الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
13. بَابُ : صَلاَةِ الإِمَامِ عَلَى صَاحِبِ الصَّدَقَةِ
13. باب: زکاۃ دینے والے کے حق میں امام کے دعا کرنے کا بیان۔
Chapter: The Ruler Supplicating For Blessings Upon The Giver Of Sadaqah
حدیث نمبر: 2461
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عمرو بن يزيد، قال: حدثنا بهز بن اسد، قال: حدثنا شعبة، قال: عمرو بن مرة اخبرني، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتاه قوم بصدقتهم , قال:" اللهم صل على آل فلان"، فاتاه ابي بصدقته , فقال:" اللهم صل على آل ابي اوفى".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ قَوْمٌ بِصَدَقَتِهِمْ , قَالَ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ فُلَانٍ"، فَأَتَاهُ أَبِي بِصَدَقَتِهِ , فَقَالَ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى".
عبداللہ بن ابی اوفی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی قوم اپنا صدقہ لے کر آتی تو آپ فرماتے: اے اللہ! فلاں کے آل (اولاد) پر رحمت بھیج (چنانچہ) جب میرے والد اپنا صدقہ لے کر آپ کے پاس آئے تو آپ نے فرمایا: اے اللہ! آل ابی اوفی پر رحمت بھیج۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة64 (1497)، المغازی35 (4166)، الدعوات19 (6332)، 33 (6359)، صحیح مسلم/الزکاة 54 (1078)، سنن ابی داود/الزکاة6 (1590)، سنن ابن ماجہ/الزکاة8 (1796)، (تحفة الأشراف: 5176)، مسند احمد (4/353، 354، 355- 381، 383) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري6332عبد الله بن علقمةاللهم صل على آل أبي أوفى
   صحيح البخاري4166عبد الله بن علقمةاللهم صل على آل أبي أوفى
   صحيح البخاري6359عبد الله بن علقمةاللهم صل على آل أبي أوفى
   صحيح البخاري1497عبد الله بن علقمةاللهم صل على آل أبي أوفى
   صحيح مسلم2492عبد الله بن علقمةاللهم صل على آل أبي أوفى
   سنن أبي داود1590عبد الله بن علقمةاللهم صل على آل أبي أوفى
   سنن النسائى الصغرى2461عبد الله بن علقمةاللهم صل على آل أبي أوفى
   سنن ابن ماجه1796عبد الله بن علقمةاللهم صل على آل أبي أوفى
   بلوغ المرام492عبد الله بن علقمة‏‏‏‏اللهم صل عليهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2461  
´زکاۃ دینے والے کے حق میں امام کے دعا کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن ابی اوفی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی قوم اپنا صدقہ لے کر آتی تو آپ فرماتے: اے اللہ! فلاں کے آل (اولاد) پر رحمت بھیج (چنانچہ) جب میرے والد اپنا صدقہ لے کر آپ کے پاس آئے تو آپ نے فرمایا: اے اللہ! آل ابی اوفی پر رحمت بھیج۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2461]
اردو حاشہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا چونکہ موجب رحمت تھی، اس لیے آپ کو خصوصی حکم دیا گیا کہ جب کوئی زکاۃ لے کر آئے تو اس کے لیے رحمت کی دعا فرمائیں۔ اس سے انھیں دلی سکون حاصل ہوگا۔ اور اللہ کی رحمت مستزاد ہوگی۔ آج کل یہ فریضہ حکام کے بجائے علماء پر لاگو ہوتا ہے کیونکہ حکومت زکاۃ وصول نہیں کرتی۔ ویسے بھی [أنَّ العلماءَ ورثةُ الأنبياءِ] علماء انبیاء کے وارث ہیں۔ (صحیح البخاري، العلم (معلقاً باب: 10، وسنن ابي داود، العلم، حدیث: 3641)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2461   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1796  
´زکاۃ نکالنے والے کو زکاۃ نکالنے پر کیا دعا دی جائے؟`
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی اپنے مال کی زکاۃ لاتا تو آپ اس کے لیے دعا فرماتے، میں بھی آپ کے پاس اپنے مال کی زکاۃ لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم صل على آل أبي أوفى» اے اللہ! ابواوفی کی اولاد پر اپنی رحمت نازل فرما ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1796]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سونے چاندی اور نقدی (اموال باطنہ)
کی زکاۃ صاحب نصاب کو خود حاضر ہو کر ادا کرنی چاہیے۔
غلے اور مویشیوں (اموال ظاہرہ)
کی زکاۃ اسلامی حکومت کا مقرر کردہ افسر صاحب نصاب کے پاس پہنچ کر وصول کرے۔

(2)
اسلامی معاشرے میں عوام اور حکومت کے مابین محبت اور احترام کا تعلق ہوتا ہے۔
زکاۃ وصول کرنے والے کو چاہیے کہ زکاۃ ادا کرنے والے کا شکریہ ادا کرے اور اسے دعا دے۔

(3)
آل کے لفظ میں وہ شخص خود بھی داخل ہوتا ہے جس کی آل کا ذکر کیا جاتا ہے اس کے علاوہ اس کی اولاد اور وہ افراد جو اس کے زیردست ہیں اور وہ ان کا سردار سمجھا جاتا ہے، وہ بھی آل میں شامل ہوسکتے ہیں۔
بعض اوقات آل سے متبعین اور پیروکار بھی مراد لیے جاتے ہیں، جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا آلَ فِرْ‌عَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَابِ﴾ (المومن، 40: 4)
اور جس دن قیامت قائم ہوگی (ہم کہیں گے)
فرعون کی آل کو شدید ترین عذاب میں داخل کردو۔
اس آیت میں آل سے اولاد مراد نہیں کیونکہ فرعون لاولد تھا۔
اور اس کی بیوی (حضرت آسیہ علیہا السلام)
مسلمان تھیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1796   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 492  
´عاملین زکاۃ کے لیے خیر و برکت اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کی دعا`
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب لوگ زکوٰۃ لے کر حاضر ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے یوں دعا فرماتے «اللهم صل عليهم» یا اللہ! ان پر رحم و کرم فرما۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 492]
فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خود حاضر ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں زکاۃ پیش کرتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے خیر و برکت اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کی دعا کرتے۔
➋ نماز اور روزے کی طرح زکاۃ بھی فرض ہے، جس طرح نماز اور روزے کو خود ادا کر کے فریضے کی ادائیگی ہوتی ہے، اسی طرح زکاۃ بھی خود ادا کر کے اس فریضے سے اپنے آپ کو جلدی بری کرنا چاہیے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 492   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1590  
´زکاۃ وصول کرنے والا زکاۃ دینے والوں کے لیے دعا کرے۔`
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے والد (ابواوفی) اصحاب شجرہ ۱؎ میں سے تھے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی قوم اپنے مال کی زکاۃ لے کر آتی تو آپ فرماتے: اے اللہ! آل فلاں پر رحمت نازل فرما، میرے والد اپنی زکاۃ لے کر آپ کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! ابواوفی کی اولاد پر رحمت نازل فرما ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1590]
1590. اردو حاشیہ: رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا گیا تھا کہ اہل صدقات کے لیے خاص دعا فرمایا کریں۔ سورہ توبہ میں ہے: ﴿خُذ مِن أَمو‌ٰلِهِم صَدَقَةً تُطَهِّرُ‌هُم وَتُزَكّيهِم بِها وَصَلِّ عَلَيهِم ۖ إِنَّ صَلو‌ٰتَكَ سَكَنٌ لَهُم ﴾ [التوبة:130) آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لے لیجئے، جس کے ذریعہ سے آپ ان کو پاک صاف کردیں اور ان کے لیے دعا کیجئے، بلاشبہ آپ کی دعا ان کے لیے موجب اطمینان ہے۔ لہذا امام اور عاملین کو چاہیے کہ اصحاب زکوۃ کے لیے عمومی دعا ضرور کیا کریں۔ یہ آیت کریمہ دلیل ہے کہ زکوۃ و صدقات انسان کے اخلاق و کردار کی طہارت و پاکیزگی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔ اور زکوۃ کی وصولی اما م وقت کی ذمہ داری ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1590   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.