الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
79. بَابُ : التَّكْبِيرِ بَعْدَ تَسْلِيمِ الإِمَامِ
79. باب: امام کے سلام پھیرنے کے بعد تکبیر کہنے کا بیان۔
Chapter: Saying the takbir after the imam has said the taslim
حدیث نمبر: 1336
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا بشر بن خالد العسكري، قال: حدثنا يحيى بن آدم، عن سفيان بن عيينة، عن عمرو بن دينار، عن ابي معبد، عن ابن عباس، قال:" إنما كنت اعلم انقضاء صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بالتكبير".
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ الْعَسْكَرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" إِنَّمَا كُنْتُ أَعْلَمُ انْقِضَاءَ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالتَّكْبِيرِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے ختم ہونے کو تکبیر کے ذریعہ جانتا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 155 (842)، صحیح مسلم/المساجد 23 (583)، سنن ابی داود/الصلاة 191 (1002)، مسند احمد 1/222، (تحفة الأشراف: 6512) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کی اس حدیث اور ثوبان رضی اللہ عنہ کی حدیث (رقم: ۱۳۳۸) کا خلاصہ یہ ہے کہ سلام کے بعد ایک بار زور سے «اللہ اکبر» اور تین بار «استغفراللہ» کہتے، اور یہ تکبیر ۳۳، ۳۳ بار تسبیح تحمید اور تکبیر کے علاوہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري842عبد الله بن عباسانقضاء صلاة النبي بالتكبير
   صحيح مسلم1316عبد الله بن عباسانقضاء صلاة رسول الله بالتكبير
   صحيح مسلم1317عبد الله بن عباسانقضاء صلاة رسول الله إلا بالتكبير
   سنن أبي داود1002عبد الله بن عباسانقضاء صلاة رسول الله بالتكبير
   سنن النسائى الصغرى1336عبد الله بن عباسانقضاء صلاة رسول الله بالتكبير
   مسندالحميدي486عبد الله بن عباسما كنا نعرف انقضاء صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا بالتكبير

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1336  
´امام کے سلام پھیرنے کے بعد تکبیر کہنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے ختم ہونے کو تکبیر کے ذریعہ جانتا تھا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1336]
1336۔ اردو حاشیہ:
➊ نماز سے فراغت کے بعد ذکر مسنون ہے۔ اس کی ابتدا اللہ أکبر سے کی جائے۔ آواز درمیانی ہو، نہ بہت بلند ہو اور نہ بالکل آہستہ تاکہ سب مقتدیوں کی آواز مل کر ایک گونج سی پیدا ہو جائے باقی ذکر آہستہ کیا جائے۔
➋ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نابالغ ہونے کی وجہ سے پچھلی صفوں میں کھڑے ہوتے تھے، اس لیے ان تک سلام کی آواز نہیں پہنچتی تھی۔ سلام کے بعد جب تکبیر کی آوازگونجتی تو انہیں نماز کے ختم ہونے کا پتہ چلتا۔ ممکن ہے تکبیر بلند آواز سے کہنے میں یہ حکمت بھی ہو کہ لوگوں کو نماز ختم ہونے کا پتہ چل جائے، جیسے نماز میں تکبیرات انتقال بلند آواز سے کہی جاتی ہیں، اذان بلند آواز سے کہی جاتی ہے وغیرہ، لہٰذا یہ بات کمزور ہے کہ ذکر میں اخفا مناسب ہے، اس لیے سلام کے بعد تکبیر آہستہ کہی جائے جیسا کہ یہ جمہور اہل علم کا موقف ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1336   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.