الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
42. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى أَبِي صَالِحٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
42. باب: اس حدیث میں ابوصالح پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning the Different Reports from Abu Salih in this Narration
حدیث نمبر: 2221
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن عيسى، قال: حدثنا ابن وهب، عن عمرو، عن بكير، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" كل حسنة يعملها ابن آدم فله عشر امثالها، إلا الصيام لي وانا اجزي به".
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا ابْنُ آدَمَ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا، إِلَّا الصِّيَامَ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) ہر وہ نیکی جسے آدمی کرتا ہے تو اسے اس کے بدلے دس نیکیاں ملتی ہے، سوائے روزے کے، روزہ خاص میرے لیے ہے اور میں خود ہی اس کا بدلہ دوں گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، تحفة الأشراف: 13090 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   صحيح البخاري7492عبد الرحمن بن صخرالصوم لي وأنا أجزي به يدع شهوته وأكله وشربه من أجلي الصوم جنة للصائم فرحتان فرحة حين يفطر فرحة حين يلقى ربه خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   صحيح البخاري5927عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصوم إنه لي وأنا أجزي به خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   صحيح البخاري7538عبد الرحمن بن صخرلكل عمل كفارة الصوم لي وأنا أجزي به خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   صحيح البخاري1894عبد الرحمن بن صخرالصيام جنة لا يرفث ولا يجهل إن امرؤ قاتله أو شاتمه فليقل إني صائم مرتين خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك يترك طعامه وشرابه وشهوته من أجلي الصيام لي وأنا أجزي به والحسنة بعشر أمثالها
   صحيح البخاري1904عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصيام إنه لي وأنا أجزي به الصيام جنة إذا كان يوم صوم أحدكم فلا يرفث ولا يصخب إن سابه أحد أو قاتله فليقل إني امرؤ صائم خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك للصائم فرحتان يفرحهما إذا أفطر فرح إذا لقي ربه
   صحيح مسلم2707عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم يضاعف الحسنة عشر أمثالها إلى سبعمائة ضعف إلا الصوم إنه لي وأنا أجزي به يدع شهوته وطعامه من أجلي للصائم فرحتان فرحة عند فطره فرحة عند لقاء ربه خلوف فيه أطيب عند الله من ريح المسك
   صحيح مسلم2703عبد الرحمن بن صخرإذا أصبح أحدكم يوما صائما فلا يرفث ولا يجهل إن امرؤ شاتمه أو قاتله فليقل إني صائم إني صائم
   صحيح مسلم2705عبد الرحمن بن صخرالصيام جنة
   صحيح مسلم2704عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصيام هو لي وأنا أجزي به خلفة فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   صحيح مسلم2706عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصيام إنه لي وأنا أجزي به الصيام جنة إذا كان يوم صوم أحدكم فلا يرفث يومئذ ولا يسخب إن سابه أحد أو قاتله فليقل إني امرؤ صائم خلوف فم الصائم أطيب عند الله يوم القيامة من ريح المسك للصائم فرحتان
   جامع الترمذي764عبد الرحمن بن صخركل حسنة بعشر أمثالها إلى سبع مائة ضعف الصوم لي وأنا أجزي به الصوم جنة من النار خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك وإن جهل على أحدكم جاهل وهو صائم فليقل إني صائم
   سنن أبي داود2363عبد الرحمن بن صخرالصيام جنة إذا كان أحدكم صائما فلا يرفث ولا يجهل إن امرؤ قاتله أو شاتمه فليقل إني صائم إني صائم
   سنن النسائى الصغرى2218عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصيام هو لي وأنا أجزي به الصيام جنة إذا كان يوم صيام أحدكم فلا يرفث ولا يصخب إن شاتمه أحد أو قاتله فليقل إني صائم خلوف فم الصائم أطيب عند الله يوم القيامة من ريح المسك للصائم فرحتان يفرحهما إذا أفطر فرح بفطره
   سنن النسائى الصغرى2219عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصيام هو لي وأنا أجزي به الصيام جنة إذا كان يوم صوم أحدكم فلا يرفث ولا يصخب إن شاتمه أحد أو قاتله فليقل إني امرؤ صائم خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   سنن النسائى الصغرى2220عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصيام هو لي وأنا أجزي به خلفة فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   سنن النسائى الصغرى2221عبد الرحمن بن صخركل حسنة يعملها ابن آدم فله عشر أمثالها إلا الصيام لي وأنا أجزي به
   سنن النسائى الصغرى2217عبد الرحمن بن صخرما من حسنة عملها ابن آدم إلا كتب له عشر حسنات إلى سبع مائة ضعف إلا الصيام إنه لي وأنا أجزي به يدع شهوته وطعامه من أجلي الصيام جنة للصائم فرحتان فرحة عند فطره فرحة عند لقاء ربه خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   سنن النسائى الصغرى2231عبد الرحمن بن صخرالصيام جنة
   سنن النسائى الصغرى2216عبد الرحمن بن صخرالصيام لي وأنا أجزي به الصائم يفرح مرتين عند فطره يوم يلقى الله خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   سنن النسائى الصغرى2230عبد الرحمن بن صخرالصيام جنة
   سنن ابن ماجه3823عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم يضاعف له الحسنة بعشر أمثالها إلى سبع مائة ضعف إلا الصوم إنه لي وأنا أجزي به
   سنن ابن ماجه1638عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم يضاعف الحسنة بعشر أمثالها إلى سبعمائة ضعف ما شاء الله إلا الصوم إنه لي وأنا أجزي به يدع شهوته وطعامه من أجلي للصائم فرحتان فرحة عند فطره فرحة عند لقاء ربه خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   سنن ابن ماجه1691عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم صوم أحدكم فلا يرفث ولا يجهل إن جهل عليه أحد فليقل إني امرؤ صائم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم246عبد الرحمن بن صخرالصيام جنة، فإذا كان احدكم صائما فلا يرفث ولا يجهل، فإن امرؤ قاتله او شاتمه فليقل: إني صائم، إني صائم
   مسندالحميدي1040عبد الرحمن بن صخر
   مسندالحميدي1044عبد الرحمن بن صخرإذا أصبح أحدكم يوما صائما، فلا يرفث ولا يجهل، فإن امرؤ شاتمه أو قاتله، فليقل إني صائم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 246  
´روزے کی فضیلت`
«. . . 342- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: الصيام جنة، فإذا كان أحدكم صائما فلا يرفث ولا يجهل، فإن امرؤ قاتله أو شاتمه فليقل: إني صائم، إني صائم. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ ڈھال ہے، پس اگر تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو فحش بات نہ کہے اور نہ جہالت کی بات کہے، اگر کوئی آدمی اس سے لڑے یا گالیاں دے تو یہ کہہ دے میں روزے سے ہوں، میں روزے سے ہوں۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 246]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1894، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ روزے کے تقاضے پورے کرنے والے مسلمان، روزے کی حالت میں برائیوں سے اس طرح محفوظ رہتے ہیں جس طرح ڈھال کے ذریعے سے مخالف کی تلوار وغیرہ سے اپنے آپ کو محفوظ رکھا جاتا ہے۔
➋ قیامت کے دن روزے جہنم کی آگ سے بچائیں گے۔
➌ سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر کہا: آپ مجھے کوئی حکم دیں جسے میں (مضبوطی سے) پکڑ لوں۔ آپ نے فرمایا: «عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَا مِثْلَ لَهُ۔» تو روزے رکھ، کیونکہ ان جیسا کوئی (عمل) نہیں ہے۔ [سنن النسائي 4/165 ح2222 وسنده صحيح وصححه ابن حبان: 929 وابن حجر فى فتح الباري 4/104، تحت ح1894]
➍ روزے کی حالت میں ممنوعہ کاموں میں سے بعض کا ارتکاب روزے کو ختم کر سکتا ہے اور اس کے ثواب کو بھی ملیامیٹ کرسکتا ہے لہٰذا ہر قسم کے ممنوعہ امور سے مکمل اجتناب کرنا ضروری ہے۔
➎ دن کو روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع جائز نہیں ہے لیکن روزہ افطار کرنے کے بعد رات کو صبح طلوع ہونے سے پہلے تک جائز ہے۔ نیز دیکھئے: [الموطأ حديث: 343]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 342   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1638  
´روزے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان کی ہر نیکی دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: سوائے روزے کے اس لیے کہ وہ میرے لیے خاص ہے، اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، آدمی اپنی خواہش اور کھانا میرے لیے چھوڑ دیتا ہے، روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں: ایک افطار کے وقت اور دوسری اپنے رب سے ملنے کے وقت، اور روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی بو سے بہتر ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1638]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
یہ بندوں پر اللہ کا خاص فضل ہے۔
کہ بندہ جو اس کی توفیق سے نیکی کرتا ہے۔
اس کا ثواب صرف ایک نیکی کے برابر دینے کی بجائے بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔
﴿مَن جَآءَ بِٱلْحَسَنَةِ فَلَهُۥ عَشْرُ أَمْثَالِهَا﴾  (الأنعام: 6: 160)
جو شخص نیکی لے کر حاضر ہوا اس کے لئے اس کا دس گنا ہے۔
حدیث سے معلوم ہوا کہ قرآن کی بیان کردہ یہ مقدار کم از کم ہے۔
ثواب اس سے کہیں زیادہ بھی ہوسکتا ہے۔

(2)
ثواب کی کثرت کا دارومدار حسن نیت اخلاص اور اتباع سنت پر ہے۔
صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کا ایمان اس قدر عظیم الشان تھا۔
کہ ان کا للہ کی راہ میں دیا ہوا آدھ سیر غلہ بعد والوں کے احد پہاڑ برابر سونا خرچ کرنے سے افضل ہے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 161)
 اس لئے ہرشخص کے حالات وکیفیات کے مطابق نیکی کی ثواب سینکڑوں گنا تک پہنچ سکتا ہے۔

(3)
عمل وہی قبول ہوتا ہے۔
جو خالص اللہ کی رضا کےلئے کیا گیا ہو۔
ریا اور دکھاوے کی غرض سے کیا جانے والا عمل اللہ کے ہاں ناقابل قبول ہے۔
چونکہ روزے کا تعلق نیت سے ہوتا ہے۔
اور دوسرے ظاہری اعمال مثلا نماز زکواۃ اور حج وغیرہ کی نسبت روزہ پوشیدہ ہوتا ہے اور اس میں ریا کا شائبہ بھی کم ہوتا ہے۔
اسی وجہ سے اس کےاجر کو بھی پوشیدہ رکھا گیا ہے۔

(4)
روزے کا اصل فائدہ تبھی حاصل ہوتا ہے۔
جب انسان دل کی غلظ خواہشات پورا کرنے سے پرہیز کرے۔
یعنی جس طرح کھانا کھانے سے پرہیز کرتا ہے۔
اسی طرح جھوٹ اور غیبت وغیرہ سے بھی اجتناب کرے۔

(5)
روزہ کھولتے وقت اس بات کی خوشی ہوتی ہے۔
کہ اللہ کے فضل سے ایک نیک کام مکمل کرنے کی توفیق ملی۔

(6)
قیامت کو خوشی اس لئے ہوگی کہ روزے کا ثواب اس کی توقع سے بڑھ کرملے گا۔
اور اللہ کی رضا حاصل ہوگی۔

(7)
منہ کی بو سے بو مراد ہے۔
جو پیٹ خالی رہنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔
چونکہ یہ اللہ کی اطاعت کا ایک کام کرنے کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔
اس لئے اللہ کو بہت محبوب ہے۔

(8)
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ روزے کی حالت میں شام کے وقت مسواک کرنے سے بچنا چاہیے۔
تاکہ اللہ کی پسندیدہ بو ختم نہ ہوجائے۔
لیکن یہ درست نہیں کیونکہ مسواک سے وہ بو ختم ہوتی ہے۔
جو منہ کی صفائی نہ ہونے کیوجہ سے پیدا ہوتی ہے۔
معدہ خالی ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والی بو دوسری ہے۔
اس کا مسواک کرنے یا نہ کرنے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1638   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 764  
´روزے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا رب فرماتا ہے: ہر نیکی کا بدلہ دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہے۔ اور روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ روزہ جہنم کے لیے ڈھال ہے، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے، اور اگر تم میں سے کوئی جاہل کسی کے ساتھ جہالت سے پیش آئے اور وہ روزے سے ہو تو اسے کہہ دینا چاہیئے کہ میں روزے سے ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 764]
اردو حاشہ:
1؎:
یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ اعمال سبھی اللہ ہی کے لیے ہوتے ہیں اور وہی ان کا بدلہ دیتا ہے پھر روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا کہنے کا کیا مطلب ہے؟ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ روزے میں ریا کاری کا عمل دخل نہیں ہے جبکہ دوسرے اعمال میں ریا کاری ہو سکتی ہے کیونکہ دوسرے اعمال کا انحصار حرکات پر ہے جبکہ روزے کا انحصار صرف نیت پر ہے،
دوسرا قول یہ ہے کہ دوسرے اعمال کا ثواب لوگوں کو بتا دیا گیا ہے کہ وہ اس سے سات سو گنا تک ہو سکتا ہے لیکن روزے کا ثواب صرف اللہ ہی جانتا ہے کہ اللہ ہی اس کا ثواب دے گا دوسروں کے علم میں نہیں ہے اسی لیے فرمایا: ((الصَّوْمُ لِيْ وَأَنَا أَجْزِي بِه))
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 764   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2363  
´روزے میں غیبت کی برائی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ (برائیوں سے بچنے کے لیے) ڈھال ہے، جب تم میں کوئی صائم (روزے سے ہو) تو فحش باتیں نہ کرے، اور نہ نادانی کرے، اگر کوئی آدمی اس سے جھگڑا کرے یا گالی گلوچ کرے تو اس سے کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں، میں روزے سے ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2363]
فوائد ومسائل:
(1) فحش گوئی اور اعمال جہالت سے مسلمان کو ہر حال میں بچنا چاہیے مگر روزہ دار کو ان سے پرہیز کی بہت زیادہ تاکید ہے۔
چنانچہ زبانی طور پر اپنے مقابل کو بتا دے کہ میں روزے سے ہوں اور غلط طرز عمل کو مزید بڑھنے بڑھانے سے باز رہے۔
بعض علماء کہتے ہیں کہ وہ یہ بات اپنے دل میں کہے اور اپنے عمل سے ثابت کرے کہ وہ روزے سے ہے۔
لیکن یہ موقف ظاہر نص کے خلاف ہے۔

(2) اور روزے کی حالت میں اس ہدایت پر عمل کرنے ہی سے روزہ ڈھال ہو سکتا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2363   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.