (اس وصف میں) وہ جو ان سے قریب ہوں، پھر وہ جو ان سے قریب ہوں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 808 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مونڈھوں پہ ہاتھ پھیرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے مبارک ہاتھوں سے انہیں درست فرماتے تاکہ کوئی صف سے آگے پیچھے نہ رہے۔ ۲؎: اختلاف نہ کرو کا مطلب ہے کسی کا کندھا آگے پیچھے نہ ہو، ورنہ اس کا اثر دلوں پر پڑے گا، اور تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہو جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن النسائى الصغرى808عقبة بن عمرولا تختلفوا فتختلف قلوبكم ليليني منكم أولو الأحلام والنهى ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم
   سنن النسائى الصغرى813عقبة بن عمرواستووا ولا تختلفوا فتختلف قلوبكم ليليني منكم أولو الأحلام والنهى ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم
   صحيح مسلم972عقبة بن عمرواستووا ولا تختلفوا فتختلف قلوبكم ليلني منكم أولو الأحلام والنهى ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم
   سنن ابن ماجه976عقبة بن عمرويمسح مناكبنا في الصلاة لا تختلفوا فتختلف قلوبكم ليليني منكم أولوا الأحلام والنهى ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 808  
´امام کے قریب کون لوگ ہوں پھر ان سے قریب کون ہوں؟`
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (صف بندی کے وقت) ہمارے کندھوں پر ہاتھ پھیرتے، اور فرماتے: تم آگے پیچھے نہ کھڑے ہو کہ تمہارے دلوں میں پھوٹ پڑ جائے، اور تم میں سے ہوش مند اور باشعور لوگ مجھ سے قریب رہیں، پھر وہ جو ان سے قریب ہوں، پھر وہ جو (اس وصف میں) ان سے قریب ہو، ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اسی بنا پر تم میں آج اختلافات زیادہ ہیں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابومعمر کا نام عبداللہ بن سخبرہ ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 808]
808 ۔ اردو حاشیہ:
➊ مقتدیوں کی صفوں کو سیدھا کرنا امام کا فرض ہے۔ خود کرے یا نائب مقرر کر دے۔ اس کام کی وجہ سے اقامت اور تکبیر تحریمہ میں فاصلہ بھی ہو جائے تو کوئی حرج نہیں۔
«لَا تَخْتَلِفُوا» ایک معنی تو ترجمہ میں بیان کیے گئے ہیں۔ دوسرے معنی یہ بھی ہیں کہ آپس میں جھگڑا نہ کیا کرو۔ دل ایک دوسرے سے متنفر ہو جائیں گے۔ ظاہر کا اثر باطن پر بھی ہوتا ہے۔ سیدھے اور مل کر کھڑے ہوں تو دلوں میں محبت پیدا ہوتی ہے۔ آگے پیچھے اور دور دور کھڑے ہونے سے دلوں میں دوری پیدا ہوتی ہے۔ اور یہ فطری چیز ہے۔ اس کا انکار ممکن نہیں۔ دوست مل کر بیٹھتے ہیں اور دشمن ایک دوسرے کے سائے سے بھی بھاگتے ہیں۔
➌ صف اول میں علم و فضل اور بڑی عمر والے لوگ کھڑے ہونے چاہئیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بالغ عاقل نوجوان جماعت اور نماز کے شوقین اور پابند کو جو پہلے آکر اگلی صف میں بیٹھا ہو بعد میں آنے والا بزرگ اٹھا کر اس کی جگہ پر بیٹھ جائے۔ یہ نوجوانوں کی دل شکنی بھی ہے حق تلفی بھی اور شریعت کے خلاف بھی۔ شریعت کی رو سے جو پہلے آکر جس جگہ بیٹھ گیا ہے اسی کا حق ہے۔ اہل عقل و دانش کو امام کے قریب کھڑے ہونے کا جو حکم ہے وہ ترغیبی ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سمجھ دار نوجوان اس کے اہل نہیں ہے۔ دوسری صف میں ان سے ملتی جلتی عقل اور عمر والے۔ تیسری میں ان سے ملتی ہوئی عقل اور عمر والے حتیٰ کہ چھوٹے بچے آخری صف میں الا یہ کہ بچوں کے اکٹھے کھڑے ہونے سے شرارتوں کا خطرہ ہو تو انہیں بڑوں کے ساتھ کھڑا کیا جا سکتا ہے مگر پہلی صف سے پیچھے۔
➍ آج تم میں سخت اختلاف ہے۔ یعنی تم بہت آگے پیچھے کھڑے ہوتے ہو۔ صفوں کو توڑتے ہو۔ مل کر کھڑے نہیں ہوتے۔ مطلب یہ ہے کہ آج تم میں بہت معاشرتی اختلاف پایا جاتا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ تم صفیں سیدھی اور درست نہیں بناتے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 808   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 813  
´جب امام آگے بڑھے تو صفیں برابر کرنے کے لیے کیا کہے؟`
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے مونڈھوں پہ ہاتھ پھیرتے ۱؎ اور فرماتے: صفیں سیدھی رکھو، اختلاف نہ کرو ۲؎ ورنہ تمہارے دلوں میں بھی اختلاف پیدا ہو جائے گا، اور تم میں سے جو ہوش مند اور باشعور ہوں مجھ سے قریب رہیں، پھر (اس وصف میں) وہ جو ان سے قریب ہوں، پھر وہ جو ان سے قریب ہوں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 813]
813 ۔ اردو حاشیہ: دیکھیے سنن نسائی فائدہ نمبر 3 حدیث نمبر 808۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 813   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث976  
´امام کے قریب کن لوگوں کا رہنا مستحب ہے؟`
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہمارے کندھوں پہ ہاتھ پھیرتے اور فرماتے: الگ الگ نہ رہو، ورنہ تمہارے دل الگ الگ ہو جائیں گے، اور تم میں جو عقل اور شعور والے ہیں وہ میرے نزدیک کھڑے ہوں، پھر وہ لوگ جو عقل و شعور میں ان سے قریب ہوں، پھر وہ جو ان سے قریب ہوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 976]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز باجماعت ادا کرتے وقت نمازیوں کی صف بالکل سیدھی ہونی چاہیے۔
نمازیوں کو ایک دوسرے کے آگے پیچھے نہیں ہونا چاہیے۔

(2)
امام کوچاہیے کہ مقتدیوں کی صفوں کا خیال رکھے۔
اورانھیں صفیں سیدھی رکھنے کی تاکید کرے۔

(3)
صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین رسول اللہ ﷺکے اس ارشاد کی تعمیل اس طرح کرتے تھے کہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر خوب کھڑے ہوتے تھے۔
حتیٰ کہ کندھے سے کندھا قدم سے قدم اور ٹخنے سے ٹخنہ ملا لیتے تھے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الأذان، باب إلزاق المنکب بالمنکب والقدم بالقدم فی الصف، حدیث: 725 و سنن أبي داود، صلاة، باب تسویة الصفوف، حدیث: 662)

(4)
صفوں کا ٹیڑھا ہونا اور نمازیوں کا ایک دوسرے سے ہٹ کر کھڑا ہونا اختلافات اور جھگڑے پیدا ہونے کا باعث ہے۔
اس طرح باہم مل کرکھڑے ہونے سے باہمی محبت پیدا ہوتی ہے۔
اور اختلافات ختم ہوتے ہیں۔
اس لئے اس سنت پر توجہ اور اہتمام سے عمل کرنا چاہیے۔

(5)
اگلی صفوں میں معمر افراد اور صاحب علم افراد کو کھڑا ہونا چاہیے۔
اس کے بعد نوجوان اور نسبتاً کم علم والے کھڑے ہوں۔
پھر بچے اور آخر میں عورتوں کی صف ہونی چاہیے۔

(6)
جوانوں کو چاہیے کہ بزرگوں کےمقام اور ان کی عظمت کا لحاظ رکھیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 976   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.